بھارت میں نئے ٹیکس ضوابط سے عوام الناس ،تاجروں اوردکانداروں کو پریشانی کا سامنا ہے ، اپوزیشن

اتوار 2 جولائی 2017 14:30

نئی دہلی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 جولائی2017ء) بھارت میں نئے ٹیکس ضوابط نافذ کر دیے گئے جس سے لوگوں اور دوکانداروں دونوں کو پریشانی کا سامنا ہے۔یکم جولائی 2017 سے بھارت میں ٹیکس نظام میں وسیع تر تبدیلیوں کی حامل اصلاحات کو نافذ کر دیا گیا ہے۔ ان اصلاحات کے نفاذ کا اعلان جمعہ 30 جون اور ہفتہ یکم جولائی کی درمیانی شب میں وزیر اعظم نریندر مودی نے کیا۔

بھارتی پارلیمنٹ کے مرکزی ہال سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم مودی نے اپنی انتخابی مہم کا ایک اہم وعدہ پورا کرتے ہوئے ملکی ٹیکس سسٹم کو ایک نئی ہیت دینے کا اعلان کیا۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کا کہنا ہے کہ اس جی ایس ٹی کا نفاذ ملکی کاروبار کی منڈی میں یک رنگی اور ایک سنگل مارکیٹ کے جنم لینے میں مددگار ہو گا۔

(جاری ہے)

نصف شب کے قریب ہونے والی اِس خصوصی تقریب کا بائیکاٹ بھارت کی اپوزیشن پارٹیوں نے کر رکھا تھا۔

ان میں مرکزی اپوزیشن جماعت کانگریس کے علاوہ ریاست مغربی بنگال پر حکومت کرنے والی ترنمول کانگریس خاص طور پر نمایاں تھیں۔ بازاروں میں دوکانیں اور شاپنگ مارکیٹیں کھلی ہیں لیکن ان کو غیریقینی صورت حال کا سامنا ہے۔ اپوزیشن جماعتیں اسی غیر یقینی صورت حال پر اپنی آواز بلند کر رہی ہیں۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ نئے ٹیکس ضوابط کا اطلاق کر دیا گیا ہے لیکن عام دوکانداروں کو اس نظام کی سمجھ ابھی تک نہیں آئی ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ ان ٹیکس ضوابط کے لاگو ہونے سے بازار میں دستیاب ہر شے کی قیمت میں تبدیلی رونما ہوئی ہے۔ بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کے ایک میڈیکل اسٹور کے مالک منیش اروڑا کا کہنا ہے کہ اس ٹیکس سسٹم نے سب پر بے یقینی کی چادر پھیلا دی ہے اور کچھ سمجھ میں نہیں آ رہا ہے کہ کیا کریں۔ اروڑا نے بتایا کہ فی الحال وہ تمام دوائیں پرانی قیمت پر ہی فروخت کر رہے ہیں۔

ٹیلی وژن بیچنے والے ایک دوکاندار بلبیر سنگھ کا کہنا ہے کہ اٴْن کے زیادہ تر گاہک کم مراعات یافتہ اور دیہات سے تعلق رکھتے ہیں، اٴْن کو اِس نئی صورت حال کی کوئی معلومات اور خبر نہیں اور وہ بھی انہیں تفصیل سے بیان کرنے سے قاصر ہیں کیونکہ انہیں بھی پوری آگہی حاصل نہیں۔ بھارتی اپوزیشن کا یہ بھی کہنا ہے کہ نئے ٹیکس سسٹم سے اگلے دو سے تین ماہ کے دوران بازاروں میں مندی کا رجحان پیدا ہو گا اور کاروبار میں ساٹھ فیصد تک کی گراوٹ یقینی ہے۔

متعلقہ عنوان :