شوریٰ کونسل کا سعودی ماؤں کے بچوں کو شہریت دینے پر غور

سعودی عرب کے شہریت سے متعلق قانون میں گذشتہ ساٹھ سال سے کوئی ترمیم نہیں کی گئی٬رکن شوریٰ کونسل

جمعہ 4 نومبر 2016 13:26

شوریٰ کونسل کا سعودی ماؤں کے بچوں کو شہریت دینے پر غور

الریاض(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 نومبر2016ء) سعودی عرب کی شوریٰ کونسل کے ارکان نے سعودی ماؤں کے بچوں کو ان کی پیدائش کی جگہ سے قطع نظر مملکت کی قومیت دینے کی تجویز پیش کی ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق شوریٰ کونسل کے ایک رکن عطا السبیتی کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کے شہریت سے متعلق قانون میں گذشتہ ساٹھ سال سے کوئی ترمیم نہیں کی گئی ہے۔

البتہ اس میں سنہ 2004ء اور 2007ء میں معمولی تبدیلیاں کی گئی تھیں۔تجویز کے تحت شہریت قانون کی تین دفعات میں ترامیم کی جائے گی۔انھوں نے کہا کہ موجودہ قانون کے تحت ایک سعودی ماں اور ایک غیرسعودی باپ کے بچوں کے لیے شہریت حاصل کرنا بہت مشکل ہے۔ شہریت کے قانون میں ترمیم کے لیے تجویز شوریٰ کونسل کی سکیورٹی کمیٹی کی رکن لطیفہ الشعلان ٬عطا السبیتی اور حیا المنائی نے مشترکہ طور پیش کی ہے۔

(جاری ہے)

لطیفہ الشعلان کا کہنا تھا کہ شہریت کے قانون میں تو گذشتہ ساٹھ سال میں کوئی ترمیم نہیں کی گئی ہے لیکن اس دوران سعودی مملکت کا اقتصادی ٬انتظامی اور قانونی درجہ تبدیل ہوگیا ہے۔ہمیں اس کے مطابق شہریت کے قانون کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔سعودی ماؤں اور غیر سعودی باپوں کے بچے بہت سے سماجی اور سکیورٹی حقوق سے محروم رکھے جارہے ہیں کیونکہ ان کے پاس سعودی شہریت نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سعودی خواتین کی غیر سعودی مردوں سے شادیوں کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے۔ایک سعودی عورت کو اپنے بچوں کو بھی مملکت کی شہریت دلانے کا حق حاصل ہونا چاہیے۔موجودہ رائج پوائنٹ سسٹم کے تحت ان کے لیے اپنے بچوں کو سعودی شہریت دلانا بہت مشکل ہے۔

متعلقہ عنوان :