ایشین لائبریری ایسوسی ایشن کی ”کتاب دوست معاشرہ“ کی تشکیل کیلئے اہم شہروں میں پبلک لائبریروں کے قیام کی اپیل

بدھ 7 ستمبر 2016 16:19

اسلام آباد ۔ 07 ستمبر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔07 ستمبر۔2016ء) ایشین لائبریری ایسوسی ایشن نے اپنی دو روزہ سالانہ کانفرنس میں ”کتاب دوست معاشرہ“ کی تشکیل کے لئے ملک کے مختلف اہم شہروں میں پبلک لائبریروں کے قیام کی اپیل کردی اور اس سلسلے میں مل جل کر کام کرنے کا عہد کیا۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے ملک میں کتاب دوست کلچر تقریباً ختم ہوچکا ہے جس کی وجہ سے ہم اپنی روایات و اقدار سے دور ہو رہے ہیں۔

کانفرنس کے شرکاء نے عہد کیا کہ ہم پاکستان میں کتاب دوست معاشرے کو زندہ کریں گے، حکومت پاکستان اور ملک ریاض جیسی ملک کی سماجی شخصیات سے پرزور اپیل کریں گے کہ وہ ملک کے مختلف شہروں میں پبلک لائبریریاں قائم کرنے پر توجہ دیں۔ کانفرنس کی اختتامی تقریب علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں منعقد ہوئی ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر شاہد صدیقی نے کہا کہ لائبریری یونیورسٹی کا دماغ ہوتی ہے اور علوم تخلیق کرنے میں لائبریری کلیدی کردار ادار کرتی ہے۔

انہوں نے مزیدکہا کہ ریسرچ کلچر کے فروغ میں بھی کتاب سب سے اہم کردار ادا کرتی ہے یہی وجہ تھی کہ یونیورسٹی کی لائبریری کے اوقات کار میں اضافہ کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر شاہد صدیقی نے کہا کہ میں نے لائبریری کی ساتھ دوستی کررکھی ہے ‘ ہرروز میں لائبریری کے دو چکر ضرور لگاتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ سکولوں میں علم تقسیم جبکہ یونیورسٹیوں میں تخلیق کیا جاتا ہے۔

اس موقع پر ڈاکٹر شاہد صدیقی نے کانفرنس کے منتظمین کو پیش کش کی ہے کہ آئندہ لائبریری کانفرنس اوپن یونیورسٹی میں منعقد کرائی جائے جس کے لئے یونیورسٹی بھر پور تعاون فراہم کرے گی۔ کانفرنس کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ملک کے نامور دانشور اور کالم نگار خورشید ندیم نے کہا کہ کتاب دوست معاشرے کی تشکیل سے ایک بہتر مستقبل ہمیں مئیسر آئے گا کیونکہ ترقی کا سفر کتاب کے بغیر ممکن نہیں۔

انہوں نے کہا کہ کتاب دوست معاشرے کی تشکیل کے بغیر ہم دور حاضر کے ترقی کے مراحل طے نہیں کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کتاب دوست معاشرے سے ہم اپنی روایات برقرار رکھ سکتے ہیں۔ خورشید ندیم نے مزید کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے ملک میں کتاب دوست کلچر ختم ہوچکا ہے ‘ پبلک لائریریاں ختم کردی گئی ہیں۔ انہوں نے اپنے خطاب میں ملک ریاض سے اپیل کی ہے کہ اگلے رہائشی سیکٹرز کی تعمیر میں پبلک لائبر یریاں قائم کرنے پر بھی توجہ دیں۔

انہوں نے کہا کہ الله پاک نے بھی اپنا پیغام پہنچانے کے لئے کتاب کوپسند کیا ہے۔ اس لئے ہم کہہ سکتے ہیں کہ روایات برقرار رکھنے کا بہترین ذریعہ کتاب ہے۔ پاکستان لائبریری ایسوسی ایشن کے صدر ‘ سید غیور شاہ نے کہا کہ نیو یارک شہر میں لائبریری کی ایک خوبصورت عمارت "پبلک آف دی پیلس " کے نام سے قائم ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں بادشاہوں کے محلات اتنے خوبصورت نہیں ہیں جتنی خوبصورت لائبریری کی یہ عمارت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اوپن یونیورسٹی کے وائس چانسلر ایک علم دوست شخصیت ہیں جنہوں نے قلیل عرصہ میں اوپن یونیورسٹی کو علمی سرگرمیوں کا مرکز بنادیا ہے۔ آخر میں انہوں نے کانفرنس کی سفارشات پیش کیں جن میں لائبریرین کے لئے یونیورسٹی سطح پر پروفیشنل ڈویلپمنٹ کی تربیتی ورکشاپ کا انعقاد ‘ ٹیچنگ فیکلٹی کی طرز پر لائبریرین کے لئے سروس سٹرکچر، یونیورسٹی لائبریرین کو گریڈ 20۔دینا اور ان کے لئے ایم فل اور پی ایچ ڈی کے سکالرشپس فراہم کرنا شامل ہیں۔

متعلقہ عنوان :