قابض بھارتی فوج کی فائرنگ سے کشمیری نوجوان شہید-مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کی سخت پابندیوں کے باوجود سری نگر کے مختلف علاقوں میں بھارتی سکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان تصادم میں 30 سے زیادہ افراد زخمی ہو گئے- کرفیوکی وجہ سے11 ہفتوں سے کشمیر کی تمام بڑی مساجد اور درگاہوں میں جمعے کے علاوہ عید کی نمازیں نہیں ہو سکی ہیں-قابض سکیورٹی فورسز کی طرف سے موبائل فون اور انٹرنیٹ بھی بند کیا ہوا ہے اور کشمیر کے لوگوں کا78دن سے بیرونی دنیا سے رابطہ منقطع ہے

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 24 ستمبر 2016 12:14

قابض بھارتی فوج کی فائرنگ سے کشمیری نوجوان شہید-مقبوضہ کشمیر میں کرفیو ..

سری نگر(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔24 ستمبر۔2016ء) مقبوضہ کشمیر میں صورتحال 78 ویں روز بھی کشیدہ ہے ، بارہ مولا میں ایک اور کشمیری کو شہید کر دیا گیا ، شہدا کی تعداد 106 ہو گئی۔قابض بھارتی فوج نے رافی آباد ضلع میں کھیت میں کام کرنے والے مرد و خواتین پر فائرنگ کی جس کی زد میں آ کر بائیس سالہ وسیم احمد شہید ہو گیا۔ آٹھ جولائی سے اب تک شہید ہونے والے کشمیریوں کی تعداد 106 ہو گئی۔

وادی میں پرامن مظاہرین پر فائرنگ سے مزید سو کشمیری زخمی ہو گئے۔ بھارتی فورسز نے متعدد کشمیریوں کو گرفتار بھی کر لیا۔ حریت رہنماوں نے وادی میں احتجاج کی کال میں 28 ستمبر تک توسیع کر دی ہے۔ دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کی سخت پابندیوں کے باوجود سری نگر کے مختلف علاقوں میں بھارتی سکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان تصادم میں 30 سے زیادہ افراد زخمی ہو گئے ہیں۔

(جاری ہے)

گزشتہ روز جمعہ کی نماز کے بعد شہر کے کئی علاقوں میں علیحدگی پسندوں کی اپیل پر آزادی مارچ نکالنے کی کوششیں کی گئی۔ اس موقع پر پولیس نے نہتے مظاہرین پر پیلٹ گنوں کا استعمال کیا جس سے 30 شہری زخمی ہو گئے۔جمعہ کے دن پرانے سری نگر میں شدید کشیدگی پائی گئی۔ سری نگر کے علاقوں رام باغ، جواہر نگر، سوناوار اور ڈل گیٹ کے علاقوں میں جہاں گزشتہ کئی دنوں سے کرفیو میں کچھ نرمی کی جا رہی تھی وہاں بھی جمعہ کے پیش نظر سکیورٹی فورسز نے سختی کی اور لوگوں کو گھروں سے نکلے کی اجازت نہیں دی۔

یاد رہے کہ کشمیر میں جولائی کی آٹھ تاریخ سے شدید مظاہرے جاری ہیں اور سری نگر اور دیگر علاقوں میں کرفیو نافذ ہوئے 78دن ہو گئے ہیں۔ گذشتہ 11 ہفتوں سے کشمیر کی تمام بڑی مساجد اور درگاہوں میں جمعے کے علاوہ عید کی نمازیں نہیں ہو سکی ہیں۔آٹھ جولائی کو 22 سالہ کشمیری نوجوان برھان وانی کی ہلاکت کے بعد سے شروع ہونے والے مظاہروں کو گذشتہ تیس برس میں سب سے شدید قرار دیا جا رہا ہے۔

بھارتی حکومت کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں 106 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ سینکڑوں کی تعداد میں زخمی ہوئے ہیں جن میں سے اکثر آنکھوں میں چھرے لگنے سے اپنی بینائی جوزی یا مکمل طور پر کھو چکے ہیں۔سری نگر میں اب تک سرکاری اعداد و شمار کے مطابق تین ہزار سے زیادہ افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے جن میں اکثریت نوجوانوں کی ہے۔دریں اثناءجموں اور کشمیر کی ہائی کورٹ نے نہتے مظاہرین پر پیلٹ گنوں کے بے دریغ استعمال کے خلاف مفاد عامے کے تحت دائر کی گئی ایک درخواست کو خارج کر دیا ہے۔

ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ پیلٹ گنوں کے استعمال کے بغیر سکیورٹی فورسز کے لیے مظاہروں پر قابو پانا ممکن نہیں ہے۔سری نگر سے جنوب کی جانب ضلع بڈگام میں چرار شریف سے نکلنے والے آزادی مارچ کو روکنے کے لیے سکیورٹی فورسز نے وہاں بھی کرفیو نافذ کر دیا۔کشمیر میں 78 دن سے کرفیو کے علاوہ سکیورٹی فورسز کی طرف سے موبائل فون اور انٹرنیٹ بھی بند کیا ہوا ہے اور کشمیر کے لوگوں کا بیرونی دنیا سے رابطہ منقطع ہے۔