کوئٹہ، سینیٹر سید مشاہد حسین کی صدارتسینٹ کی دفاعی کمیٹی کا اجلاس

وفد نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ عوام کا مطالبہ ہے کہ جو زمینیں قبضہ ہوئی ہے مارکیٹ کے ریٹ کے مطابق ان کی قیمتیں ادا کی جائیں سینیٹر مشاہد حسین نے ایک سب کمیٹی سینیٹر (ر) جنرل عبدالقیوم کی سربراہی میں تشکیل دے دی

بدھ 21 جون 2017 23:37

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 جون2017ء) سینٹ کی دفاعی کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سینیٹر سید مشاہد حسین کی صدارت میں منعقد ہوا ۔ جس میں (ر)کرنل سینیٹر صلاح الدین ترمیزی ، سینیٹر سلیم مانڈی والا ، سینیٹر ہدایت اللہ ، سینیٹر(ر) کرنل طاہر مشہدی ، سینیٹر الیاس بلور ، سینیٹر (ر) جنرل عبدالقیوم خان نے شرکت کی۔ جس میں کوئٹہ کے علاقوں نوحصار ، سمنگلی ، سرہ غوڑگئی، کلی شبک کلی تلری کاریزسرہ غوڑگئی سے اوپر پنکی تک کی زمینوں پر فورسز کے غیر قانونی قبضے پر تفصیلی بحث کی گئی ۔

اس موقع پر کمیٹی نے سینیٹر عثمان خان کاکڑ اور سینیٹر سردار اعظم خان موسیٰ خیل کی سربراہی میں بازئی قبیلے کے معتبرین ملک محمد ابراہیم بازئی ، ملک اعظم بازئی اور عبدالودد بازئی سینیٹ کی دفاعی کمیٹی میں پیش ہوئے ۔

(جاری ہے)

جس میں آرمی اورایئرفورس و ایئربیس کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔ سینیٹر عثمان خان کاکڑ اور سینیٹر سردار اعظم خان موسیٰ خیل نے دفاعی کمیٹی کو تفصیلی بریفنگ دی ۔

اجلاس میں کلی نوحصار اومسلخ جنگل میں ائیرفورس کی جانب سے بازئی قبیلے کے ہزاروں ایکڑ زمین پر ناجائز قبضے ، کلی سرہ غوڑگئی ، کلی شبک ، کلی سرہ خولہ میں آرمی کی جانب سے 8ہزار 85ایکڑ بازئی قبیلے کی زمینوں پر ناجائز قبضے سے کمیٹی کو آگاہ کیا ۔ سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے کمیٹی کے نوٹس میں یہ بات بھی لایا کہ صوبائی اسمبلی نے 1999-2007-2014میں ان زمینوں پر فورسز کے ناجائز قبضے کے حوالے سے 3قراردادیں منظور کیں ہیںکہ مذکورہ بالا علاقوں کی زمینیں مقامی قبائل کی ملکیت ہیں لیکن ان قرار دادوں پر کوئی عملدرآمد نہیں ہورہا ۔

ائیرفورس نے اپنے چار دیواری کی اندر 1500ایکڑ بازئی قبیلے کی زمین کو اپنے تصرف میں رکھا ہے جبکہ چار دیواری سے باہر 85ایکڑ زمین پر قبضے کی کوشش ہورہی ہے ۔ مسلخ جنگل میں بازئی قبیلے کے 11ہزار 808ایکڑ زمین پر قبضہ کیا گیاہے باقاعدہ تعمیرات ہورہے ہیں ۔ کلی شبک سرہ غوڑگئی میں 8ہزار 85ایکڑ زمین چھاونی کیلئے باقاعدہ ڈی مارکیشن کی گئی ہے ۔ تلری کاریز سرہ غوڑگئی سے اوپر پنکی تک 3ہزار 500ایکڑ زمین کو اپنے تصرف میں فورسز نے رکھا ہوا ہے۔

ان تمام قبضہ شدہ زمینوں کا ریکارڈ اپنے مالکان کے پاس موجود ہے ۔ انگریز استعمار نے بھی بازئی اور دیگر قبائل کے زمینوں کی ملکیت کو تسلیم کیا تھا لیکن اب اسے تسلیم نہیں کیا جارہا ۔ صوبائی اسمبلی کے قراردادوں کی منظوری کے باوجود فورسز اسے ماننے کیلئے تیار نہیں ۔ 1930-1938-1941کے ریکارڈ کے مطابق متعلقہ قبائل کی ملکیت ان زمینوں پر تسلیم کی گئی ہے ۔

نوحصار میں ائیرفورس والوں نے طاقت کے ذریعے متعلقہ زمینیں ہتھیانے کی کوشش کی ۔ رد عمل میں ہزاروں عوام نے نکل کر گاڑیوں اور مشینری کے سامنے لیٹ گئے اور کوئی بڑا سانحہ ہوتے ہوتے رہ گیا ۔ وفد نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ عوام کا مطالبہ ہے کہ جو زمینیں قبضہ ہوئی ہے مارکیٹ کے ریٹ کے مطابق ان کی قیمتیں ادا کی جائیں ۔ مزید زمینوںپر قبضہ نہ کیا جائیں۔

افسوس کی بات ہے کہ کوئٹہ میں فاٹا کے ایف سی آر جیسے سیاہ قانون کو قبائل اور عوام کے خلاف غیر اعلانیہ استعمال کیاجارہا ہے ۔ فاٹا میں ایف سی آر کو ہمارے عوام نے آج تک تسلیم نہیں کیا ہے کوئٹہ میں تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔ کمیٹی میں تفصیلی بحث ومباحثے کے بعد سینیٹر مشاہد حسین نے ایک سب کمیٹی سینیٹر (ر) جنرل عبدالقیوم ، سینیٹر فرحت اللہ بابر اور سینیٹر (ر) کرنل صلاح الدین ترمیزی کی سربراہی میں تشکیل دی جوکہ موقع پر آکر تمام رپورٹ مرتب کرکے دو ماہ کے اندر سینیٹ میں پیش کریگی۔

متعلقہ عنوان :