پانامہ لیکس کیس ؛ سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت 3 نومبر تک ملتوی کر دی

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین منگل 1 نومبر 2016 13:44

پانامہ لیکس کیس ؛ سپریم  کورٹ نے کیس کی سماعت 3 نومبر تک ملتوی کر دی

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ یکم نومبر 2016ء) : سپریم کورٹ میں پانامہ لیکس پر دائر درخواستوں کی سماعت ہوئی ۔ تفصیلات کے مطابق سماعت میں حکومتی وکیل سلمان بٹ کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نوا زشریف نے پانامہ لیکس پر کمیشن کی تجویز کو تسلیم کر لیا ہے، سلمان بٹ نے کہا کہ وزیر اعظم لندن میں موجود جائیدادوں پر کمیشن کی تجویز سے متفق ہیں۔

الزامات میں جہانگیر ترین اور عمران خان کی بہن کے نام بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر الزامات ثابت ہوئے تو وزیر اعظم قانونی نتائج تسلیم کریں گے ۔ جبکہ پی ٹی آئی کے وکیل حامد خان نے جواب جمع کرایا جس کے مطابق حکومت تحقیقات کو جائیدادوں اور گوشواروں تک محدود کر رہی ہے ، چاہتے ہیں کہ تمام معاملات کی تحقیق اورتفتیش ہو۔

(جاری ہے)

جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کمیشن کے پاس تمام معاملات کی تفتیش کرنے کامینڈیٹ ہوگا ۔

سپریم کورٹ نے پانامہ لیکس پر وزیر اعظم اور اہل خانہ کو دو دن میں جواب جمع کروانے کا حکم دے دیا ہے۔ جس کے بعد پانامہ لیکس پر دائر درخواستوں پر مزید سماعت کو 3 نومبر بروز جمعرات کو ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کر دیا ہے۔ خیال رہے کہ وزیراعظم نوا زشریف نے پانامہ لیکس کے معاملے پر کمیشن کے قیام پر آمادگی بھی ظاہر کر دی ہے۔ سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے آپ کو عدالت کے سامنے سرینڈرکیا ۔

انہوں نے کہا کہ عدالت کا کہنا ہے کہ سیاست تو ہوتی ہی رہے گی، البتہ ہماری اولین ذمے داری پاکستانی عوام کے ساتھ ہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ عدالت کا کہنا تھا کہ آج کی کارروائی پرتمام فریقین اعتماد کریں۔ماردھاڑ، دھرنوں، قبضوں اور لاک ڈاؤن کامقصد ذاتی اقتدارکاحصول ہوسکتا ہے لیکن ملکی ترقی نہیں۔ میڈیا سے گفتگو میں وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ ہم نے عدالت کےدیےگئےوقت میں وزیراعظم کو عدالت کےعندیے سے آگاہ کیا۔

وزیراعظم نے بھی یہی کہا کہ یہ معاملہ جلد ازجلد حل ہونا چاہئیے ، ہم امید کرتے ہیں کہ عدالت کی ہدایت کے بعد پی ٹی آئی اپنے احتجاج کی اپیل کوواپس لے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں بھی جلسوں کے لیے تعاون کیا گیا۔ اور ہم اب بھی تعاون کریں گے۔ لیکن ہم ہرگز یہ نہیں چاہتے کسی سیاسی کارکن یا پولیس کا کوئی نقصان ہو۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے فراخدلی اورخوش دلی کے ساتھ سپریم کورٹ کی کارروائی کا خیرمقدم کیا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم عدالت عظمیٰ کے ساتھ چلیں گے اور وہ یہی چاہتے ہیں کہ اس معاملےکا جلد ازجلد فیصلہ ہو۔ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ عمران خان اپنے کارکنان کو مزید آزمائش میں نہ ڈالیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان اور پی ٹی آئی کو چاہئیے کہ وہ اپنی کل کے احتجاج کو ختم کریں۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو حراست میں رکھنا حکومت کا مقصد نہیں۔ لیکن اب بال عمران خان کے کورٹ میں ہے۔ پی ٹی آئی اور عمران خان کو چاہئیے کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں۔ ہم اب پی ٹی آئی کی قیادت کے فیصلے کےمنتظر ہیں کہ وہ کل کے احتجاج کی کال واپس لیں گے یا نہیں۔

متعلقہ عنوان :