حکومت اور عدلیہ میں کسی قسم کی محاذ آرائی نہیں ہونے والی ،معزز جج کے مکالمے پر دکھ اورافسوس کامطلب تصادم کی صورتحال پیداہونا نہیں ہے۔منفی سوچ رکھنے والوں کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ عدلیہ کے خودساختہ محافظ بھول گئے انکے دور میں کس طرح اداروں کی تضحیک کی جاتی رہی۔وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کی صحافیوں سے گفتگو

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 3 جون 2017 15:56

حکومت اور عدلیہ میں کسی قسم کی محاذ آرائی نہیں ہونے والی ،معزز جج کے ..
اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔03 جون ۔2017ء) وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ حکومت اور عدلیہ میں کسی قسم کی محاذ آرائی نہیں ہونے والی ،معزز جج کے مکالمے پر دکھ اورافسوس کامطلب تصادم کی صورتحال پیداہونا نہیں ہے۔ عدلیہ کے خودساختہ محافظ بھول گئے انکے دور میں کس طرح اداروں کی تضحیک کی جاتی رہی۔انہوں نے کہا کہ بعض عناصر نے ٹھیکہ لیا ہے کہ وہ اداروں اورحکومت کے درمیان غلط فہمیوں کو ہوا دیں، نکتہ نظرکےاختلاف کوتصادم سےتشبیہ اس سوچ کی عکاسی ہے جوٹکراﺅ اورانتشارچاہتی ہے۔

ان ہی لوگوں نے فیصلوں سے روکنے کی لئے ججوں پرسیاہی پھینکی اوراعلیٰ ترین عدالتی فیصلوں کو چمک سے تعبیر کیا۔وزیرداخلہ نے کہا کہ سپریم کورٹ میں پنجابی اورغیرپنجابی کی تفریق ڈالی گئی،پی سی او ججز کو اعلیٰ عدالتی مناصب پرفائز کیا گیا۔

(جاری ہے)

چوہدری نثار نے کہا کہ ان کی جماعت کی جانب سے محض جج کے مکالمے پرافسوس کا اظہار کیا گیا جسے حکومت اورعدلیہ میں محاذ آرائی سے تعبیر کیا جارہا ہے، اختلاف کوسیاسی مفادات کی لیے استعمال کرنے والے انتشارچاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان عناصر نے سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کو قبول نہیں کیا گیا بلکہ الٹا مذاق بھی اڑایا گیا اور آج یہی لوگ ایک ایسے مسئلے کو رائی کا پہاڑ بنانے پرتلے ہوئے ہیں جو کہ کوئی ایشو ہے ہی نہیں۔وفاقی وزیرداخلہ نے کہا کہ معززجج کے مکالمے پر دکھ اور افسوس کا مطلب تصادم کی صورت حال پیدا ہونا نہیں ہے نکتہ نظر کے اختلاف کوتصادم سے تشبیہہ اس سوچ کی عکاسی ہے جو ٹکراو اور انتشار چاہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ موقع پرست اور انتشار پھیلانے والے اچھی طرح جان لیں کہ حکومت اورعدلیہ میں کسی قسم کی محاذ آرائی نہیں ہونے والی ہے اس لیے منفی سوچ رکھنے والوں کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑے گا۔خیال رہے مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر نہال ہاشمی کی دھمکی آمیز تقریرکیس میں ریمارکس دیتے ہوئے ایک معزز جج نے حکومت کو مافیا سے تشبیہ دی تھی جس پر مسلم لیگی ترجمان نے ان ریمارکس کو افسوس ناک قرار دیا تھا۔عدلیہ کے ریمارکس اور اس پر ترجمان مسلم لیگ کے سخت بیان نے سیاسی میدان میں ہلچل مچا دی جس کے بعد مختلف حلقوں کی جانب سے اسے تصادم سے تعبیر قرار دیا گیا تھا۔