بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی سائفر کیس میں اپیلوں پرایف آئی اے کے دلائل مکمل نہ ہو سکے

آئندہ سماعت پر ایڈووکیٹ جنرل کو اعظم خان کی گمشدگی کی ایف آئی آر کی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت

منگل 30 اپریل 2024 22:14

بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی سائفر کیس میں اپیلوں پرایف آئی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 اپریل2024ء) بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی سائفر کیس میں اپیلوں پرایف آئی اے کے دلائل مکمل نہ ہو سکے جبکہ عدالت نے آئندہ سماعت پر ایڈووکیٹ جنرل کو اعظم خان کی گمشدگی کی ایف آئی آر کی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی نے سائفر کیس میں اپیلوں پر سماعت آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کی ایف آئی اے پراسیکیوٹر حامد علی شاہ نے اپنے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی پر چارج فریم پڑھتے ہوئے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے سائفر کی کاپی وزرات خارجہ کو واپس نہیں کی،بانی پی ٹی آئی نے سائفر کی کاپی اپنے پاس رکھ لی جو ان کو واپس کرنی تھی ،محمد نعمان نے سائفر ٹیلی گرام 8 مارچ کی صبح وصول کیا تھا انہوں نے ڈاؤن لوڈ کیا اور اس پر سائفر کا نمبر لگا دیا اور سائفر آفیسر کے حوالے کردیا محمد نعمان کا بیان ججمنٹ میں موجود ہے اور ان کے بیان پر جرح بھی مکمل ہے،میں نے عدالت کے سامنے تمام گواہان کے بیانات نہیں پڑھنے، ساجد محمود نے ذاتی حیثیت میں وزیراعظم ہاؤس کو سائفر کاپی دی اور واپس نہیں کی گئی ۔

(جاری ہے)

عدالت نے ریمارکس دئیے کہ اعظم خان تک تو گیا ہو گا اسکے بعد وزیراعظم تک کاپی گئی یہ بتائیں کہ وزیراعظم کو کاپی دینے کا بھی کوئی ثبوت موجود ہے،ساجد محمود کہہ رہا کہ اعظم خان کو دیا اور اعظم خان کہہ رہا کہ مجھے اسٹاف نے دیا ہے۔ ایف آئی اے پراسیکئوٹر بولا ساجد محمود نے ڈپٹی سیکرٹری اور جوائنٹ سیکرٹری کی موجودگی میں سائفر کی کاپی اسٹاف کو دی اس دوران عدالت نے اعظم خان کے لاپتہ ہونے پر درج مقدمہ سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ نے رپورٹ طلب کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ ڈسچارج ہوا یا چالان پیش ہوا ہے یا کیا ہوا مکمل رپورٹ دیں جو رپورٹ بھی دیں اس پر ایڈوکیٹ جنرل کے دستخط ہونے چاہئیں۔

ایف آئی اے پراسیکیوٹر حامد علی شاہ نے 27 مارچ 2022 کے جلسے کی بانی پی ٹی آئی کی تقریر کا ٹرانسکرپٹ عدالت کے سامنے پڑھتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ ایک سیکریٹ ڈاکومنٹ وزیراعظم کے پاس آتا ہے ،یہاں تک تو درست ہے عدالت کو اس چیز کو دیکھنا ہے کہ وہ کاپی واپس کیوں نہیں کی گئی عدالت نے سائفر کیس کی سماعت جمعرات تک ملتوی کر دی۔۔