خطے میں کپاس کی کاشت کا رقبہ کم ہونے کی بنیادی وجہ ملکی اور عالمی منڈیوں میں بہتر قیمت کا نہ ملنا ہے

ڈائریکٹر جنرل زراعت (توسیع) پنجاب ڈاکٹر انجم علی کی ملتان میں میڈیا کو بریفینگ

بدھ 19 اکتوبر 2016 21:48

ملتان(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 19 اکتوبر2016ء) ڈائریکٹر جنرل زراعت (توسیع) پنجاب ڈاکٹر انجم علی نے کہا ہے کہ اس سال کپاس کی کاشت گزشتہ برس سے 20فیصد کم ہے لیکن کھادوں پر دی جانے والی سب سڈی کی وجہ سے ان کے مناسب استعمال اور پودوں کی بہترنشوونما کے نتیجے میں کپاس کی 73لاکھ گانٹھیں متوقع ہیں۔اس خطے میںکپاس کی کاشت کا رقبہ کم ہونے کی بنیادی وجہ ملکی اور عالمی منڈیوں میں بہتر قیمت کا نہ ملنا ہے لیکن اس سال نرخوں میں بہتری آئی ہے جس سے آئندہ سال کپاس کی کاشت کے رقبہ میں اضافہ ہوگا۔

کپاس کی فصل ستمبر اور اکتوبر کے مہینے میں ٹمپریچر بڑھنے کی وجہ سے مسائل کا شکار ہوئی جس کیلئے مئوثر حکمت عملی مرتب کی گئی تاکہ سفید مکھی اور دوسرے کیڑوں کا خاتمہ کیا جا سکے۔

(جاری ہے)

صوبہ بھر کی143تحصیلوں میں اراضی ریکارڈ سنٹر پر کاشتکاروں کی رجسٹریشن کا عمل جاری ہے۔ کاشتکاروں کو اگلے سال کے دوران ربیع کیلئے 25 ہزار روپے اور خریف سیزن کے لئے 40ہزار روپے قرضہ جاری کیا جائے گا۔

ان زمینداروں کو حکومت پنجاب کی طرف سے اڑھائی ارب روپے کی خطیر رقم سے کاشتکاروں کو برطانیہ کی معروف کمپنی ’’سوشل ایکو‘‘کے ذریعے 5ہزار روپے سے زائد مالیت کا سمارٹ فون صرف 110روپے میں دیا جارہا ہے۔یہ بات انہوں نے سنٹرل کاٹن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ملتان میں میڈیا کے نمائندہ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتائی۔ ڈائریکٹر جنرل زراعت پیسٹ وارننگ چوہدری خالد محمود٬ ڈائریکٹر کاٹن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ڈاکٹر صغیر احمد اور ڈائریکٹر سنٹرل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ساجد مسعود شاہ بھی اس موقع پر موجود تھے۔

ڈی جی زراعت نے بتایا کہ گزشتہ سال 55 لاکھ ایکڑ پر کپاس کاشت کی گئی جبکہ اس سال کپاس کا کاشتہ رقبہ 43 لاکھ 48 ہزار ایکڑ ہے لیکن حکومت کی طرف سے یوریا پر 400 روپے اور ڈی اے پی پر 300 روپے فی بوری سب سڈی ملنے کی وجہ سے کھادوں کے استعمال میں اضافہ ہوا ہے۔ اس کے علاوہ پلانٹ پاپولیشن بھی پچھلے سال سے بہتر ہے اس لئے کپاس کی مجموعی پیداوار میں اضافہ متوقع ہے۔

کاٹن جنرز کی پہلی رپورٹ میں کپاس کی 19 لاکھ بیل پیداوار بتائی گئی ہے جو کہ مثبت پیداوار کی نشاندہی کرتی ہے۔ حکومت کی طرف سے زرعی ادویات پر سیلز ٹیکس کے خاتمہ سے نرخوں میں کمی آئی ہے جس سے کاشتکاروں نے فائدہ اٹھایا ہے۔ انہوں نے بتایا حکومت نے ساڑھے بارہ ایکڑ کے کاشتکار کو پانچ ایکڑ تک بلاسود قرضہ دے رہی ہے اور اس مقصد کیلئے 100 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔

ڈائریکٹر جنرل نے بتایا کہ محمد شہبازشریف کی ہدایت پر گندم کی پیداوار میں اضافے کے لئے پنجاب کے 23ہزار سے زائد گائوں کے کاشتکاروں کو بیج کے ایک لاکھ سے زائد تھیلوں کی تقسیم کا عمل جاری ہے۔اس کے علاوہ مشینی کاشت کو فروغ دینے کے لئے صوبہ کی 2472دیہی یونین کونسلز میں زرعی آلات پر50 فیصد سبسڈی دی جارہی ہے۔اس کے علاوہ 28ہزار ایکڑ زرعی زمین کو ڈرپ و سپرنکلز نظام آبپاشی پر شفٹ کرنے کے لئے 60فیصد خرچہ حکومت پنجاب برداشت کرے گی۔قبل ازیں کاٹن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ میں کاٹن کراپ مینجمنٹ گروپ (سی سی ایم جی)کا اجلاس منعقد ہوا جس میں سیکرٹری زراعت پنجاب محمد محمود کے علاوہ کاشتکاروں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :