موصل کو داعش کے قبضے سے آزاد کروانے کی لڑائی پہلے روز توقعات سے تیز پیش قدمی - اقوامِ متحدہ کا شہر میں محصور 15 لاکھ افراد کے تحفظ کے حوالے سے شدید خدشات کا اظہار-موصل اور اس کے گردو نواح میں رہنے والے 15 لاکھ افراد متاثر ہوں گے- آپریشن میں 25 ہزار فوجی حصہ لے رہے ہیں۔ کئی دیہات داعش کے جنگجووں سے خالی کروا لیے گئے۔ بعض علاقوں میں ’داعش‘ کے جنگجووں کی طرف سے سکیورٹی فورسز کو مزاحمت کا سامنا ہے۔منصوبے کے مطابق موصل میں کارروائی کرنے والی فورسز کو امریکی اسپیشل فورسز کے 200 اہلکاروں کی مدد بھی حاصل ہے-عراقی فوجی کمانڈر

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 18 اکتوبر 2016 10:34

موصل کو داعش کے قبضے سے آزاد کروانے کی لڑائی پہلے روز توقعات سے تیز ..

بغداد+واشنگٹن(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18اکتوبر۔2016ء) عراق کے دوسرے بڑے شہر موصل میں داعش کے جنگجووں کے خلاف عراقی فوج اور کرد پیش مرگہ فورسز کی پیش قدمی جاری ہے۔امریکی وزارت دفاع پینٹاگان کے پریس سیکرٹری پیٹر کک نے صحافیوں کو بتایا کہ پیش قدمی سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ عراقی فورسز کو اب تک اہداف کے حصول میں توقع سے زیادہ کامیابی ملی ہے۔

انھوں نے کہا یہ کارروائی عراقی فورسز کی منصوبہ بندی کے مطابق جاری ہے۔زمینی فورسز کو امریکہ کی زیر قیادت قائم اتحاد کی فضائی مدد بھی حاصل ہے۔موصل عراق کا دوسرا بڑا شہر ہے اور پیر کو عراق کے وزیراعظم حیدر العبادی نے شہر کو داعش سے آزاد کروانے کے لیے باقاعدہ آپریشن کا آغاز کیا تھا۔اس آپریشن میں 30 ہزار عراقی فوجی جب کہ کرد پیش مرگہ کے چار ہزار جنگجو حصہ لے رہے ہیں۔

(جاری ہے)

اطلاعات کے مطابق توقع سے زیادہ تیزی سے سکیورٹی فورسز نے موصل میں پیش قدمی کی ہے اور کئی دیہات داعش کے جنگجووں سے خالی کروا لیے گئے۔تاہم بعض علاقوں میں ’داعش‘ کے جنگجووں کی طرف سے سکیورٹی فورسز کو مزاحمت کا سامنا ہے۔منصوبے کے مطابق موصل میں کارروائی کرنے والی فورسز کو امریکی اسپیشل فورسز کے 200 اہلکاروں کی مدد بھی حاصل ہے، جن میں سے کچھ اگلے محاذ پر لڑنے والوں کے پیچھے تعینات ہیں۔

امریکہ دفاعی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ان کے فوجیوں کا کردار مشاورت اور معاونت کا ہے اور کچھ فضائی مدد کو بلانے کا کام کر سکتے ہیں۔وائٹ ہاوس کے پریس سیکرٹری جوش ارنسٹ نے پیر کو کہا کہ یہ کارروائی ایک اہم امتحان ہے۔ انھوں نے کہا کہ ”داعش“ کو شہر سے بے دخل کرنا، ایک اہم اسٹرایٹیجک پیش رفت ہو گی۔ پینٹاگون کے ترجمان پیٹر کک نے خبردار کیا کہ اس کارروائی میں وقت لگ سکتا ہے اور یہ دیکھنا ابھی باقی ہے کہ آیا”داعش“ مقابلہ کرے گی یا نہیں۔

