ماہرین زراعت کی باغبانوں کو پھل کی مکھی کے تدارک کیلئے فور جنسی پھندوں کی تنصیب کی ہدایت

ہفتہ 1 اپریل 2017 13:31

فیصل آباد۔یکم اپریل (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 اپریل2017ء)ماہرین زراعت نے باغبانوں کو پھل کی مکھی کے تدارک کیلئے مئی و جون کی بجائے ابھی سے میتھائل یوجینال کے جنسی پھندوں کی تنصیب کی ہدایت کی ہے اور کہاہے کہ پھل کی مکھی باغات، سبزیات، پھولوں اور پھلوں و دیگر میزبان فصلات پر موجود ہے لہٰذاجنسی پھندوں کی تنصیب میں کسی تاخیر کامظاہرہ نہ کیاجائے۔

ایک ملاقات کے دوران انہوںنے بتایاکہ عام طور پر باغبان جون میں پھل کی مکھی کیلئے باغات میں جنسی کشش کے پھندے لگاتے ہیں جبکہ پھل کی مکھی کے صحیح تدارک کیلئے ایک مربوط حکمت عملی اور ابھی سے پھندوں کی تنصیب ضروری ہے تاکہ آم کے پھل کا سیزن شروع ہونے سے قبل اس ضرر رساں کیڑے کے تدارک کی طرف اہم پیش قدمی کی جا سکے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ باغبان پھل کی مکھی کے کنٹرول سے نہ صرف خود مستفید ہوں گے بلکہ ملکی سطح پر برآمدات میں اضافے کا سبب اور ملکی معیشت کے استحکام کا سبب بنیں گے۔

انہوں نے کہاکہ باغبانوں کیلئے پھل کی مکھی کے مؤثر تدارک کیلئے اس کیڑ ے کے دورانِ حیات کو سمجھنا انتہائی ضروری ہے۔ انہوں نے کہاکہ مادہ مکھی ایک وقت میں10سی15 انڈے پھل کی جلد میں دیتی ہے اور موافق حالات میں ایک مادہ مکھی اپنی زندگی میں 50سی200 انڈے دیتی ہے۔انہوںنے کہاکہ مارچ اپریل کے دوران انڈوں سے 2سی3 دن کے اندر بچے نکل آتے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ مکھی کے بچے ٹانگوں کے بغیر اور دھندلے پیلے رنگ کے ہوتے ہیںجو پھل کے اندر تین حالتوں سے گزر کر جوان ہوتے ہیںاور ان کا کل دورانیہ بلحاظ موسم 6سی28 دن پر محیط ہوتا ہے۔

انہوںنے کہاکہ یہ جوان ہونے کے بعد پھل میں سوراخ کر کے باہر نکل آتے ہیں اور کسی مناسب جگہ پر پہنچ کر اپنے آپ کو زمین میں چُھپا لیتے ہیں اور زمین کی سطح سے 8سے 13سینٹی میٹر نیچے کویے میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ کویے سے بالغ مکھی 6سی14 دن بعد نکل آتی ہے اور پکے ہوئے پھل پر حملہ آور ہوتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ مارچ اپریل میں اس کا حملہ شروع ہو جاتا ہے جو نومبر تک جاری رہتا ہے۔انہوںنے کہاکہ اس کے انسداد کے لئے گرے ہوئے پھل کو ہفتہ میں دو بار اکٹھا کر کے زمین میں دو فٹ گہرا گڑھا کھود کر دبا دیا جائے اور متاثرہ پودوں کے نیچے گوڈی کی جائے تاکہ مکھی کے پیوپے باہر آجائیںجو پرندوں اور طفیلی کیڑوں کی وجہ سے تلف ہو جائیں۔