کاشتکارکپاس کی چنائی کے دوران احتیاطی تدابیر پر عمل کریں ٬محکمہ زراعت

پیر 10 اکتوبر 2016 17:10

ملتان۔10 اکتوبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 اکتوبر2016ء) محکمہ زراعت نے کپاس کے کاشتکارو ں کو ہدایت کی ہے کہ کپاس کی چنائی٬ ذخیرہ اور ترسیل کے دوران احتیاطی تدابیر سختی سے اپنائیں٬ ترجمان کے مطابق اعلیٰ معیار کی کپاس حاصل کرنے کیلئے چنائی اس وقت شروع کریں جب 50فیصد سے زیادہ ٹینڈے کھل جائیں ٬ بارشوں٬ نقصان رساں کیڑوں سے متاثرہ اور آخری چنائی کی کچے ٹینڈوں سے حاصل ہونیوالی پھٹی کو الگ رکھیں اور علیحدہ سے فروخت کریں۔

(جاری ہے)

ترجمان نے مزید ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ کپاس چننے کا کام صبح 10 بجے شروع کیا جائے تاکہ کھلے ہوئے ٹینڈوں کی روئی میں شبنم والی نمی باقی نہ رہے٬ خشک چنی ہوئی پھٹی کا رنگ اور کوالٹی خراب نہیں ہوتی اور نمی نہ ہونے کی وجہ سے جننگ کے دوران مشکلات بھی نہیں آتیں٬چنائی ہمیشہ پودے کے نچلے حصے کے کھلے ہوئے ٹینڈوں سے شروع کریں اور بتدریج اوپر کو کرتے جائیں تاکہ نیچے کے کھلے ہوئے ٹینڈے خشک پتوں٬ چھڑیوں یا کسی دوسری چیز کے گرنے سے محفوظ رہیں٬چنائی تربیت یافتہ سپروائزروں کی نگرانی میں قطار بنا کر ایک طرف سے شروع کرائیں٬چنائی کرتے وقت ٹینڈوں سے کپاس کو اچھی طرح نکال لیں نیز پھٹی کو صاف اور خشک سوتی کپڑے پر رکھیں٬ اس کے بعد صاف اور خشک جگہ پر اکٹھا کیا جائے تاکہ پھٹی آلودگی سے محفوظ رہے٬ کپاس کی چنائی کا درمیانی وقفہ کم از کم 15سے 20دن رکھیں٬جلد چنائی سے کم کھلے ٹینڈوں سے حاصل ہونیوالی پھٹی کا ریشہ کچا رہ جاتا ہے جس کی وجہ سے مقامی اور عالمی منڈی میں بہت کم قیمت ملتی ہے٬چنُی ہوئی کپاس میں نمی٬ کچے ٹینڈے٬ ٹینڈوں کے ٹکڑے٬ پلاسٹک شاپر٬ سگریٹ کے ٹکڑے٬ ٹافیوں کے ریپر٬ رسیاں اور انسانی بال وغیرہ ہرگز شامل نہ ہونے دیں ورنہ پھٹی کا معیار گر جائے گا اور اس سے حاصل ہونیوالے دھاگے اور کپڑے کا معیار بھی بہتر نہیں ہو گا٬کپاس کی چنائی کرنے کے بعد اسے صاف ستھری اور اونچی جگہ پر پلاسٹک کی شیٹ بچھا کر اکٹھا کیا جائے تاکہ پھٹی کی کوالٹی متاثر نہ ہو٬ کپاس کی مختلف اقسام کو علیحدہ علیحدہ رکھیں اور آخری چنائی کی پھٹی پہلی پھٹی میں شامل نہ کریں تاکہ تمام پھٹی کا معیار نہ گر جائے٬ پھٹی کو ہمیشہ خشک٬ صاف اور ہوادار گوداموں میں رکھیں٬کھیت سے فیکٹری تک پھٹی لانے کیلئے ٹریکٹر ٹرالی کا استعمال کریں اور پھٹی کو سوتی کپڑے سے ڈھانپ کر رکھیں٬ ترجمان کے مطابق آلودگی سے پاک کپاس سے کاشتکار نہ صرف بہتر قیمت حاصل کر سکتے ہیں بلکہ ملک بھی زیادہ زرمبادلہ کما سکتا ہے ۔