بھارت : پراسرار واقعات میں اضافہ ،50سے زائد خواتین کو بے ہوش کرکے ان کے بال کاٹ دیئے گئے

جمعرات 3 اگست 2017 18:23

بھارت : پراسرار واقعات میں اضافہ ،50سے زائد خواتین کو بے ہوش کرکے ان ..
ہریانہ ، راجھستان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 اگست2017ء) بھارت شمالی ریاستوں ہریانہ اور راجستھان کی 50 سے زیادہ خواتین نے شکایت کی ہے کہ کسی نے انہیں بیہوش کر پراسرار طریقے سے ان کے بال کاٹی. اس معمے کو حل کرنے میں پولیس اب تک ناکام رہی ہے جبکہ یہاں کی خواتین اس سے ڈری ہوئی اور فکر مند ہیں۔ہریانہ میں گڑگاں کے بھیمگڑھ علاقے کی 53 سالہ سنیتا دیوی نے کہا، ایک تیز روشنی سے میں بیہوش ہو گئی۔

ایک گھنٹے بعد مجھے پتہ چلا کہ میرے بال کاٹ دیے گئے تھے۔ گزشتہ روز ہونے والے حملے کے بعد سے وہ ڈری ہوئی ہیں۔ انھوں نے کہا، نہ میں سو پا رہی ہوں اور نہ کسی کام میں میرا دل لگ رہا ہے۔ میں نے سنا تھا کہ اس طرح کے واقعات راجستھان میں ہو رہے ہیں، لیکن کبھی سوچا نہیں تھا کہ یہاں بھی ایسا ہوگا۔

(جاری ہے)

اس ان دیکھے حجام کی پہلی خبر جولائی میں راجستھان سے آئی تھی، لیکن اب اس طرح کی خبریں ہریانہ اور یہاں تک کہ دارالحکومت دہلی سے بھی آنے لگی ہیں۔

سنیتا دیوی کسانوں اور تاجروں کے ایک چھوٹی سی کمیونٹی میں رہتی ہیں۔ جب تک وہ صدمے سے نکل نہیں جاتیں، ان کے کچھ پڑوسی باری باری ان کے ساتھ رہ رہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ ان پر حملہ کرنے والا ایک ادھیڑ عمر کا شخص تھا جس نے چکمدار کپڑے پہن رکھے تھے۔انھوں نے کہا، جب رات کے 9.30 بجے مجھ پر حملہ ہوا تو میں پہلی منزل پر اکیلی تھی اور میری بہو اور پوتا اوپر تھے۔

انھوں نے نہ کچھ دیکھا اور نہ ہی کچھ سنا۔معاملہ تب اور گمبھیر نظر آیا جب ان سے پوچھا جاتا ہے کہ کسی نے حملہ آور کو دیکھا ہے کیا سنیتا دیوی کی پڑوسی منیش دیوی نے کہا کہ عام طور پر رات نو سے دس بجے کے درمیان اس تنگ گلی میں لوگوں کی چہل پہل رہتی ہی.لوگ کھانا کھانے کے بعد ایک ساتھ بیٹھ کر، آرام کرتے ہیں۔ جمعے کو کچھ مختلف نہیں تھا، لیکن ہم میں کسی نے بھی کسی نامعلوم شخص کو سنیتا کے گھر میں آتے جاتے نہیں دیکھا۔

امید دیوی کے سسر سورج پال کہتے ہیں کہ اس واقعے کے بعد انھوں نے امید اور گھر کی دوسری عورتوں کو اتر پردیش میں ایک رشتہ دار کے گھر پر بھیج دیا ہے۔انھوں نے کہا، اس حملے کے بعد وہ خوفزدہ تھیں، میں نے انہیں کچھ ہفتوں کے لیے گھر سے دور رہنے کو کہا۔ پوری کمیونٹی میں خوف بنا ہوا ہے۔

متعلقہ عنوان :