ترکی ، تاریخی ریفرینڈم میں عوا م نے صدارتی نظام کے حق میں ووٹ دیدیا،اردوگان کو حکومت کرنے کی مکمل طاقت حاصل

طیب اردگان اب 2029 تک اپنے عہدے پر قائم رہیں گے،ترک صدر کی وزیراعظم اورنیشنلسٹ اپوزیشن لیڈرکوفون کرکے نتائج پر مبارکباد ، ترک صدر کی فتح پر حامیوں کا جشن اپوزیشن پارٹی کا 60 فیصد سے زائد ووٹوں کی دوبارہ گنتی کامطالبہ

اتوار 16 اپریل 2017 23:30

ترکی ، تاریخی ریفرینڈم  میں عوا م نے صدارتی نظام کے حق میں ووٹ دیدیا،اردوگان ..
انقرہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 16 اپریل2017ء) ترکی میں ملکی تاریخ میں ساتویں مرتبہ آئینی ترمیمکیلئے ہونے والے تاریخی ریفرینڈم میں عوا م نے صدارتی نظام کے حق میں ووٹ دیدیاجس کیبعد صدر رجب طیب اردوگان کو ملک میں حکومت کرنے کی مکمل طاقت مل گئی اور اب وہ 2029 تک اپنے عہدے پر قائم رہیں گے،ترک صدر نے وزیراعظم اورنیشنلسٹ اپوزیشن لیڈرکوفون کرکے نتائج پر مبارکباد دی جبکہ اپوزیشن پارٹی نے 60 فیصد سے زائد ووٹوں کی دوبارہ گنتی کامطالبہ کردیا،ادھر ترک صدر کی فتح پر حامیوں نے جشن منایا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق ترکی میں ملکی تاریخ میں ساتویں دفعہ آئینی ترمیم کیلئے ریفرینڈم کا انعقاد کیا گیا جس میں 51.4 فی صد ووٹ صدارتی نظام کے حق میں،48.6 فی صد مخالفت میں ڈالے گئے۔

(جاری ہے)

ریفرینڈم کی منظوری کے بعد ترک صدر 2029 تک اپنے عہدے پر قائم رہیں گے۔ترک صدر نے وزیراعظم اورنیشنلسٹ اپوزیشن لیڈرکوفون کرکے نتائج پر مبارکباد دی جبکہ اپوزیشن پارٹی نے 60 فیصد سے زائد ووٹوں کی دوبارہ گنتی کامطالبہ کردیا۔

ترک صدر کی فتح پر حامیوں نے بھرپور جشن منایا۔طیب اردگان کا کہنا تھاکہ ترک ریفرنڈم میں عوام نے صدارتی نظام کے حق میں ووٹ دے دیا ہے ۔ریفرینڈم کے نتائج صدر اردوگان کے حق میں آنے کے بعد انھیں کابینہ کے وزرا، ڈگری جاری کرنے، سینیئر ججوں کے چنا ئو اور پارلیمان کو برخاست کرنے کے وسیع اختیار حاصل ہو گئے ہیں۔ریفرینڈم کیلئے 81 اضلاع میں ایک لاکھ 67 ہزار 140 بیلٹ بک لگائے گئے تھے اور انتخابات میں 55 ملین 3 لاکھ 19 ہزار 222 رائے دہندگان نے اپنے ووٹوں کا استعمال کیا۔

بعض مشرقی اضلاع میں ووٹ ڈالنے کا عمل صبح 7 بجے شروع ہوا اور شام 4 بجے اختتام پذیر ہوا۔دیگر اضلاع میں ووٹ ڈالنے کا عمل صبح 8 بجے شروع ہوا اور شام 5 بجے اختتام پذیر ہوگیا۔بیرون ملک مقیم ترک شہریوں نے 27 مارچ سے 9 اپریل کے درمیان اپنے ووٹوں کا استعمال کیا۔ترکی میں ووٹ ڈالنے کا عمل مکمل ہونے کے بعد اندرون ملک اور بیرون ملک ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی ایک ساتھ شروع کردی گئی تھی ۔

رجب طیب اردوگان کے حامیوں کا کہنا ہے کہ ریفرنڈم سے ملک کو جدید طرز پر لانے میں مدد ملے گی۔ تاہم ان کے مخالفین کو خدشہ ہے کہ یہ آمریت کا باعث بن سکتی ہے۔ترکی میں ہفتے کو سیاست دانوں نے ریفرینڈم کے لیے ہونے والی مہم کے آخر روز ووٹروں کو ووٹ ڈالنے کی اپیلیں کیں۔ترکی کے صدر کا کہنا ہے کہ ملک کو درپیش سکیورٹی چیلنجز سے عہدہ برآ ہونے کے لیے تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔

استنبول میں ریفرینڈم سے قبل آخری ریلی سے خطاب کرتے ہوئے اردوگان نے اپنے حامیوں کو بتایا کہ نئے آئین سے ملک میں استحکام اور اعتماد آئے گا جو ملکی ترقی کی ضرورت ہے۔ترک پارلیمان نے جنوری میں آئین کے آرٹیکل 18 کی منظوری دی تھی تاہم اس موقع پر پارلیمان میں ہاتھا پائی بھی دیکھنے کو ملی۔ترکی میں گذشتہ برس ملک میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد میڈیا اور دیگر اداروں کے خلاف ہونے والے کریک ڈان پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے تاہم صدر کے حامیوں کا کہنا ہے کہ ملک کے استحکام کے لیے تبدیلیاں ضروری ہیں۔نئی اصلاحات کے تحت ملک کے وزیراعظم کا عہدہ موجودہ وزیراعظم بن علی یلدرم کے بجائے کسی اور شخصیت کے پاس جائے گا یا پھر اس عہدے کے جگہ نائب صدر لیں گے۔