انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کا اجلاس، وزیراعلیٰ سندھ سے ڈائریکٹر فنانس کو برطرف کرنے اور اسپیشل گرانٹ جاری کرنے مطالبہ

پیر 15 اگست 2016 22:52

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔15 اگست ۔2016ء) انجمن اساتذہ جامعہ کراچی نے ایک خصوصی ہنگامی اجلاس ِ عام شعبہ ٔ کیمیا کی سماعت گاہ میں منعقد کیا جس میں جامعہ کراچی کے علاوہ سندھ کی چھ جامعات کے اساتذہ کی انجمنوں کے صدور اور سیکریٹریز نے خصوصی دعوت پر شرکت کی اور جامعہ کراچی کے اساتذہ سے بھر پور یکجہتی کا اظہار کیا-ایوان نے مندرجہ ذیل قرارداد بھاری اکثریت سے منظور کی-ایوان سندھ کے نئے وزیر اعلی کو منصب سنبھالنے پر مبارکباد پیش کرتا ہے اور سندھ کے نومنتخب وزیر اعلی سے مطالبہ کرتا ہے کہ:۱-نااہل ڈائریکٹر فنانس نے گذشتہ ایک سال میں جامعہ کراچی کے اثاثوں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے - اعلی تحقیق کے عمل کو نقصان پہنچایا ہے اور جامعہ کے مالی معاملات کو ایک گھوسٹ (غیر قانونی)ملازم کے ذریعے جس کا یونیورسٹی سے کوئی تعلق نہیں چلایا ہے-آفیسرز، اسٹاف اور یونیورسٹی کے اساتذہ کے ساتھ ہتک آمیز رویہ رکھا اورجامعہ سے غیر قانونی مراعات لیں- ایسے نااہل ڈائریکٹر فنانس کو فورا برطرف کردیا جائے- ایوان سندھ حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ سندھ کی جامعات کی گرانٹ میں فی الفور اضافہ کیا جائے اور بالخصوص جامعہ کراچی کے مالی بحران کو دیکھتے ہوئے ہنگامی بنیادوں پر اسپیشل گرانٹ جاری کی جائے- ماہِ؍ ستمبرمیں جامعہ کے اساتذہ ،ملازمین سندھ اسمبلی تک لانگ مارچ کریں گے- یہ ہنگامی اجلاس شیخ الجامعہ سے مطالبہ کرتا ہے کہ کسی دباؤ میں آئے بغیر لیو انکیشمنٹ اساتذہ کو۳۰؍اگست تک ادا کیاجائے- لیو انکیشمنٹ تمام متعلقہ اداروں سے قانونی طور پر منظور شدہ ہے جو رواں سال کا لیو انکیشمنٹ سندھ کی تمام سرکارجامعات میں دیا جاچکا ہے-یہ ہنگامی اجلاس ایچ ای سی سے مطالبہ کرتا ہے جامعہ کراچی کی گرانٹ میں اس کے حجم کے مطابق اضافہ کیا جائے اور یہ گرانٹ ماہانہ کے بجائے سہ ماہی بنیادوں پر دی جائے تاکہ جامعہ کراچی اپنے مالی اخراجات کو احسن طریقے سے سنبھال سکے - یہ ہنگامی اجلاس شیخ الجامعہ کو متنبہ کرتا ہے کہ اگر ڈائرکٹر فنانس کو جامعہ میں بحال کیا گیا تو پھر وائس چانسلر اس کے ذمہ دار ہوں گے اور اساتذہ وائس چانسلر دفتر جمع ہو کر اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔

(جاری ہے)

