ایوان بالا اجلاس :اراکین نے ملک میں غربت کی بدترین صورتحال اورغذائی قلت کوناقص منصوبہ بندی ،کرپشن ا ورمعاشی ناہمواری کی بڑی وجہ قرا ر دیدیا

گزشتہ ادوارمیں گندم سمیت غذائی اجناس کی امدادی قیمتوں اورپیداواری لاگت میں اضافے سمیت صوبوں کی جانب سے زرعی شعبے کونظراندازکرنے کومسائل کی جڑ ہے ، سکندر بوسن

پیر 21 اگست 2017 23:49

ایوان بالا اجلاس :اراکین نے ملک میں غربت کی بدترین صورتحال اورغذائی ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 اگست2017ء) ایوان بالامیں اراکین نے ملک میں غربت کی بدترین صورتحال اورغذائی قلت کوناقص منصوبہ بندی ،کرپشن ا ورمعاشی ناہمواری کی بڑی وجہ قراردیتے ہوئے اس کے تدارک کیلئے اقدامات اٹھانے کی ضرورت پرزوردیاہے ،جبکہ وفاقی وزیرنیشنل فوڈاینڈسیکورٹی سکندربوسن نے گزشتہ ادوارمیں گندم سمیت غذائی اجناس کی امدادی قیمتوں اورپیداواری لاگت میں اضافے سمیت صوبوں کی جانب سے زرعی شعبے کونظراندازکرنے کومسائل کی جڑقراردیاہے ۔

پیرکے روزایوان بالامیں پیش کی جانے والی تحریک پربحث کاآغازکرتے ہوئے سنیٹرمحسن عزیزنے کہاکہ یہ تحریک ملک کے بدقسمت لاچار،غریب عوام کے بارے میں ہے ،جن کے پ اس نہ سرپرچھت ہے نہ کھانے کیلئے کوئی روٹی اورنہ پینے کیلئے پانی دستیاب ہے ،یہ وہ غریب لوگ ہیں جنہیں تعلیم وصحت کی سہولیات نہیں ملتی مگران کے ووٹ سے ہم اسمبلیوں میں جاتے ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ رپورٹ کے مطابق پاکستان غریب ترین ممالک میں گیارویں پوزیشن پرہے ،ہم سے 108ممالک بہترجبکہ 10ممالک مزیدخراب ہیں ۔انہوںنے کہاکہ رپورٹ کے مطابق ملک کی 36فیصدآبادی غربت کی لکیرسے نیچے زندگی بسرکررہی ہے ،رپورٹ میں تعلیم کے فقدان کاذکربھی ہے ،ملک میں ڈھائی کروڑبچہ سکول سے باہرجبکہ مزیدڈھائی کروڑچھوٹی کلاسزمیں سکول سے نکالے جاتے ہیں ۔

انہوںنے کہاکہ زیادہ ترمصیبتیں کرپشن کی وجہ سے ہیں ،ہم نہ ہی تعلیم کی جانب توجہ دیتے ہیں اورنہ ہی صحت کی جانب ،عوام کوپینے کاصاف پانی دستیاب نہیں ہے ،گندہ پانی پینے سے ہیپاٹائٹس جیسی مہلک امراض میں مبتلاہوجاتے ہیں اورمہنگاعلاج نہیں کرسکتے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ حکومت کوصورتحال کاادراک کرناچاہئے ،غربت اورافلاس کے بڑھنے سے دیگرمسائل میں بھی اضافہ ہوجائیگا۔

سینیٹرتاج حیدرنے کہاکہ غریب عوام کوکھاناکھلاناہمارااسلامی فریضہ ہے ۔انہوںنے کہاکہ ملک میں غذائی پیداوارکامسئلہ نہیں ہے ،بلکہ تقسیم کاہے ۔انہوںنے کہاکہ غربت زیادہ تردیہاتی علاقوں میں ہے ۔جولوگ ہمارے لئے غذاپیداکرتے ہیں ان کے بچے رات کوبھوکے سوتے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ ملک میں غذاکی بڑی مقدارضائع کی جاتی ہے ،صرف کراچی میں چالیس فیصدغذاضائع کی جاتی ہے ۔

انہوںنے کہاکہ دنیاکے ترقی یافتہ ممالک خوراک کوبچاتے ہیں جبکہ ہم اس کوضائع کرتے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ صحیح رخ میں آگے بڑھنے کی ضرورت ہے ،اورغذائی قلت والے علاقوں پرتوجہ دی جائے ۔سینیٹرعبدالقیوم نے تحریک پربات کرتے ہوئے کہاکہ جوقومیں افلاس کی چکی میں پستی ہیں ان کی آزادی خطرے میں پڑجاتی ہے ۔انہوںنے کہاکہ بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ پاکستان غذائی قلت میں ان ممالک سے بھی پیچھے ہے جہاں پرسالوں لڑائیاں چلتی رہی ۔

انہوںنے کہاکہ پاکستان میں امیرامیرترجبکہ غریب غریب ترہورہاہے اس معاشی ناہمواری کی وجہ سے مسائل میں اضافہ ہورہاہے ۔انہوںنے کہاکہ ملک میں جدیدزرعی تحقیق نہ ہونے ،سیلابوں کے خطرات اوردیگروجوہات کی وجہ سے مسائل درپیش ہیں اسی طرح ملک میں نقل مکانی کی صورتحال بھی درپیش ہے ۔انہوںنے کہاکہ پائیدارترقی کے اہداف کوحاصل کرنے کی ضرورت ہے ،جس میں تعلیم صحت پرتوجہ زیادہ ہو،ہمیں جدیدزراعت پرتوجہ دینی ہوگی اس طرح ملک میں سستی توانائی پیداکرناہوگی ۔

سینیٹرعتیق شیخ نے کہاکہ جس ملک کی زرعی زمینوں میں صنعتیں ،ہاؤسنگ سوسائیٹیاں بن جاتی ہیں کسانوں کوکم اجرت دی جائے دودھ میں ملاوٹ،جعلی بیچوں اورکھادوں کی بھرمارہوتوایسی صورتحال میں ملک میں غذائی قلت ہی پیداہوگی اوراگرہم نے صورتحال کاتدارک نہ کیاتوصورتحال مزیدخراب ہوسکتی ہے ۔سینیٹراعظم سواتی نے کہاکہ ملک کی وسیع ترآبادی کوبنیادی سہولیات میسرنہیں ہیں اوراس کی ذمہ داری حکومت وقت پرعائدہوتی ہے ،انہوںنے کہاکہ آئین کی اصل روح پرعمل کرنے کی ضرورت ہے ۔

سینیٹرجہانزیب جمالدینی نے کہاکہ آئین میں یہ لکھاہے کہ ہرشخص کوخوراک پہنچاناحکومت کی ذمہ داری ہے ،مگرحکومت اپنی اس ذمہ داری کوپورانہیں کرتی ہے ۔انہوں نے کہاکہ ملک کے بعض علاقوں میں غربت بہت زیادہ ہے ہم پالیسیاں بناتے ہیں مگراس پرعملدرآمدنہیں کیاجاتاہے ۔انہوںنے کہاکہ غذائی قلت میں کمی کیلئے ہم نے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی ہے ،ہم نے ابھی تک پانی کومحفوظ بنانے کیلئے ڈیم نہیں بنائے ،انہوںنے کہاکہ اگرہم نے اس کیلئے اقدامات نہ کئے ملک میں امن قائم نہیں کیاگیا،دہشتگردی کے خاتمے کیلئے متفق نہ ہوئے توصورتحال درست نہیں ہوگی ۔

انہوںنے کہاکہ ہمیں دیگرممالک میں عدم مداخلت کی پالیسی سے گریزکرناہوگا،ملک میں طبقاتی نظام کے ہم خودذمہ دارہیں ،ملک سے غربت کے خاتمے کیلئے بنیادی مسائل پرتوجہ دینی ہوگی ۔سینیٹرطاہرحسین مشہدی نے کہاکہ ہم بڑے بڑے منصوبوں کی بات کرتے ہیں مگرعوام کی حالت زاربہتربنانے پرکوئی توجہ نہیں دیتے ہیں ،ہماری کوئی منصوبہ بندی نہیں ہے ،ملک میں زیادہ ترعوام کوایک ووقت کاکھانامیسرنہیں ہے ،اوراس کی ذمہ داری تمام حکومتوں پرعائدہوتی ہے ،سب حکومتوںنے غریبوں کونظراندازکیاہے ۔

انہوںنے کہاکہ کرپشن نے ملک کوکھوکھلاکردیاہے ،ملک میں اشیائے خوردونوش کی قیمتیں بہت زیادہ بڑھ چکی ہیں مگرحکومت عوام کودرپیش سنگین نوعیت کے مسائل حل کرنے کیلئے کوئی اقدمات نہیں کرتی ہے ۔سینیٹرشبلی فرازنے کہاکہ بدقسمتی سے ایک زرعی ملک میں عوام غذائی قلت کاشکارہیں جوکہ ایک تکلیف دہ صورتحال ہے ۔انہوںنے کہاکہ وسائل کے باوجودہم مسائل کاشکارہیں ،حکمران طبقے نے ملک کے وسائل اپنے ذاتی فائدے کیلئے استعمال کئے ہیں ۔

انہوںنے کہاکہ غربت کی ایک بڑی وجہ ملک میں ہونے والی کرپشن ہے ،ہمارے محصولات کم جبکہ اخراجات بہت زیادہ ہیں اورقرضے لیکرگزارہ کیاجاتاہے ۔سینیٹرجاویدعباسی نے کہاکہ ملک میں غذائی قلت کی ذمہ داری ہم سب پرعائدہوتی ہے ۔انہوںنے کہاکہ ہماری آبادی میں بے تحاشہ اضافہ بھی غربت اورغذائی قلت کاسبب بن رہاہے اوراس میں مزیداضافہ ہورہاہے ۔

انہوںنے کہاکہ ملک کوپانی کاشدیدمسئلہ بھی درپیش ہے ،جس کی منصوبہ بندی کی ضرورت ہے سینیٹرایم حمزہ نے کہاکہ پاکستان میں غربت کی بنیادی وجہ وسائل کودرست اندازسے استعمال نہ کرناہے ،ہمارے دیہات میں بے روزگاری بہت زیادہ ہے ،مہنگی بجلی اورپانی کی قلت نے کاشتکاروں کومسائل سے دوچارکیاہے ،جس کی وجہ سے زراعت کی پیداواردیگرممالک سے بہت کم ہے ۔

انہوںنے کہاکہ اگرہم اپنے وسائل کودرست طریقے سے استعمال کریں توغربت کامقابلہ کرسکتے ہیں ۔سینیٹرشیری رحمن نے کہاکہ ملک میں دس میں سے چھ پاکستانی غذائی قلت کاشکارہیں ،ملک کی آدھی سے زیادہ خواتین اورپانچ سال سے کم عمربچے مناسب غذاسے محروم ہیں ،بدقسمتی سے زرعی ملک ایک ایسی صورتحال پرپہنچاہے کہ ہمارے پاس اپنے شہریوں کیلئے خوراک نہیں ہے ،ملک کے دیہات میں رہنے والے نوے فیصدافرادکیلئے پینے کاصاف پانی نہیں ہے ۔

انہوںنے کہاکہ موجودہ حکومت اپنے چارسالوں میں کوئی بھی پالیسی نہیں بناسکی ۔سینیٹرمرتضیٰ وہاب نے کہاکہ زرعی ملک ہونے کے باوجودعوام کوکھانامیسرنہیں ہے ،جوکہ قابل افسوس ہے ۔انہوںنے کہاکہ ملک میں ہرقسم کے قوانین موجودہیں مگراس پرعملدرآمد نہیں ہورہاہے ۔انہوںنے کہاکہ قیمتوں میں مصنوعی مہنگائی کوروکنے کیلئے اقدامات کی ضرورت ہے ،اسی طرح ملک میں رفاحی تنظیموں کے ساتھ مل کرغربت کے خاتمے کیلئے کام کرناہوگا۔

تحریک پربحث کوسمیٹتے ہوئے وفاقی وزیرنیشنل فوڈاینڈسیکورٹی سکندربوسن نے کہاکہ ملک میں غذائی قلت میں کمی ہورہی ہے ۔انہوںنے کہاکہ حکومت کے مثبت اقدامات سے زراعت کے شعبے میں بھی بہت بہتری آئی ہے ،ملک میں گندم کی فصل بہت بہترہوئی ہے ۔جبکہ چاول ،مکئی اورگنے کی فصل میں بھی بہتری آئی ہے ۔انہوںنے کہاکہ زراعت کاشعبہ صوبوں کومنتقل ہواہے اوروفاقی حکومت صوبوں کوہرممکن امداددینے کیلئے تیارہے ۔

انہوںنے کہ بلوچستان اورکے پی کی حکومت وفاقی حکومت سے گندم نہیں خریدرہی ہے ،جبکہ ہمارے پاس حاصل گندم موجودہے ۔انہوںنے کہاکہ سابقہ دورمیں 36ارب کے ترقیاتی پروگرام مگراب زراعت کاترقیاتی پروگرام 1.5ارب رہ گیاہے ۔انہوںنے کہاکہ کھادپرکسانوں کوسبسڈی دینے سے کے پی کے اورسندھ حکومت نے انکارکیاہے ،مگرہم اس کے باوجودسپلائی دے رہے ہیں ۔

انہوںنے کہاکہ ہمیں گندم کی امدادی قیمت کم کرکے پیداوارپراخراجات کوبھی کم کرناہوگا۔انہوںنے کہاکہ سابقہ دورمیں گندم کی امدادی قیمت میں اضافہ کرکے عوام کے ساتھ ظلم کیاگیا۔ہمیں زراعت پرکوئی سیاست نہیں کرنی چاہئے ،اورقومی سطح پرپالیسی بنانے کی ضرورت ہے ۔انہوںنے کہاکہ حکومت کی جانب سے کسانوں کوکھاداوربیچوں پرسبسڈی دینے سے ملک میں اجناس کی پیداوارمیں اضافہ ہواہے ۔انہوںنے کہاکہ اشیائے خوردونوش کی کم قیمت پرعوام کوفراہم کرنے کیلئے یوٹیلٹی سٹوروں پرفراہم کررہے ہیں جبکہ بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام کے تحت بھی ملک کے غریب عوام کوسہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔

متعلقہ عنوان :