وزارت تجارت نے وسطی ایشیاء میں تجارت کو فروغ دینے کے لئے ایک جامع منصوبہ تیار کیا ہے، انجینئر خرم دستگیر خان

پاکستان ازبکستان کے نجی شعبوں میں تعاون بڑھانے کیلئی"پاکستان ازبکستان جوائنٹ بزنس کونسل قائم کی جا سکتی ہے پاکستان اور ازبکستان کوزرعی،ا دویات سازی، ٹیکسٹائل اور کھیلوں کے سامان میں سرمایہ کاری کے مواقع کے امکانات کا جائزہ لینا چاہئے، ازبک وفد کے ساتھ اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب

جمعرات 22 دسمبر 2016 21:37

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 دسمبر2016ء)وزارت تجارت نے وسطی ایشیاء میں تجارت کو فروغ دینے کے لئے ایک جامع منصوبہ تیار کیا ہے تاکہ اقتصادی استحکا م بڑھانے کے لئے وزیر اعظم کے علاقائی روابط بارے وژن کو عملی شکل دی جاسکے اور وسطی ایشیائی ممالک کے وزیر اعظم کے حالیہ دوروں کے دوران کئے گئے اقدامات اور شروعات پر عمل درآمد کیا جاسکے۔

یہ بات وزیر تجارت، انجینئر خرم دستگیر خان نے ازبک وفد کے ساتھ اعلی سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی ہے ۔ انہوں نے جمہوریہ ازبکستان کے نائب وزیر اعظم مسٹر الوگ بیک روزو کولوف کی سربراہی میں آنے والے اعلی سطحی وفد کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ اس دورہ سے دونوں ممالک کے مابین تجارت اور اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے میں مددملے گی۔

(جاری ہے)

وزیر نے وفد کو بتایا کہ دونوں ممالک کے مابین تجارت کے بے شمار مواقع پائے جاتے ہیں جبکہ پاکستان اور ازبکستان کے درمیان دو طرفہ موجودہ تجارت حقیقی استعداد کے مطابق نہیں ہے۔

اس وقت دو نوں ممالک کے مابین تجارتی حجم 3.92 $ ملین ڈالرز ہے جو کہ 2014-15 کے تجارتی حجم 2.98 $ ملین ڈالرز سے بھی زیادہ ہے۔ ازبکستان کے لئے پاکستان کی برآمدات میں 2014-15 میں 1.347 ملین ڈالرز کامعمولی اضافہ ہوا جو کہ2015-16 میں بڑھ کر2.07 ملین ڈالرز ہو گئیں جبکہ ازبکستان سے درآمدا مین بھی اسی عرصہ کے دوران اضافہ ہوا جو کہ 1.56 ملین ڈالرز سے بڑھ کر 1.843 ملین ڈالرز ہو گئیں ۔

ازبکستان کی آبادی32 ملین ہے ۔ جس کی برآمدات2014 میں 13.32 ارب ڈالرز اور درآمدات 12.5 ارب ڈالرز رہیں۔ اس کی بڑی برآمد آمدات میں اجناس ،توانائی کی مصنوعات، کپاس، سونے، معدنیات، کھاد، فیرس اور الوہ دھاتیں، ٹیکسٹائل، غذائی اشیاء ، مشینری اور آٹوموبائل شامل ہیں.جبکہ اس کی اہم درآمدی اشیاء مشینری اور سامان، کھانے کی اشیاء، کیمیکلز، فیرس اور الوہ دھاتیں ہیںدورے پر آئے ہوئے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر تجارت نے کہا کہ دو طرفہ تجارت کے فروغ میں بعض رکاوٹین اور مشکلات بھی درپیش ہیں جن میں براہ راست کارگو روابط، کمی محفوظ اور براہ راست زمینی راستوں، مارکیٹنگ حکمت عملی، پاکستانی مصنوعات کا علم، ویزا سہولت اور مہنگے سفری اخراجات شامل ہیں تاہم ہمیں ہم رکاوٹوں کو دور کرنے اور تجارت کی سہولت کے لئے مل کر کام کرنا ہوگا"، وزیر نے ازبکستان کے وفد کو بتایا کہ پاکستان کی طرف سے ازبکستان کے سرکاری اور نجی دونوں شعبوں کو سنگل کنٹری نمائش کی دعوت ہے جوکہ کراچی یا لاہور میں منعقد کی جا سکتی ہے کیونکہ یہ دونوں شہر پاکستان کے بڑے تجارتی مرکز ہیں ۔

وزیر نے وفد کو تجویز کیا کہ پاکستان اور ازبکستان ٹیکسٹائل شعبہ میں مشترکہ منصوبوں کے مواقع تلاش کر سکتے ہیں . " اس کے علاوہ مشترکہ کمیشن کے فورم کی تجدید کی بھی ضرورت ہے ۔ اوراس کا آئندہ سیشن جلد از جلد منعقد ہوناچاہیئے ۔ وزیر نے مزید کہا کہ پاکستان ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ٹی ڈی اے پی) اور ازبک وزارت برائے اقتصادی امور اور سرمایہ کاری کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر پہلے ہی دستخط ہو چکے ہیں جس کا مقصد دونوں ممالک کے مابین تجارتی روابط میں اضافہ کر ناہے ۔

"اس سلسلے میں2017 ء کی پہلیسہ ماہی می سنگل کنٹری نمائش سمیت سینٹرل ایشیا ٹریڈ کاروان کے انعقاد کا منصوبہ ہے، ازبکستان کے نائب وزیر اعظم مسٹر الوگ بیک روزو کولوف نے پاکستان کی وزارت تجارت اور حکومت کی ان کوششوں کو سرا ہا جو وہ دونوں ممالک کے مابین دو طرفہ تجارت کے فروغ کیلئے کر رہی ہے اور ازبکستان کی جانب سے بھر پور تعاون کی یقین دہانی کرائی ۔مسٹر اولوگ بیک نے وزیرتجارت کو بتایا کہ ازبکستان میں صفر ٹیرف والے خصوصی اقتصادی زونز بنائے گئے ہیں جن سے پاکستانی سرمایہ کار استفادہ کر سکتے ہیں۔