محکمہ زراعت میں 17900ملازمین کام کررہے ہیں اور کارکردگی نہ ہونے کے برابر ہے ٬ ایک بھی پروجیکٹ بہتر انداز سے کام نہیں کررہا

چیئرمین پبلک اکا$نٹس کمیٹی عبدالمجید خان اچکزئی کا اجلاس سے خطاب

بدھ 19 اکتوبر 2016 21:44

کوئٹہ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 اکتوبر2016ء)چیئرمین پبلک اکا$نٹس کمیٹی عبدالمجید خان اچکزئی کی زیرصدارت بدھ کے روز محکمہ زراعت اور لیڈا سے متعلق اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں اراکین صوبائی اسمبلی سید لیاقت آغا٬ طاہرمحمود خان٬ محترمہ یاسمین لہڑی کے علاوہ دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں چیئرمین نے سیکریٹری زراعت کی عدم موجودگی پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ اجلاس میں سیکریٹری زراعت ریکارڈ کے ساتھ اپنی موجودگی کو یقینی بنائیں۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ زراعت میں اس وقت 17900ملازمین کام کررہے ہیں اور کارکردگی نہ ہونے کے برابر ہے محکمے میں ایک بھی پروجیکٹ بہتر انداز سے کام نہیں کررہا ہے جبکہ صوبے کا انحصار زراعت وزرعی ترقی پر منحصر ہے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر اکا$نٹنٹ جنرل بلوچستان نے بتایا کہ سابقہ ادوار میں کھجور کے درخت پر شیرگو بیماری کے حوالے سے اسپرے کی خریداری میں بے قاعدگی پائی گئی ہیں اور مجوزہ ریکارڈ بھی مہیا نہیں کیا جارہاجس پر چیئرمین نے متعلقہ حکام کو آئندہ اجلاس میں ریکارڈ فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

علاوہ ازیں انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ غیرملکی ڈونر ایجنسیز٬ تکنیکی استعدادکار ودیگر امور میں تعاون فراہم کرنا چاہتے ہیں اس حوالے سے محکمہ زراعت اپنا ہوم ورک مکمل کرکے پبلک اکا$نٹس کمیٹی کو آگاہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ زراعت میں موجودہ وسابقہ ادوار میں خریدی گئی گاڑیوں اوراس کی (Maintenance) مینٹینیس کے حوالے سے اجلاس کو مطلع کیا جائے اور تمام دستیاب مواد فراہم کیا جائے۔

بعدازاں لسبیلہ انڈسٹریل اسٹیٹ ڈویلپمنٹ اتھارٹی (LIEDA) سے متعلق اجلاس میں اکا$نٹنٹ جنرل بلوچستان نے بتایا کہ لیڈا میں ایک کنسلٹنٹ فرم کو کنسلٹینسی کی مد میں زیادہ رقم فراہم کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ لیڈا کے لئے زمین کی خریداری میں بھی بے ضابطگیاں پائی گئی ہیں جس پر چیئرمین نے آئندہ اجلاس میں ریکارڈ کی فراہمی کی سختی سے تاکید کی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ لیڈا کے لئے دستاویزی فلم بنانے کی مد میں رقم فراہم کی گئی لیکن فلم تا حال نہیں بن سکی اور نہ ہی ذمہ داروں کا تعین کیا جاسکا۔

دریں اثناء گذشتہ روز پبلک اکا$نٹس کمیٹی برائے محکمہ خوراک کا اجلاس چیئرمین عبدالمجید خان اچکزئی کی زیرصدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں اراکین کمیٹی لیاقت آغا٬ رکن صوبائی اسمبلی طاہرمحمود٬ محترمہ یاسمین لہڑی٬ صوبائی سیکریٹری خوراک اقبال کھوسو٬ ڈی جی آڈٹ بلوچستان نصراللہ خان٬ ڈپٹی اکا$نٹنٹ جنرل جاوید زہری اور محکمہ قانون ودیگر آفیسران نے شرکت کی۔

