خواتین کو چاہیئے کہ عدلیہ میں آئیں اور خواتین کو مزید مضبوط کریں، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کا پنجاب بھر کی خواتین جوڈیشل افسران کو سرکاری گاڑیاں دینے کی تقریب سے خطاب

جمعرات 8 جون 2017 23:38

خواتین کو چاہیئے کہ عدلیہ میں آئیں اور خواتین کو مزید مضبوط کریں، ..
لاہور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 جون2017ء) چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سید منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ عدلیہ میں مرد ججز بھی اپنا مائنڈ سیٹ بنائیں اور سوچ میں تبدیلی لائیں ، جج خواہ وہ خاتون ہو یا مرد ہے سب برابر ہیں اور یہی تصورحقیقی تبدیلی کا ضامن ہے ،اگر ایک خاتون مقابلہ کر کے جج بن گئی ہے تووہ باقی ججز کے برابر جج ہے۔ اس امر کا اظہار انہوں نے جمعرات کی شام لاہور کے ایک مقامی ہوٹل میںپنجاب بھر کی خواتین جوڈیشل افسران کو سرکاری گاڑیاں دینے کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کر تے ہوئے کیا ۔

اس موقع پر لاہور ہائی کورٹ کے سینئر جج جسٹس محمد یاور علی، جسٹس سردار محمد شمیم احمد خان، جسٹس مامون رشید شیخ، جسٹس عالیہ نیلم، رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ سید خورشید انور رضوی، ڈی جی ڈسٹرکٹ جوڈیشری محمد اکمل خان، نائب صدر لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن راشد لودھی، سیکرٹری عامر سعید راں اور صدر لاہور بار ایسوسی ایشن چودھری تنویر اختر بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے کہا کہ خواتین ججز کو پہلے گاڑیاں دینے مقصد یہ ہے کہ خواتین ججز نے گھر اور کورٹس کو یکساں وقت دینا ہوتا ہے اور انہیں زیادہ سخت حالات میں کام کرنا ہوتا ہے، انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس صرف دس فیصد خواتین ججز ہیں جو کہ بہت کم ہے، صوبے کی پانچ کروڑ آبادی خواتین پر مشتمل ہے، لیکن اس تناسب سے عدلیہ میں خواتین کی نمائندگی بہت کم ہے، خواتین کو چاہیئے کہ عدلیہ میں آئیں اور خواتین کو مزید مضبوط کریں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ گاڑیاں اور دیگر آسانیاں پیدا کرنا ادارے کی ذمہ داری اور فرض ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے نزدیک سب سے اہم چیز جینڈر حساسیت ہے، اکیڈمی کی سابقہ اور موجودہ ڈی جی خاتون ہیں، ڈسٹرکٹ ایڈوائزری کمیٹی میں خواتین ججز کی نمائندگی ہے، بیرون ملک ٹریننگ پر جانے والے ججز میں خواتین بھی شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جینڈر حساسیت میں یہ بھی آتا ہے کہ ہم خواتین کی مشکلات کو سمجھیں، ان کی مشکلات کو حل کریں، آسانیاں پیدا کریں۔

پھر دیکھیں کہ وہ کیسے انصاف کرتی ہیں۔ ان کو ویسے ہی مقدمات دینے ہیں جو مرد ججز سنتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مرد اور خواتین ججز مل جل کر بیٹھیں، اپنے اندر اعتماد پیدا کریں، ایکدوسرے سے سیکھیں اور سمجھیں، خواتین ججز خود کو کسی صورت کمتر نہ سمجھیں اور اپنے اندر پیشہ وارانہ اعتماد پیدا کریں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ لوگ جب ہمارے ادارے کو دیکھیں تو ہماری مثال دیں ایسی جینڈر حساسیت ہونی چاہیئے ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ایک خواب دیکھا تھا کہ ججز باعزت طریقے سے عدالتوں میں آئیں اور آج سے میرا یہ خواب پورا ہونے جا رہا ہے، گاڑیوں کی فراہمی میرے اسی خواب کی ایک کڑی ہے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ خواتین ججز کو کوٹہ کی بنیاد پر بھرتی نہیں کیا گیا، تمام خواتین ججز میرٹ کی بنیاد پر مقابلہ کر کے یہاں تک پہنچی ہیں، انہوں نے کہاکہ آج کی خواتین ججز دوسری خواتین کیلئے رول ماڈل ہیں، چیف جسٹس نے آپ کو پاور دی ہے آپ نے اس سسٹم کو بہترین انداز میں چلا کر خود کو ثابت کرنا ہے۔

اس ملک کا آئین اور قانون آپ کو طاقت دیتا ہے اور اس طاقت پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرنا۔ تقریب سے سیشن جج لاہور عابد حسین قریشی اور خواتین سول ججز نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا اور خواتین سول ججز کی سہولت کیلئے انقلابی اقدامات کرنے پر چیف جسٹس کا شکریہ ادا کیا۔ تقریب کے اختتام پر چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے فاضل جج صاحبان کے ہمراہ خواتین ججز میں گاڑیوں کی چابیاں تقسیم کیں۔