رات بھر جنگ جاری رہی اور دولتِ اسلامیہ کے جنگجووں نے عراقی فوج کے ٹینکوں کو نشانہ بنایا۔ موجودہ محاذِ جنگ شہر سے 20 کلومیٹر جنوب میں ہے۔یاد رہے کہ عراق کے وزیرِ اعظم حیدر العبادی نے پیر کو اعلان کیا تھا کہ موصل سے دولت اسلامیہ کے شدت پسندوں کا قبضہ ختم کروانے کے لیے آپریشن کا آغاز کر دیا گیا ہے۔موصل عراق میں دولتِ اسلامیہ کا آخری گڑھ ہے اور اس کے شدت پسندوں نے 2014 میں شہر پر قبضہ کیا تھا۔

تنظیم کے سربراہ ابو بکر البغدادی نے اس کے بعد موصل کے شہر سے ہی اپنی خلافت کا اعلان کیا تھا جس کی علامتی اہمیت ہے۔پیٹر کک نے کہا ابتدائی شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ عراقی فوج نے اب تک اپنا ہدف حاصل کر لیا ہے۔اور انھوں نے پہلے دن وقت سے پہلے ہی زیادہ پیش قدمی کی ہے۔ ہمیں دیکھنا ہو گا کہ آیا دولتِ اسلامیہ رک کر مقابلہ کرتی ہے یا نہیں۔

انھوں نے مزید کہا ہم پراعتماد ہیں کہ چاہے جو بھی ہو، عراقیوں کے پاس کام مکمل کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اور ہم بقیہ اتحاد کے ساتھ مل کر ان کی مدد کے لیے تیار ہیں۔موصل کو دولت اسلامیہ کے قبضے سے آزاد کروانے کے لیے منصوبہ بندی کئی ماہ سے جاری تھی اور پیر کی صبح عراقی توپخانے نے موصل پر گولہ باری کا آغاز کیا جس کے ساتھ ہی اس جنگ کا آغاز ہو گیا، جس میں عراقی اور اتحادی افواج اور کرد پیش مرگاہ کے 30 ہزار جوان حصہ لے رہے ہیں۔

گولہ باری کے ساتھ ساتھ ٹینکوں نے بھی موصل کی جانب پیش قدمی شروع کر دی ہے۔ عراقی وزیر اعظم نے فوجی کارروائی کا اعلان کرتے ہوئے کہا فتح کا وقت آ گیا ہے اور موصل کو آزاد کرانے کا وقت آ گیا ہے۔ آج میں یہ اعلان کرتا ہوں کہ آپریشن کا آغاز ہو گیا ہے تاکہ آپ کو داعش کے تشدد اور دہشت گردی سے آزاد کرایا جا سکے۔انھوں نے کہا کہ انشاءاللہ ہم لوگ موصل میں ملیں گے اور دولت اسلامیہ سے آپ کی نجات کا جشن منائیں گے تاکہ ہم لوگ ایک بار پھر سے مل جل کر ساتھ رہ سکیں۔

ہم اپنے محبوب شہر موصل کی تعمیر نو کے لیے داعش کو تمام مذاہب مل کر شکست دیں گے۔اقوام متحدہ نے موصل میں لڑائی کے حوالے سے کہا تھا کہ اس سے شہریوں پر بہت بڑے پیمانے پر اثر پڑے گا اور ایک اندازے کے مطابق موصل اور اس کے گردو نواح میں رہنے والے 15 لاکھ افراد متاثر ہوں گے۔خیال کیا جا رہا ہے کہ موصل میں جب معرکہ شروع ہوگا تو شہر کے جنوب سے چار لاکھ افراد نقل مکانی کریں گے اور مشرق سے تقریباً ڈھائی لاکھ اور شمالی مغرب سے ایک لاکھ افراد نقل مکانی کریں گے۔بریگیڈیئر جنرل حیدر فاضل نے کہا کہ موصل پر سے دولت اسلامیہ کا کنٹرول ختم کرانے کے آپریشن میں 25 ہزار فوجی حصہ لے رہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :