تحقیقاتی ادارہ حشرات کے زرعی سائنسدانوں نے مختلف زرعی اجناس کو نقصان پہنچانے والے کیڑے مکوڑوں کے حوالے سے تجربات تیز کردیئے

ہفتہ 1 اپریل 2017 13:31

فیصل آباد۔یکم اپریل (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 اپریل2017ء) تحقیقاتی ادارہ حشرات فیصل آباد کے زرعی سائنسدانوں نے مختلف زرعی اجناس بشمول کپاس ، گنا، دھان، مکئی، گندم ،دالوں، روغنی اجناس، پھلوں، سبزیوں اور ذخیرہ شدہ اجناس کو نقصان پہنچانے والے انواع واقسام کے کیڑے مکوڑوں کے حالات زندگی ، طریقہ نقصان ، مؤثر انسداد کیلئے تجربات تیز کردیئے ہیں جبکہ گزشتہ کچھ عرصہ کے دوران درجنوںنئے تجربات کئے گئے ہیں جس کامقصد فصلات کو بھاری نقصان سے بچانا ہے۔

ماہرین انٹومالوجی نے بتایاکہ مختلف فصلوں ، سبزیوں اور باغات کے نقصان رساں کیڑوں کے مؤثر اور کم خرچ انسداد کے لیے ان کی شناخت ، درجہ بندی ،دوران زندگی ، عادات و اطوار اور ماحولیاتی اثرات پر تحقیقی عمل کو تیز کیا جارہاہے اور کاشتکاروں کوان نتائج سے بروقت مستفید کرنے کے لیے جدید ذرائع ابلاغ کا استعمال کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے بتایاکہ ادارہ کے تحقیقی سائنسدان کیڑے مار ادویات کی مناسب مقدار ،وقت اور طریقہ استعمال بارے اپنی تحقیقی سفارشا ت مرتب کرکے کاشتکاروں کی رہنمائی کا فریضہ بھی سرانجام دے رہے ہیں۔انہوں نے بتایاکہ زرعی سائنسدان کسان دوست کیڑوں کی شناخت، دوران زندگی ، بڑھوتری اور ان کے ذریعے سے ضرررساں کیڑوں کے بائیالوجیکل کنٹرول کا مطالعہ بھی کررہے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ گندم ، کپاس ، گنا، دھان، آلو، چنا، مونگ ،ماش،سبزیات اور پھلوں کی 3ہزار سے زائد اقسام میں رس چوسنے والے کیڑوںبالخصوص سفید مکھی ، سبز تیلہ ، تھرپس، ملی بگ، ڈسکی کاٹن بگ ،جوئوںاور نقصان رساں سنڈیوں اور پھل کی مکھی کے حملہ کے خلاف قوت مدافعت معلوم کرکے نتائج بریڈرز کوفراہم کیے ہیں۔انہوںنے بتایاکہ ان نتائج کی روشنی میںبریڈرز کو نقصان رساں کیڑوں کے خلاف قوت مدافعت رکھنے والی بہتر اقسام کی تیاری میں مدد ملی ہے۔

انہوںنے بتایاکہ راولپنڈی میں شہد کی مکھیوں کی پرورش کے لیے قائم تحقیقی مرکز میںشہد کی مکھیوں سے بہترپیداوار کے حصول کے لیے پرورش کے جدید طریقوں پر تحقیق جاری ہے جس میںشہد کی مکھیوں سے شہد کے حصول کے ساتھ فصلوں کے عمل زیرگی میں بھی مدد لی جارہی ہے۔

متعلقہ عنوان :