او آئی سی سربراہان کا مسلم دنیا کی سائنس و ٹیکنالوجی میں شاندار ترقی بحال کرنے ،اسلاموفوبیا کے چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے مشترکہ حکمت عملی مرتب کرنے کا مطالبہ

تمام رکن ممالک نوجوانوں کو شدت پسندوں ،دہشت گردوں سے تحفظ دینے کیلئے تعلیم و سائنس و ٹیکنالوجی کو اولین ترجیح دیں،موجودہ منظر نامے میں امت مسلمہ کو نفاق نہیں اتحاد کی ضرورت ہے، علم و تحقیق اسلامی تہذیب کی میراث تھی ،کنارہ کشی اختیار کر کے اسلامی ممالک نے اپنی شان و شوکت کھو دی ،ترقی سے محروم ہوگئے ہمارے نوجوانوں کا تعلیمی مقاصد کے حصول کیلئے یورپی ممالک جانا ہماری بدقسمتی ہے ،اسلام میں شدت پسندی ،دہشت گردی کی کوئی جگہ نہیں ،ترکی روہنگیا مسلمانوں کو ہر ممکن مدد فراہم کریگا قزاخ صدر نور سلطان نذر بایوف، ترک صدر رجب طیب اردوان، ایرانی صدر حسن روحانی اوراو آئی سی کے سیکرڑی جنرل ڈاکٹر یوسف کا او آئی سی سربراہ اجلاس سے خطاب

اتوار 10 ستمبر 2017 19:50

او آئی سی سربراہان کا مسلم دنیا کی سائنس و ٹیکنالوجی میں شاندار ترقی ..
آستانہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 ستمبر2017ء) اسلامی تعاون تنظیم(او آئی سی)کے سربراہان نے مسلم دنیا کی سائنس و ٹیکنالوجی میں شاندار ترقی کوبحال کرنے اور اسلاموفوبیا کے چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے مشترکہ حکمت عملی مرتب کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام رکن ممالک نوجوانوں کو شدت پسندوں اور دہشت گردوں سے تحفظ دینے کیلئے تعلیم اور سائنس و ٹیکنالوجی کو اولین ترجیح دیں۔

موجودہ منظر نامے میں امت مسلمہ کو نفاق نہیں اتحاد کی ضرورت ہے، علم اور تحقیق اسلامی تہذیب کی میراث تھی ،کنارہ کشی اختیار کر کے اسلامی ممالک نے اپنی شان و شوکت کھو دی ،ترقی سے محروم ہوگئے، ہمارے نوجوانوں کا تعلیمی مقاصد کے حصول کیلئے یورپی ممالک جانا ہماری بدقسمتی ہے ،اسلام میں شدت پسندی ،دہشت گردی کی کوئی جگہ نہیں ،ترکی روہنگیا مسلمانوں کو ہر ممکن تعاون فراہم کریگا۔

(جاری ہے)

اتوار کو آستانہ میں سائنس و ٹیکنالوجی سے متعلق دو روزہ اسلامی تعاون تنظیم سربراہ اجلاس کے افتتاحی سیشن کی صدارت قزاخستان کے صدر نور سلطان نذر بایوف نے کی۔سربراہ اجلاس میں 56 او آئی سی ملکوں کے سربراہان اور وینزویلا کے صدر نیکولس مدورو سمیت بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندے شریک ہیں۔سربراہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے قزاخستان،پاکستان،ترکی،اور ایران سمیت تمام اسلامی ملکوں کے سربراہان نے تمام رکن ممالک سے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ تمام اسلامی ممالک نوجوان نسل کو شدت پسندوں اور دہشت گردوں سے تحفظ دینے کیلئے تعلیم اور سائنس و ٹیکنالوجی کو اپنے ترجیحات میں شامل کریں۔

انہوں نے تمام رکن ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ سائنس و ٹیکنالوجی میں مسلم دنیا کی شاندار ترقی اور کھویا ہوا مقام بحال کرنے اور اسلامی فوبیا کے بڑھتے ہوئے چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے مشترکہ حکمت عملی وضع کریں۔قزاخستان کے صدر نے اسلامی فوبیاکے چیلنجوں پر قابو پانے اور غلط فہمیاں دور کرنے کیلئے مغرب اور مسلم دنیا کے درمیان ڈائیلاگ کی کی تجویز پیش کی۔

انہوں نے کہا قزاخستان نے خطے میں امن کی خاطر اپنا نیو کلیئر پروگرام ختم کیا اور توقع ظاہر کی دورے ممالک بھی ایسا ہی کرینگے۔ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ علم اور تحقیق اسلامی تہذیب کی میراث تھی لیکن علم سے کنارہ کشی اختیار کر کے انہوں نے اپنی شان و شوکت کھو دی اور ترقی سے محروم ہوگئے۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ترقی یافتہ ملکوں کی نسبت مسلم دنیا میں تعلیمی اخراجاتی کیلئے جی ڈی پی کا صرف ایک فیصد مختص کیا جاتا ہے جبکہ ترقی یافتہ ملکوں میں جی ڈی پی کا 5.2فیصد مختص کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ بدقسمتی ہے کہ ہمارے نوجوان تعلیمی مقاصد کے حصول کیلئے یورپی ممالک جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ترکی سائنس و ٹیکنالوجی کو خصوصی توجہ دیتا ہے اور اب تک ہم نے او آئی سی ملکوں سے 9500طلبا کو سکالر شپس دیئے ہیں۔انہوں نے گلف خطے میں بڑھتے ہوئے بحرانوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ موجودہ منظر نامے میں امت مسلمہ کو نفاق نہیں اتحاد کی ضرورت ہے۔

ترک صدر نے رونگیا مسلمانوں پر ڈھائے گئے بے پناہ مظالم پر میانمر حکومت کی شدید مذمت کی اور اس عزم کا اعادہ کیا کہ ترکی روہنگیا مسلمانوں کو ہر ممکن تعاون فراہم کریگا۔انہوں نے کہا کہ ترکی کی حکومت بنگلہ دیشی حکومت کے تعاون سے روہنگیا مسلمانوں کی مدد کی کوشش کررہی ہے۔ایران کے صدر حسن روحانی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام میں شدت پسندی اور دہشت گردی کی کوئی جگہ نہیں بلکہ اسلام علم،تحقیق اور ترقی کی درس دیتا ہے۔

او آئی سی کے سیکرڑی جنرل ڈاکٹر یوسف نے سائنس و ٹیکنالوجی سے متعلق پہلے انٹرا۔او آئی سی سمٹ کے انعقاد پر صدر ممنون حسین کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ او آئی سی نے ہمیشہ جدید تعلیم کو خصوصی توجہ دی ہے۔انہوں نے کہا کہ مسلمان نوجوانوں کو شدت پسندی،دہشت گردی،غربت اور اسلامو فوبیا جیسے چیلنجوں کا سامنا ہے۔اجلاس سے مراکش کے بادشاہ،ازبکستان اور گینیا کے سربراہوں نے بھی خطاب کیا۔