کبھی قصائی بھاگ گیا تو کبھی بکرا لیٹ گیا میرا اس میں کیا قصور ہے ‘ جب میں قصائی کو چھری تیز کرتے اور پان لگاتے دیکھ رہا تھا تو میں سمجھ رہا تھا کہ قربانی ہو گی ‘جب بکرے کو بھی لیٹے دیکھا اس کی دم تھی نہ دانت تھے اور کہہ رہا تھا کہ اللہ کے واسطے مجھے جانے دو‘ بکرے نے اڑی کی نہ قصائی کھڑا ہوا اور مل جل کر معاملہ آگے چلا گیا‘27 دسمبر کے بعد پیپلز پارٹی کا پتہ چلے گا کہ وہ کیا کرتی ہے ‘ تحریک انصاف بھی ایک ہی بار فیصلہ کر لے کہ پارلیمنٹ مستند فورم ہے یا نہیں

ْعوامی مسلم لیگ کے سربراہ رکن قومی اسمبلی شیخ رشید احمد کی نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو

جمعہ 16 دسمبر 2016 00:02

کبھی قصائی بھاگ گیا تو کبھی بکرا لیٹ گیا میرا اس میں کیا قصور ہے ‘ جب ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 15 دسمبر2016ء) عوامی مسلم لیگ کے سربراہ رکن قومی اسمبلی شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ کبھی قصائی بھاگ گیا تو کبھی بکرا لیٹ گیا میرا اس میں کیا قصور ہے ‘ جب میں قصائی کو چھری تیز کرتے اور پان لگاتے دیکھ رہا تھا تو میں سمجھ رہا تھا کہ قربانی ہو گی مگر جب بکرے کو بھی لیٹے دیکھا اس کی دم تھی نہ دانت تھے اور کہہ رہا تھا کہ اللہ کے واسطے مجھے جانے دو۔

بکرے نے اڑی کی نہ قصائی کھڑا ہوا اور مل جل کر معاملہ آگے چلا گیا‘27 دسمبر کے بعد پیپلز پارٹی کا پتہ چلے گا کہ وہ کیا کرتی ہے ‘ تحریک انصاف بھی ایک ہی بار فیصلہ کر لے کہ پارلیمنٹ مستند فورم ہے یا نہیں۔ جمعرات کو نجی ٹی وی کے پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ نے کہا کہ میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ نواز شریف وہ لیڈر ہیں جو خود اپنے پائوں پر کلہاڑی مارتے ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ میری حکومت کے خاتمے کے متعلق پیش گوئی غلط ثابت ہوئی تو اس میں میرا کیا قصور ہے۔ کبھی قصائی بھاگ گیا تو کبھی بکرا لیٹ گیا میرا اس میں کیا قصور ہے ‘ جب میں قصائی کو چھری تیز کرتے اور پان لگاتے دیکھ رہا تھا تو میں سمجھ رہا تھا کہ قربانی ہو گی مگر جب بکرے کو بھی لیٹے دیکھا اس کی دم تھی نہ دانت تھے اور کہہ رہا تھا کہ اللہ کے واسطے مجھے جانے دو۔

بکرے نے اڑی کی نہ قصائی کھڑا ہوا اور مل جل کر معاملہ آگے چلا گیا۔ پیپلز پارٹی کے حوالے سے شیخ رشید نے کہا کہ 27 دسمبر کے بعد پیپلز پارٹی کا پتہ چلے گا کہ وہ کیا کرتی ہے۔عوامی نیشنل پارٹی بھی پیپلز پارٹی کے ساتھ ہو گی۔عمران خان 30 سیٹوں کے ساتھ اتنا کچھ ہی کر سکتا تھا جو اس نے کر دیا۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان اپوزیشن کا کردار ادا کر رہے ہیں تاہم تحریک انصاف بھی ایک ہی بار فیصلہ کر لے کہ پارلیمنٹ مستند فورم ہے یا نہیں۔