وزیراعظم نوازشریف کی زیرصدارت لاہور میں وفاقی کابینہ کا اجلاس : جموں و کشمیر میں ہندوستانی مظالم کے خلاف 19 جولائی کو ملک بھر میں 'یوم سیاہ' منایا جائے گا‘عبدالستار ایدھی نام پر نشان حیدر کی طرز پراعلیٰ سول اعزاز شروع کرنے پر غور،

کشمیر کی صورتحال پر مزید مشاورت کے لیے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا فیصلہ ‘افغان مہاجرین کی موجودگی کا تعین کرنے کے لیے ایک روڈ میپ تیار کیا جانا چاہیے جبکہ افغان مہاجرین کو جاری کیے گئے تمام پاکستانی شناختی کارڈز بھی منسوخ کردینے چاہئیں۔وفاقی وزیرعبدالقادربلوچ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 15 جولائی 2016 12:29

وزیراعظم نوازشریف کی زیرصدارت لاہور میں وفاقی کابینہ کا اجلاس : جموں ..

لاہور(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔15جولائی۔2016ء) حکومت نے جموں و کشمیر میں ہندوستانی مظالم کے خلاف منگل 19 جولائی کو ملک بھر میں 'یوم سیاہ' منانے جبکہ کشمیر کی صورتحال پر مزید مشاورت کے لیے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا فیصلہ کرلیا۔وزیراعظم نوازشریف کی زیرصدارت گورنرہاوس لاہور میں ہونے والے کابینہ کے اجلاس میں جموں و کشمیر کی صورتحال پر غور کیا گیا اور معصوم کشمیریوں پر ہندوستانی مظالم کی پرزور مذمت کی گئی۔

پورٹس اینڈ شپنگ کے وزیر میر حاصل خان بزنجو نے بتایا کہ کابینہ اجلاس معمول کی نوعیت کا تھا، تاہم اس دوران چند اہم فیصلے کیے گئے۔انھوں نے بتایا کہ وزیراعظم کی تجویز پر کابینہ نے ملک بھر میں منگل 19 جولائی کو 'یوم سیاہ' منانے کا فیصلہ کیا۔

(جاری ہے)

اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ 7 لاکھ ہندوستانی فوجی کشمیریوں کی تحریک کو دبا نہیں سکے، کشمیری اپنا حق لے کر رہیں گے۔

وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کشمیریوں کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی مدد جاری رکھے گا۔میر حاصل بزنجو کے مطابق اجلاس میں کشمیر کی صورتحال پر مزید مشاورت کے لیے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا فیصلہ بھی کیا گیا، تاہم اجلاس کی تاریخ کا تعین نہیں کیا گیا۔اجلاس میں اس بات کا بھی فیصلہ کیا گیا کہ تمام پاکستانی سفارت خانے اور قونصل خانے جموں و کمشیر میں ہندستانی جارحیت کے خلاف اقوام متحدہ میں قراردادیں جمع کروائیں گے، جس میں موقف اختیار کیا جائے گا کہ برہان وانی دہشت گرد نہیں تھے اور ہندوستان جو کچھ کر رہا ہے، وہ غلط ہے۔

سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے کابینہ کو بریفنگ کے دوران بتایا کہ ہندوستانی ہائی کمشنر کو طلب کرکے کشمیر پر پاکستانی موقف سے آگاہ کیا جاچکا ہے جبکہ جموں و کشمیر میں ہندوستانی درندگی کو عالمی سطح پر اٹھانے کے لیے بھی اقدامات کیے جارہے ہیں۔یاد رہے کہ رواں ماہ 8 جولائی کو حزب المجاہدین کے کمانڈر برہانی وانی کی ہندوستانی فوج کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد سے جموں و کشمیر میں مظاہروں اور ہڑتال کا سلسلہ تاحال جاری ہے، جبکہ فورسز کی فائرنگ سے اب تک کم سے کم 34 بے گناہ کشمیری ہلاک اور 1500 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔

پاکستان نے ان واقعات پر ہندوستانی ہائی کمشنر کو دفترخارجہ طلب کرکے کشمیر میں بے گناہ شہریوں کی ہلاکتوں پر احتجاج اور سخت تشویش کا اظہار کیا تھا۔دوسری جانب ہندوستان نے پاکستان کی جانب سے کشمیر کی موجودہ صورتحال پر بیانات کو اس کے اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان، ہندوستان کے معاملات میں دخل اندازی سے باز رہے۔

تاہم جموں و کشمیر میں حریت رہنماو¿ں کا مطالبہ ہے کہ پاکستان ان مظالم پر سخت احتجاج کرتے ہوئے ہندوستان سے اپنے سفارتی تعلقات کو مطل کردے۔دوسری جانب کابینہ نے معروف سماجی کارکن عبدالستار ایدھی کے نام پر سکے جاری کرنے کی بھی منظوری دے دی۔جبکہ ایدھی صاحب کے نام پر نشان حیدر کی طرز پر ایک اعلیٰ سول اعزاز شروع کرنے پر بھی غور کیا گیا۔اجلاس کے دوران وفاقی وزیر سیفران لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ ملک میں افغان مہاجرین کی موجودگی کا تعین کرنے کے لیے ایک روڈ میپ تیار کیا جانا چاہیے جبکہ افغان مہاجرین کو جاری کیے گئے تمام پاکستانی شناختی کارڈز بھی منسوخ کردینے چاہئیں۔