قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ہاؤسنگ نے پارک روڑ ہاؤسنگ سکیم میں سینیٹ اور قومی اسمبلی کے تمام ارکان کو پلاٹ فراہم کر نے کیلئے سفارشات تیار کر نے کی ہدایت

جمعرات 25 اگست 2016 16:53

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔25 اگست ۔2016ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ہاؤسنگ اینڈ ورکس نے وزارت ہاؤسنگ کو پارک روڑ ہاؤسنگ سکیم میں سینیٹ اور قومی اسمبلی کے تمام ارکان کو پلاٹ فراہم کر نے کیلئے سفارشات تیار کر نے کی ہدایت جاری کر دی ۔وزیر ہاؤسنگ اینڈ ورکس اکرم خان درانی نے کمیٹی کا آگاہ کیا کہ بارہ کہو ہاؤسنگ سکیم کیلئے سیکشن فور کے تحت حاصل کی گئی زمین کا نوٹی فکیشن منسوخ کر کے مارکیٹ پرائس پر انٹر نیشنل سنٹر فار سروسز ایکسچینج نامی کمپنی سے 20ہزار کنال اراضی کے حصول کا معاہدہ کر لیا گیا ہے،تمام قانونی ضروریات کو مد نظر رکھ کر زمین حاصل کی گئی ہے،رواں سال بارہ کہو فیز ٹو سمیت تمام سکیموں میں1لاکھ 12ہزار سے زائد رجسٹرڈ ممبران کو آفر لیٹر جاری کر دیں گئے،بھارت میں پارلیمنٹرینز کو دی گئی سہولیات شاہانہ ہیں،ہمارے کچھ پارلیمنٹرینز ایسے ہیں جو آج بھی بسوں کے ذریعے اپنے علاقوں سے پارلیمنٹ آتے ہیں،انکے پاس اگر 20مہمان آجائیں تو انکے پاس ان کو کھانا کھلانے تک کے پیسے نہیں ہوتے ،اگر پارلیمنٹرینز کو پلاٹ دینے ہیں تو ہمیں کسی قسم کا کوئی اعتراض نہیں مگر اسکا فیصلہ پارلیمنٹ نے کرنا ہے۔

(جاری ہے)

جمعرات کو کمیٹی کا اجلاس چیئر مین حاجی محمد اکرم انصاری کی زیر صدارت یہاں اسلام آباد میں منعقد ہوا ،جس میں کمیٹی ممبران کے علاوہ وزیر ہاؤسنگ اینڈ ورکس اکرم خان درانی،سیکرٹری ہاؤسنگ اینڈ ورکس شاہ رخ ارباب ،فیڈل گورنمنٹ ایمپلائز ہاؤسنگ فاؤنڈیشن کے ڈی جی وقاص علی محمد اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی ۔کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے فیڈل گورنمنٹ ایمپلائز ہاؤسنگ فاؤنڈیشن کے ڈی جی وقاص علی محمدنے کہا کہ کمیٹی کی ہدایت پر سیکٹر جی 13اور جی 14/4میں تجاوزات کیخلاف آپریشن جاری ہے ،آپریشن میں متعدد کھوکھے مسمار کر دئیے ہیں،جبکہ نئے قابضین کو تجاوزات ہٹانے کیلئے ایک ماہ کا نوٹس دیدیا ہے،غیر قانونی مساجد کے حوالے سے مسجد کمیٹی قائم کر دی ہے۔

اس موقع پر وزیر ہاؤسنگ اینڈ ورکس اکرم خان درانی نے کہا کہ ہم نے سیکٹر جی 13اور جی 14/4میں ترقیاتی کاموں کیلئے سی ڈی اے کو 600ملین روپے دئیے مگر حقیقت میں دونوں سیکٹروں میں کوئی ترقیاتی کا م نہیں ہوا ،ہم نے کئی بار سی ڈی اے کو کہا ہے کہ اپنا اکاؤنٹ ہم سے شئیر کریں مگر وہ جواب نہیں دیتے ،جس پر کمیٹی نے چیئر مین سی ڈی اے کو طلب کر تے ہوئے سیکٹر جی 13اور جی 14/4میں ترقیاتی کاموں کی رپورٹ طلب کر لی۔

فیڈل گورنمنٹ ایمپلائز ہاؤسنگ فاؤنڈیشن کے ڈی جی وقاص علی محمدنے کہا کہ پارک روڑ ہاؤسنگ سکیم میں8200کنال ارضی حاصل کر لی گئی ہوئی ہے جبکہ 3000کنال مزید اراضی حاصل کر نے کیلئے کوششیں جاری ہیں، پارک روڑ ہاؤسنگ سکیم میں دستیاب رہائشی علاقے وفاقی حکومت کے ملازمین اور سپریم کورٹ بار کے ممبران کے درمیان برابری کی بنیاد پر تقسیم ہوں گئے۔

اس موقع پر کمیٹی رکن رجب علی خان بلوچ نے کہا کہ ہر طبقہ کے لوگوں کو پلات دیا جاتا ہے،تو پارلیمنٹرینز کو کیوں نہیں،اگر ہمیں بھی پلاٹ دئیے جائیں تو ہم مفت نہیں لیں گئے بلکہ اسکی قیمت ادا کر کے لیں گئے ،جس پر وزیر ہاؤسنگ اینڈ ورکس اکرم خان درانی نے کہا کہ دنیا بھر میں پارلیمنٹرینز کو پلاٹ دئیے جاتے ہیں،بھارت میں پارلیمنٹرینز کو دی گئی سہولیات شاہانہ ہیں،ہمارے کچھ پارلیمنٹرینز ایسے ہیں جو آج بھی بسوں کے ذریعے اپنے علاقوں سے پارلیمنٹ آتے ہیں،انکے پاس اگر 20مہمان آجائیں تو انکے پاس ان کو کھانا کھلانے تک کے پیسے نہیں ہوتے میں ان کے نام بھی بتانے کو تیار ہوں،اگر پارلیمنٹرینز کو پلاٹ دینے ہیں تو ہمیں کسی قسم کا کوئی اعتراض نہیں مگر اسکا فیصلہ پارلیمنٹ نے کر نا ہے ،جس پر کمیٹی نے وزارت ہاؤسنگ کو پارک روڑ ہاؤسنگ سکیم میں سینیٹ اور قومی اسمبلی کے تمام ارکان کو پلاٹ فراہم کر نے کیلئے سفارشات تیار کر نے کی ہدایت جاری کر دی۔

اس موقع پر تحریک انصاف کے رکن غلام سرور خان نے کہا کہ میں اس کی حمایت نہیں کرتا مجھے نہیں ضرورت پلاٹ کی ۔کمیٹی میں وزارت ہاؤسنگ حکام نے اسلام آباد میں وزارت ہاؤسنگ کے ماتحت فلیٹوں کی ابتر صورتحال کے حوالے سے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ وزارت کے ماتحت وفاقی دارلحکومت میں 3700فلیٹ ہیں، حکومت کی جانب سے فی گھر سالانہ مرمت کی مد میں صرف 225روپے دئیے جاتے ہیں ،اتنے پیسوں سے تو ایک گھنٹہ مزدور بھی کام نہیں کرتا۔