گندم، چاول، کپاس، کماد اور مکئی کے 50فیصد رقبے پر نائٹروجن اور فاسفورس کی متناسب مقدار استعمال کرنے سے 260ارب روپے کی اضافی آمدنی حاصل کی جا سکتی ہے، ماہرین زراعت

بدھ 22 فروری 2017 14:00

فیصل آباد۔22 فروری(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 فروری2017ء)ماہرین زراعت نے کہاہے کہ کھادوں کے متناسب استعمال سے فصلوں کی پیداوار میں 50فیصد تک اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ ایک ملاقات کے دوران انہوںنے بتایاکہ صوبہ پنجاب کی 80سے 90فیصد زرعی زمنیوں میں فاسفورس کی کمی ہے جس کی وجہ سے زرعی پیداوار میں بھی کمی آئی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر گندم، چاول، کپاس، کماد اور مکئی کے 50فیصد رقبے پر نائٹروجن اور فاسفورس کی متناسب مقدار استعمال کی جائے تو 260ارب روپے کی اضافی آمدنی حاصل ہو سکتی ہے۔

انہوںنے فاسفورس کے استعمال میں کمی کے اعداد وشمار پیش کرتے ہوئے کہا کہ 10سال قبل اور حالیہ پانچ سالوں کے درمیانی عرصے میں فاسفورس کا استعمال 26کلوگرام فی ہیکٹر سے 41کلوگرام فی ہیکٹر تک پہنچ گیا تھا لیکن فاسفورسی کھادوں کی قیمتوں میں اضافہ کی وجہ سے گزشتہ سال میں اس کا استعمال دوبارہ 26کلوگرام فی ہیکٹر کی سطح پر آ گیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کھادوں کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے تناظر میں یہ ماڈل انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس کے ذریعے کاشتکار کھادوں کی مقدار کا درست تعین کرکے مطلوبہ پیداوار حاصل کر سکتے ہیں۔

انہوںنے کہا کہ ان ماڈلز کے ذریعے نائٹروجن اور فاسفورس کی کھاد اتنی مقدار میں استعمال کی جا سکے گی جتنی مطلوبہ پیداوار کے لئے ضرورت ہو گی جبکہ اس طرح کھادوں کے بے جا استعمال یا ضرورت سے کم استعمال کو روکا جا سکے گا ۔انہوں نے کہا کہ اس ماڈل کا سب سے زیادہ فائد ہ یہ ہے کہ کاشتکار گھر بیٹھ کر کھادوں کی درست مقدار کے بارے میں معلومات حاصل کر سکیں گے ۔ انہوںنے مزید بتایا کہ اس کاوش کے نتیجہ میں اب کاشتکار اپنی مرضی کے مطابق زرعی پیداوار حاصل کر سکتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اس ماڈل کے بارے میں تمام معلومات ویب سائٹ www.fertilizeruaf.pk سے حاصل کی جا سکتی ہیں۔