روس نے اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں شام کے خلاف پیش کی جانے والی قرارداد کو ویٹو کردیا-ڈونلڈ ٹرمپ کی نیٹو کے سیکرٹری جنرل سے ملاقات ‘کاروائیاں جاری رکھنے پر اتفاق

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 13 اپریل 2017 11:12

روس نے اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں شام کے خلاف پیش کی جانے والی ..
نیویارک(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔13اپریل۔2017ء) روس نے اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں پیش کی جانے والی اس قرارداد کے مسودے کو ویٹو کر دیا ہے جس میں گذشتہ ہفتے کے مبینہ کیمیائی حملے کی مذمت کی گئی تھی اور شامی حکومت سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ تفتیش کاروں کے ساتھ تعاون کرے۔یہ قرارداد امریکہ، برطانیہ اور فرانس کی جانب سے پیش کی گئی تھی جنھوں نے روس کے ویٹو پر برہمی کا اظہار کیا۔

یہ آٹھواں موقع ہے کہ سکیورٹی کونسل میں روس نے اپنے اتحادی شام کو بچایا ہے۔واضح رہے کہ چار اپریل کو شام میں باغیوں کے قبضے میں علاقے شیخون میں مبینہ کیمیائی ہتھیاروں کے حملے میں 80 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔مغربی اتحاد نے اس مبینہ حملے کی ذمہ داری شامی حکومت پر ڈالی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس فضائی اڈے پر میزائلوں سے حملے کی منظوری دی تھی جہاں سے کیمیائی ہتھیاروں کا حملہ کیا گیا۔

(جاری ہے)

سکیورٹی کونسل میں پیش کیے گئے قرارداد کے مسودے میں انسداد کیمیائی ہتھیاروں کی تنظیم کی جانب سے تحقیقات کی حمایت کی گئی تھی۔اس قرارداد کے تحت شامی حکومت پر لازم ہوتا کہ وہ فوجی معلومات فراہم کرتی جس میں جنگی طیاروں کی اڑان کا ٹائم ٹیبل اور فضائی اڈے تک رسائی شامل تھی۔واضح رہے کہ شامی حکومت کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی تردید کرتی ہے۔

سکیورٹی کونسل کے پانچ مستقل اراکین ممالک میں شامل چین کے علاوہ ایتھوپیا اور قزاقستان نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ سکیورٹی کونسل میں 10 ممالک کے قرارداد کے حق میں جبکہ روس اور بولیویا نے قرار کے خلاف ووٹ دیا۔روس کی جانب سے مسودے کو ویٹو کیے جانے کے بعد اقوام متحدہ میں امریکی سفارتکار نکی ہیلی نے روس کی مذمت کرتے ہوئے کہا 'ہر بار اسد کا جہاز شہریوں پر بم گراتا ہے اور ہر بار اسد شہری کو بھوکا رکھتا ہے روس اپنے آپ کو عالمی برادری میں تنہا کر رہا ہے۔

دوسری جانب واشنگٹن میں نیٹو کے سیکرٹری جنرل کے ہمراہ پریس کانفرنس میں صدر ٹرمپ سے جب پوچھا گیا کہ کیا وہ سمجھتے ہیں کہ شامی فوج نے مبینہ کیمیائی حملہ روس کو آگاہ کیے بغیر کیا ہو گا تو ان کا کہنا تھا میرے خیال میں یہ بالکل ممکن ہے۔ میرے خیال میں ایسا ہوا نہیں ہو گا۔ میں یہ سمجھنا چاہوں گا کہ روس کو معلوم نہیں تھا لیکن ان کو معلوم ہو گا کیونکہ روس اس اڈے میں موجود تھا۔

صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ یہ بہت اچھا ہوا کہ چین نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔رواں ہفتے ہی جی سیون گروپ کے رکن ممالک شام کے تنازعے کے حوالے سے روس پر نئی پابندیاں لگانے پر اتفاق کرنے میں ناکام رہے تھے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے اتحادیوں میں خدشات پیدا کرنے والا بیان واپس لیتے ہوئے کہا کہ نیٹو اتحاد اب ناکارہ نہیں رہا ۔صدر ٹرمپ نے کہا کہ دہشت گردی کے خطرات نے اس اتحاد کی اہمیت کو کم کر دیا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا میں نے کہا تھا کہ یہ ناکارہ تھا تاہم اب یہ ناکارہ نہیں ہے۔امریکی صدر نے بارہا نیٹو اتحاد کے مقاصد پر سوال اٹھایا تھا اور وہ ہمیشہ اس اتحاد کے لیے امریکہ کی ادائیگیوں کو غیر منصفانہ قرار دیتے رہے ہیں۔ٹرمپ نے کہا کہ ہمارے درمیان کافی تعمیری گفتگو ہوئی ہے کہ کس طرح نیٹو دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے مزید اقدامات کر سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا میں نے ان سے شکایت کی ہے کہ طویل عرصہ قبل انھوں نے ایک تبدیلی لائی تھی اب انہیں شدت پسندی کے خلاف لڑنا ہوگا۔ یاد رہے کہ امریکی نائب صدر مائیک پینس نے میونخ میں ہونے والی سکیورٹی کانفرنس سے خطاب میں کہا تھا کہ امریکہ کا نیٹو کے ساتھ تعاون اٹل رہے گا تاہم دیگر رکن ملک مشترکہ دفاع کا پورا خرچ برداشت نہیں کر رہے۔صدر ٹرمپ نے اقتدار سنبھالنے سے پہلے خبردار کیا تھا کہ امریکہ نیٹو میں شامل اتحادی ملکوں کا دفاع کرنے کا وعدہ نہیں نبھائے گا کیوں کہ وہ زیادہ مالی تعاون نہیں کر رہے۔