مدارس رجسٹریشن کے حوالے سے حکومت سندھ کا مجوزہ ترمیمی بل دینی مدارس کے خلاف سازش اور دینی تعلیم کا راستہ بند کرنے کا منصوبہ ہے، ، ڈاکٹر سیف الرحمن

جمعہ 23 ستمبر 2016 22:46

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔23ستمبر ۔2016ء) مدارس رجسٹریشن کے حوالے سے حکومت سندھ کا مجوزہ ترمیمی بل دینی مدارس کے خلاف سازش اور دینی تعلیم کا راستہ بند کرنے کا منصوبہ ہے، مجوزہ بل سندہ اسمبلی سے منظور کروانے سے پہلے اتحاد تنظیمات مدارس کے نمائندگان کی مشاورت سے اتفاق رائے پیدا نہ کیا گیا تو اس امتیازی قانون کو اہل مدارس کی طرف سے قبول نہیں کیا جائے گا۔

مدارس رجسٹریشن کے حوالے سے حکومت سندھ کے مجوزہ ترمیمی بل کے خلاف اتحاد تنظیمات مدارس کی اپیل پر جمعۃ المبارک کو یوم احتجاج منایا گیا اور علماء کرام نے جمعتہ المبارک کے خطبات میں اس بل کی سخت مذمت کی۔

(جاری ہے)

وفاق المدارس العربیہ کی رہنما مولانا ڈاکٹر سیف الرحمان اور دیگر علماء کرام نے اپنے خطابات میں حکومتی ترمیمی بل کو مدارس دینیہ کے خلاف ایک امتیازی قانون قرار دیا، انہوں نے کہا کہ مدارس دینیہ کی اکثریت سوسائٹی رجسٹریشن ایکٹ 1860ء (انڈیا) حکومت پاکستان کے تحت رجسٹرڈ ہیں اور اپنے اپنے علاقوں میں علوم نبویہ کی اشاعت وفروغ کا کام کر رہے ہیں ایسے مدارس کو دوبارہ کسی نئی قانون سازی کے ذریعے رجسٹریشن کروانے کا پابند بنانا خود آئین وقانون کی خلاف ورزی ہے، انہوں نے کہا کہ رجسٹریشن کو بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی اجازت اور ہوم ڈپارٹمنٹ کی این اوسی سے مشروط کرنا بلاجواز ہے عدل و انصاف کا تقاضہ یہ ہے کہ دینی مدارس سے متعلق ایسی پالیسی وضع کی جائے جو عصری تعلیمی اداروں اور دینی تعلیمی اداروں کے لئے یکساں ہو، انہوں نے کہا کہ مجوزہ ترمیمی بل کے مندرجات امتیازی ہیں اور ان سے تعصب کی بو آتی ہے لہذا مجوزہ بل کو سندہ اسمبلی سے منظور کروانے سے پہلے اتحاد تنظیمات مدارس کے نمائندگان کی مشاورت سے اتفاق رائے پیدا کیا جائے بصورت دیگر کسی بھی امتیازی قانون کو اہل مدارس کی طرف سے قبول نہیں کیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :