سپریم کورٹ نے ناقص دودھ اورپانی فروخت کرنے والی کمپنیوں کی انسپکشن کے لئے لوکل کمیشن تشکیل دے دیا، تفصیلی رپورٹ طلب

زہریلا دودھ پلا کر شہریوں کو مارنے کی کوشش نہ کی جائے، بچوں کو زہریلا دودھ پلانے کی اجازت نہیں دے سکتے، عدالت

منگل 27 دسمبر 2016 21:37

سپریم کورٹ نے ناقص دودھ اورپانی فروخت کرنے والی کمپنیوں کی انسپکشن ..

لاہور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 دسمبر2016ء) سپریم کورٹ نے ناقص دودھ اورپانی فروخت کرنے والی کمپنیوں کی انسپکشن کے لئے لوکل کمیشن تشکیل دیتے ہوئے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اہم اور سنجیدہ معاملہ ہے۔ عدالت بچوں کو زہر پلانے کی اجازت نہیں دے گی،اہم مسئلے کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔ دو رکنی بنچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں از خود کیس کی سماعت کی۔

درخواست گزاربیرسٹر ظفراللہ نے عدالت کو بتایا کہ پی سی ایس آر لیبارٹری کی رپورٹ میں ثابت ہو چکا ہے کہ کھلے دودھ کے علاوہ ڈبہ بند دودھ میں ڈیٹرنٹ پوڈراور کیمیائی مادے استعمال کئے جاتے ہیں۔ڈی جی فوڈ پنجاب نورالامین مینگل نے عدالت کو بتایا کہ ناقص اور غیر معیاری دودھ فروخت کرنے والی کمپنیوں کو جرمانے کئے جا رہے ہیں اور ان کے خلاف قانون کے تحت نمٹا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ فوڈ اتھارٹی نے تین سو پانی کے نمونے اور دودھ کے 30 نمونے تجزیے کے لیئے لیبارٹری بھجوا دئیے ہیں،جس پر عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت فوڈ اتھارٹی کی لیبارٹری سے آگاہ ہے جہاں ترازو اور چند چیزوں کے علاوہ کوئی معیاری مشین موجود نہیں۔عدالت نے فوڈ اتھارٹی کی کارکردگی پر عدم اعتماد کا اظہار کیا۔ عدالت نے ناقص دودھ فروخت کرنے والی کمپنیوں کے وکلاء کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ زہریلا دودھ پلا کر شہریوں کو مارنے کی کوشش نہ کی جائے۔

عدلیہ بچوں کو زہریلا دودھ پلانے کی اجازت نہیں دے سکتی۔ عدالت نے دودھ اور پانی کے بھجوائے گئے نمونوں کی رپورٹ آئندہ سماعت پر عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے دودھ فروخت کرنے والی کمپنیوں کا معیار جانچنے کے لئے لوکل کمیشن تشکیل دیتے ہوئے جامعہ رپورٹ طلب کر لی۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔

متعلقہ عنوان :