اس موقع پر ڈی جی آڈٹ نصراللہ خان نے محکمہ خوراک کی آڈٹ رپورٹ 2006-07ء پیش کی۔ اجلاس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پی اے سی عبدالمجید اچکزئی نے کہا ہے کہ محکمہ خوراک کے متعلقہ آفیسران محکمے کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لئے ہرممکن کاوشیں بروئے کار لائیں تاکہ محکمے کی کارکردگی کو مزید بہتر بنایا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری خزانے کی لوٹ کھسوٹ میں ملوث تمام آفیسران کے خلاف کاروائی کرکے انہیں معطل کیا جائے اور ان سے ریکوری کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ کرپشن میں ملوث سرکاری آفیسران کو ہرگز معاف نہیں کیا جائے گا۔موجودہ صوبائی حکومت صوبے کو کرپشن سے پاک کرنے کا تہیہ کرچکی ہے۔ انہوں نے محکمہ خوراک کے آفیسران پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ کسانوں کو ضروری سہولیات فراہم کریں تاکہ وہ زیادہ سے زیادہ گندم کاشت کرکے صوبے کو خودکفیل بنائیں اور خوراک کے حوالے سے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل ہوں۔

انہوں نے کہا کہ پبلک اکا$نٹس کمیٹی کے فیصلوں پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔ قبل ازیں چیئرمین پبلک اکا$نٹس قائمہ کمیٹی عبدالمجید اچکزئی نے محکمہ خوراک کے آفیسران کو آئندہ اجلاس میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔ علاوہ ازیں پیر کے روز چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی عبد المجید خان اچکزئی کی زیر صدارت بلوچستان ڈویلپمنٹ اتھارٹی و محکمہ صحت کا اجلاس منعقد ہوا۔

اجلاس میں چیئر مین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی عبد المجید خان اچکزئی نے بلوچستان ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے اعلیٰ حکام کی عدم موجودگی کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے چیئر مین بی ڈی اے و دیگر حکام کے خلاف تادیبی کاروائی کی ہدایت کی۔ انہوں نے بی ڈی اے میں پچھلے کئی عرصہ کی مالی بے ضابطگیوںاور اختیارات سے تجاوز کا حوالے دیتے ہوئے کہا کہ بی ڈی اے کے اعلیٰ حکام پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاسوں میں اپنی بے قائدگیوں کا دفاع نہیں کر پا رہے اور گذشتہ دور میں جو غیر قانونی بھرتیاں کی گئی ہیں اُن کی تعداد میں بھی تضاد موجود ہے اور ان بھرتیوں کے عوض جو پیسے نکالے گئے ہیں اُس پر اُن سے جواب طلبی کے جو قانونی طریقہ ء کار ہوا ہے وہ مکمل کرنے کے بعد بھی اُس پر وہ ایکشن نہیں لیا گیا جو لمحہ فکریہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ریکوڈک منصوبے کو شروع کرنے سے پہلے بی ڈی اے کے تحت گذشتہ ادوار میں معاہدات کیے گئے لیکن مذکورہ معاہدات کے ریکارڈ کی طلبی کے باوجود پیش نہیں کیا جا رہا ہے۔ جو کہ انتہائی غیر ذمہ دارانہ فعل ہے۔ انہوں نے بی ڈی اے چیئر مین و دیگر اعلیٰ حکام کے خلاف تادیبی کاروائی کی ہدایت کر تے ہوئے کہا کہ جملہ مذکورہ ادارے میںانتظامی تبدیلی انتہائی ضروری ہے۔

دریں اثناء محکمہ صحت سے متعلق پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں چیئر مین نے کہا کہ سرکاری ہسپتال میں بھی پر ایئوٹ میڈیکل سینٹر کا قیام غیر ذمہ داری کی ایک منفرد مثال تھی۔ انہوں نے محکمہ صحت کے اعلیٰ حکام کو تاکید کی کہ وہ ایمرجنسی سروسز کی فراہمی میں تمام توانائیاں صرف کریں ۔ انہوں نے محکمہ صحت میں ادویات و مشینری کی خریداری میں سول ہسپتال و بی ایم سی کے ایم ایس صاحبان کو کمیٹی میں شامل کرنے کی سفارش کی۔

جبکہ کوئٹہ اور صوبے کے دیگر اضلاع میں غیر قانونی میڈیکل اسٹورز کے خلاف کریک ڈاؤن کی سفارش کر تے ہوئے جلد از جلد رپورٹ پیش کر نے کی ہدایت کی ۔اجلاس میں چیئر مین سمیت ارکان کمیٹی نے محکمہ صحت میں ہیلتھ کمیشن بنانے کی بھی سفارش کی۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ہیلتھ کمیشن نہیں بنے گامعاملات درست سمت میں نہیں چل سکتے۔ انہوں نے مذید کہا کہ ناکارہ مشینری کو قابل استعمال بنانے کے لئے بلوچستان پبلک سروس کمیشن کے ذریعے ٹیکنکل افراد کو بھرتی کیا جائے۔