داعش کے نئے سربراہ کی حیثیت سے جلال الدین التونسی کا نام سامنے آگیا

التونسی 1982 میں تیونس کے ساحلی صوبے سوسہ کے علاقے مساکن میں پیدا ہوا،بغدادی کا قریبی سمجھا جاتاہے،رپورٹ

اتوار 16 جولائی 2017 14:40

داعش کے نئے سربراہ کی حیثیت سے جلال الدین التونسی کا نام سامنے آگیا
دبئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جولائی2017ء) داعش کے نئے سربراہ کی حیثیت سے جلال الدین التونسی کا نام سامنے آیا ہے،داعش تنظیم کے سربراہ ابوبکر البغدادی کی ہلاکت کی خبر پھیل جانے کے بعد توقع ہے کہ شدت پسند تنظیم اپنی صفوں میں اتحاد برقرار رکھنے کی غرض سے آنے والے عرصے میں اپنے نئے خلیفہ کے نام کا اعلان کر دے۔عرب ٹی وی کے مطابق جلال الدین التونسی کا اصلی نام محمد بن سالم العیونی ہے۔

وہ 1982 میں تیونس کے ساحلی صوبے سوسہ کے علاقے مساکن میں پیدا ہوا۔ گزشتہ صدی میں 90ء کی دہائی سے وہ فرانس ہجرت کر گیا۔ تیونس میں انقلاب کے بعد وطن واپس لوٹنے سے قبل وہ فرانسیسی شہریت حاصل کر چکا تھا۔التونسی 2011 میں تیونس واپس آ گیا اور پھر لڑائی میں شریک ہونے کے لیے شام منتقل ہو گیا۔

(جاری ہے)

2014 میں اس نے داعش تنظیم میں شمولیت اختیار کی اور جلد ہی ابو بکر البغدادی کے قریب سمجھے جانے والے تنظیم کے اہم ترین کمانڈروں میں سے ہو گیا۔

وہ 2014 میں شام اور عراق کے درمیان سرحدی رکاوٹوں کو ختم کرنے والے داعش کے ارکان کی وڈیو میں نمودار ہوا۔لیبیا کے مختلف علاقوں بالخصوص داعش کے گڑھ سرت میں لیبیائی اسپیشل فورس اور امریکی فضائی حملوں کے سبب بڑے نقصانات کے بعد ابوبکر البغدادی نے گزشتہ برس التونسی کو لیبیا میں تنظیم کا امیر مقرر کر دیا۔ اس کی وجہ التونسی کی صلاحیت اور شمالی افریقہ میں بعض شدت پسند تنظیموں کے ساتھ اٴْس کے اچھے تعلقات تھے۔

واضح رہے کہ شمالی افریقہ اٴْن علاقوں میں سرِ فہرست ہے جہاں دہشت گرد تنظیم داعش اپنی بقاء اور توسیع کی خواہش رکھتی ہے۔ عراق میں تنظیم کا سقوط اس کو پھر سے افریقی ممالک میں پھیلنے کی کوشش پر مجبور کر سکتی ہے۔ اس کوشش کا آغاز لیبیا سے ہوگا جہاں ابھی تک سکیورٹی کے حالات مخدوش ہیں۔ لیبیا میں سرحدی محافظین کی عدم موجودگی کے سبب شدت پسند تنظیموں کے ارکان سہولت کے ساتھ دیگر افریقی ممالک میں آمد و رفت رکھتے ہیں۔

لیبیا بالخصوص سکیورٹی کے حوالے سے کمزور ترین اس کا جنوبی حصہ مسلح ارکان اور دہشت گردوں کے لیے ایک محفوظ پناہ گاہ ہے جہاں وہ آزادی کے ساتھ کام کرتے ہوئے اپنی صفوں کو پھر سے منظم اور اپنے ارکان کی بھرتی اور تربیت کو یقینی بنا سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ اشیاء اور سامان کی اسمگلنگ کے ذریعے فنڈنگ بھی حاصل کر سکتے ہیں۔ اس کا مقصد جلد ازجلد واپس آ کر عراق اور شام میں داعش کے حالیہ سقوط کے نقصان کو پورا کرنا ہے۔

متعلقہ عنوان :