اوپن یونیورسٹی میں بین الاقوامی اردو کانفرنس اختتام پذیر

زبان و ادب کے فروغ کے لئے مشرقی زبانوں کے باہم تراجم کی ضرورت پر زور

ہفتہ 19 اگست 2017 16:47

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 19 اگست2017ء) علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں شعبہ اردو کے زیر اہتمام دو روزہ بین الاقوامی اردو کانفرنس کی اختتامی تقریب میں مقررین نے اردو زبان و ادب کے فروغ کے لئے مشرقی زبانوں کے باہم تراجم کی ضرورت پر زور دیا ،ْ انہوں نے کہا کہ ترجمہ نگاری صوفیانہ عمل ہے جو انسانوں کو جوڑتا ہے ،ْ قوموں کے درمیان پیار و محبت پیدا کرتا ہے۔

مقررین نے اس کام کی جلد کامیابی کے لئے تہذیبوں کے مابین مکالموں کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ مقررین میں پاکستان کے چاروں صوبوں ،ْ انڈیا ،ْ ترکی ،ْ ایران اور چند دیگر علاقائی ممالک کے ادیب ،ْ شعراء سکالرز اور ماہرین تعلیم شامل تھے۔ افتتاحی اجلاس سے خطاب میں ڈاکٹر شاہد صدیقی نے کہا تھاکہ ز بان و ادب کے فروغ کے لئے شعبہ اردو نے "تعبیر" کے نام سے مجلہ شائع کیا ہے جس کے اب تک چار شمارے شائع ہوچکے ہیں اور عنقریب یہ Yکیٹیگری میں آجائے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستانی زبانوں کا ریسرچ جرنل بھی اسی سال ستمبر /اکتوبر میں شائع ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مختلف زبانوں کے تراجم کے لئے یونیورسٹی میں شعبہ ٹرانسلیشن پہلے ہی قائم کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ادب کے حوالے سے شاندار ماضی کا حامل رہا ہے اور اس ملک نے نامور ادیب ،ْ شاعر ،ْ نقاد اور دانشور پیدا کئے ہیں جنہوں نے فن ادب کو آسمان کی سربلندیوں پر پہنچادیا ہے مگر ہمارا المیہ یہ رہا ہے کہ ہم اس ورثے کو اپنی آنیوالی نسل میں منتقل کرنے میں بری طرح ناکام رہے ہیں ،ْ زندہ قومیں اپنے لیڈروں کو ہمیشہ یاد رکھتی ہی،ْ تعلیمی اداروں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ قوم کے محسنوں کے عہد ساز کارناموں کو نوجوان نسل تک پہنچائیں۔

انہوں نے کہا کہ اوپن یونیورسٹی پاکستانی زبانوں کی تعلیم و تربیت کے ساتھ ساتھ مختلف سطح کے ادبی محافل منعقد کرانے سے اس قیمتی ورثے کو نئی نسل تک منتقل کرارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پونے تین سال میں اب تک 197تقریبات منعقد کی گئی ہیںاور ہماری شعوری کوشش رہی ہے کہ پاکستان کے ایسے ہیروز کو سامنے لایا جائے جنہوں نے اپنی شبانہ محنت سے اپنے شعبوں میں نام کمایا ہے تاکہ ان کے زبانی ان کی کامیابی کی تفصیلات سے ہمارے طلبہ و طالبات مستفید ہوں اور ہمارے طلبہ میں بھی اپنے اپنے شعبوں میں نام کمانے کا جذبہ بیدار ہوں۔

انہوں نے کہا کہ پشتوں زبان کی نامور افسانہ نگار محترمہ زیتوں بانوں کے ساتھ خصوصی نشست منعقد کی جاچکی ہے ،ْ نامور ترقی پسند بلوچ شاعر 'گل خان نصیر'کے صدر سالہ جشن ولادت کے سلسلے میں قومی ادبی سیمینار منعقد کیا جاچکا ہے ،ْ شاہ عبدالطیف بھٹائی قومی ادبی سیمینار ،ْ براہوی زبان پر قومی کانفرنس منعقد کی گئی تھی اور اسطرح مختلف نامورشخصیات کے ساتھ ملاقات سیریز ،ْ قومی و عالمی کانفرنسسز اور ادبی محافل منعقد کئے جاچکے ہیں۔

اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شعبہ اردو کے چئیرمین ڈاکٹر عبدالعزیز ساحر نے کہا کہ دو روزہ کانفرنس میں مشرقی زبانوں کے باہم تراجم کی باتیں ہوئی اور اردو زبان کے تراجم جو دنیا کے دیگر زبانوں میں ہوئی ہیں اس پر بھی تفصیلی باتیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ 9۔سیشن میں 80سے زائد سکالرز نے اپنے مقالات پیش کئے۔ صدر آزاد جموں و کشمیر ،ْ سردار مسعود خان نے افتتاحی اجلاس سے خطاب میںکہا تھاکہ تہذیبوں کے مابین فکری مکالمہ کے زیر عنوان کانفرنس منعقد کرکے ڈاکٹر شاہد صدیقی نے دیگر تعلیمی اداروں کے لئے روڈ میپ بنادیا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ شاہد صدیقی کی متحرک قیادت کا پورے پاکستان کو علم ہے۔ سردار مسعود خان نے کہا کہ جس طرح شاہد صدقی نے اوپن یونیورسٹی کو فعال بنا کر اسے علمی ،ْ ادبی ،ْ ثقافتی اور تحقیقی سرگرمیوں کا گہوارہ بنادیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ان علمی اور ادبی محافل سے ڈاکٹر شاہد صدیقی قوم کو بصارت اور بصیرت دے رہے ہیں جس پر ڈاکٹر شاہد صدیقی مبارکباد کے مستحق ہیں۔

انہوں نے کہا آزاد کشمیر کے سرکاری زبان اردو ہے اور تمام سرکاری معاملات اسی زبان میں نمٹائے جاتے ہیں جس سے کاروبار سلطنت نہایت کامیابی کے ساتھ چل رہے ہیں۔ افتخار عارف نے اپنے خطاب میںکہا تھاکہ مغرب کے غالب تہذیب امت مسلمہ کے مغلوب تہذیبوں پر حکمرانی کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہر آدمی ،ْ ہر قوم اور ہر تہذیب ایک انفرادی حیثیت رکھتی ہے اور ہمیں اپنی حیثیت کو برقرار رکھنے کے لئے تہذیبوں کے مابین مکالموں کی اشد ضرورت ہے۔