امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے الطاف خانانی گروپ کو منی لانڈرنگ میں ملوث قرار دیدیا

خانانی ایم ایل او کی جانب سے چائینیز، کولمبینز اور میکسیکو کے منظم جرائم کے گروپوں اور دہشت گرد تنظیموں سے تعلق رکھنے والے افراد کو منی لانڈرنگ کی سروس کی پیشکش کی گئی ، رپورٹ

ہفتہ 4 مارچ 2017 16:52

امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے الطاف خانانی گروپ کو منی لانڈرنگ میں ملوث ..
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 04 مارچ2017ء) امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے اپنی رپورٹ میں الطاف خانانی گروپ کو منی لانڈرنگ میں ملوث قرار دیتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ گروپ دہشت گردوں اور جرائم کیلئے اربوں ڈالر کی منی لانڈرنگ میں ملوث ہے۔امریکا کے اسٹیٹ سیکریٹری برائے انٹرنیشنل نارکوٹکس اور قانون ولیم آر براؤن فیلڈ نے واشنگٹن میں ہونے والی ایک نیوز بریفنگ کے دوران بتایا کہ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے اپنی 32ویں انٹرنیشنل نارکوٹکس کنٹرول اسٹریٹجی رپورٹ کانگریس کو پیش کردی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'تاہم یہ 9 سال میں پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ اس رپورٹ کو میڈیا کے سامنے پیش اور زیر بحث لایا جارہا ہی'۔پاکستان سے متعلق رپورٹ کے ایک حصے میں کہا گیا ہے کہ 'الطاف خانانی منی لانڈرنگ تنظیم پاکستان سے کام کررہی ہی'۔

(جاری ہے)

یہ گروپ، جسے نومبر 2015 میں امریکا نے بین الاقوامی منظم جرائم کا گروپ قرار دیا تھا، نے پاکستان، متحدہ عرب امارات (یو اے ای)، امریکا، برطانیہ، کینیڈا اور آسڑیلیا سمیت دیگر کے درمیان غیر قانونی رقم کی منتقلی کی سہولت فراہم کی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ گروپ 'سالانہ اربوں ڈالر کی منی لانڈرنگ کے منظم جرم کا ذمہ دار ہے، خانانی ایم ایل او کی جانب سے چائینیز، کولمبینز اور میکسیکو کے منظم جرائم کے گروپوں اور دہشت گرد تنظیموں سے تعلق رکھنے والے افراد کو منی لانڈرنگ کی سروس کی پیشکش کی گئی ہے۔رپورٹ میں پاکستان کے محل وقوع کی اہمیت کی نشاندہی کرتے ہوئے بتایا گیا کہ پاکستان کی افغانستان، ایران اور چین سے منسلک غیر محفوظ سرحدیں بیرونی مارکیٹ میں نارکوٹکس اور ممنوعہ اسمگلنگ کی سہولت فراہم کرتی ہیں۔

رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ 'یہ ملک ٹیکس کی چوری، دھوکا، جعلی اشیائ کی تجارت، ممنوعہ اسمگلنگ، منشیات اور انسانوں کی اسمگلنگ، دہشت گردی اور دہشتگردوں کی مالی معاونت سے متعلق مالی جرائم سے متاثر ہی'۔رپورٹ کے مطابق 'ملک کی بلیک مارکیٹ اکنامی اور سیکیورٹی کے ماحول کو درپیش خطرات کی وجہ سے منی لانڈرنگ اور غیر قانونی مالیاتی خدمات کے لیے پیش کش فراہم کرتے ہیں'۔

اس کے مطابق منی لانڈنگ پاکستان کے رسمی اور غیر رسمی دونوں ہی نظاموں پر اثر انداز ہورہی ہے۔پاکستان کا اپنی سرحدوں پر مکمل کنٹرول نہیں ہے جو پاکستان میں غیر قانونی رقم اور اشیائ کی نقل و حمل کی سہولت فراہم کرتا ہے۔تاہم رپورٹ میں یہ تسلیم کیا گیا ہے کہ ملک سے باہر مقیم بیشتر پاکستانی رقم کی وطن منتقلی کیلئے جائز اور قانونی طریقے استعمال کرتے ییں۔

متعلقہ عنوان :