انجمن ِ اساتذہ جامعہ کراچی کی ہنگامی جنرل باڈی اساتذہ کے مطالبات ۳۰؍ اگست تک پورے نہ ہونے کی صورت میں فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن ( فپواسا سندھ) کی حمایت سے ۳۱؍ اگست کو پورے صوبۂ سندھ میں تمام پبلک سیکٹر جامعات میں ہڑتال اور تدریسی عمل معطل کردے گی۔فپواسا سندھ کا جامعہ کراچی سے اظہارِ یکجہتی ۔ہنگامی اجلاس متفقہ طور پر اس بات کا عزم کرتا ہے کہ ان جائز مطالبات کو نہ ماننے کی صورت میں اساتذہ اور جامعہ کے ہزاروں ملازمین چیف منسٹر ہاؤس کے باہر مطالبات کی منظوری تک احتجاج کے حق کو استعمال کریں گے کیونکہ جامعات کی کارکردگی سے ملکی سا لمیت وابستہ ہے اور ملکی سا لمیت کے اس حساس معاملے پر سندھ کی جامعات اور ملازمین کسی مصلحت سے کام نہیں لیں گے - انجمن ِ اساتذہ جامعہ کراچی کی ہنگامی جنرل باڈی اساتذہ کے مطالبات ۳۰؍ اگست تک پورے نہ ہونے کی صورت میں فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن ( فپواسا سندھ) کی حمایت سے ۳۱؍ اگست کو پورے صوبۂ سندھ میں تمام پبلک سیکٹر جامعات میں ہڑتال اور تدریسی عمل معطل کرنے کا اعلان کردیا- فپواسا سندھ کے صدر ڈاکٹر شاہنواز تالپر نے کہا کہ جامعہ کراچی کے اساتذہ اپنے مطالبات میں حق بجانب ہیں اور پورے سندھ کی جامعات ان کے ساتھ کھڑی ہیں- انہوں نے کہا سندھ کی تمام جامعات کے مسائل یکساں ہیں لیکن جامعہ کراچی میں حکومت ِ سندھ کی جانب سے مقرر کردہ ڈائریکٹر فنانس کی نااہلی اور ناقابل ِ قبول روےّے کے باعث تنخواہوں کی ادائیگی میں تاخیر اور جامعہ کے دیگر معاملات میں تعطل ناقابل ِبرداشت ہے- جامعہ سندھ کی ٹیچرز ایسوسی ایشن کی صدر ڈاکٹر عرفانہ ملاح نے کہا کہ یہ بات ناقابل ِ یقین ہے کہ جبکہ سندھ کی تمام جامعات میں اساتذہ کو لیو انکیشمنٹ کی ادائیگی کی جاچکی ہے جامعہ کراچی کے اساتذہ کو اس سہولت سے محروم رکھنا بڑی زیادتی ہے اس کے خلاف تمام سندھ کے اساتذہ ہم آواز ہیں- فپواسا پاکستان کے سابق صدر اور سندھ اگریکلچر یونیورسٹی کے صدر ڈاکٹر نعمت اﷲ لغاری نے کہا کہ یہ سندھ حکومت کی جانب سے یونیورسٹیز ایکٹ میں غیر ضروری ترامیم کا شاخسانہ ہے کہ آج جامعہ کراچی میں اس قسم کا افسر مقرر کیا گیا جس کے روےّے اور اقدامات کے خلاف پوری سندھ کی جامعات کے اساتذہ یکجا ہوگئے-انہوں نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا کہ جامعہ کراچی اور سندھ کی تمام جامعات کی رکی ہوئی مالی گرانٹ فوری طور پر ادا کی جائے اور جامعہ کراچی کو اس بحران سے نکالا جائے-لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنس جامشورو کی ٹیچرز ایسوسی ایشن کے صدر پروفیسر ڈاکٹر سہیل عالمانی نے کہا کہ ریٹائرڈ ملازمین جامعات پر ایک وبا کی صورت میں چمٹے ہوئے ہیں جس کے باعث جامعات کا نظام درہم برہم ہے اور ان سے چھٹکارا حاصل کیے بغیر جامعات کی بہتری کی کوئی صورت نہیں- قائد عوام یونیورسٹی برائے انجینیرنگ اور ٹکنالوجی کی ٹیچرز ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر اسلم پرویز میمن نے کہا کہ سندھ کی تمام جامعات یکساں مسائل سے دو چار ہیں لیکن جامعات کو گرانٹس ان کے حجم کے حساب سے دی جانی چاہیے اور کراچی یونیورسٹی کی گرانٹ میں اضافہ لازمی ہے-صدرِانجمن ڈاکٹر شکیل فاروقی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی ادارے میں افراتفری اور بدحالی کا پہلا ذمہ دار ادارے کا سربراہ ہوتا ہے اگر حکومت کا مقرر کردہ ڈائریکٹر فنانس ادارے کے سربراہ کے ساتھ نہیں چل سکتا تو یقینا اس خرابی کو دور کرنے کی ضرورت ہے- انہوں نے کہا کہ یہ نیب یا کسی اور ادارے کا کام نہیں کہ وہ جامعہ کا قانون بنائے -انہوں نے اس عز م کا اظہار کیا کہ جامعہ کراچی کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں ہونے دیا جائے گا- انہوں نے جامعہ کراچی میں قائم انسٹیٹیوٹس کے معاملات اور اساتذہ کو فارغ کرنے، سلیکشن بورڈز نہ کروانے پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔

متعلقہ عنوان :