کپاس کی جدید طریقوں سے چنائی شروع ،آلودگی سے محفوظ ہوگئی، صاف کپاس کی قیمت میں بھی اضافہ متوقع

جمعرات 14 ستمبر 2017 15:11

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 ستمبر2017ء)کپاس کی چنائی کے لئے جدید طریقہ اختیار کرنے سے دنیا بھر میں پنجاب کی کپاس کو خاص اہمیت ملی ہے ،ترجد طریقہ سے کپاس کی چنائی سے الائشوں سے محفوظ ہوگئی ہے جس وجہ سے اب اس کی قیمت بھی زیادہ ملے گی ،آلود گی سے پاک یہ کپاس اب دنیا بھر کے تاجروں کی توجہ کا مرکز بن گئی ہے ، آلودگی کے باعث کپاس کا معیار بری طرح متاثر ہوتا ہے مثلاً ایک گرام سوتلی جننگ کے دوران ہزاروں ریشوں میں تقسیم ہوکر کئی ہزار میٹر کپڑے کو خراب کرنے کا موجب بنتی ہے جس سے نہ صرف برآمدات متاثر ہوتی ہیں بلکہ ملک کو ہر سال کروڑوں ڈالرز کا نقصان بھی برداشت کرنا پڑتا ہے اس لئے اب محکمہ زراعت نے کپاس چنے والی خواتین کو جدید طریقہ سے کپاس کی چنائی کی تربیت ف فراہم کی ہے ، دنیا بھر کے تاجر آلودہ کپاس میں دلچسپی نہیں لیتے اس لیے آلودگی کا تدارک اگر ابتدائی طور پر چنائی، ذخیرہ، ترسیل اور جننگ فیکٹریوں کی سطح پر کرلیا گیا ہے تاکہ ان نقصانات میں خاطر خواہ کمی لائی جا سکے۔

(جاری ہے)

صاف ستھری چنائی کیلئے درکار اشیاء میں کپاس کی چونیوں کی چادریں (5 میٹر)، کپاس کی گٹھڑی کی چادریں (9 میٹر)، کپاس کے کپڑے سے بنے ہوئے دستانے اور ٹرالی کو ڈھانپنے کی چادر (لمبائی 25 فٹ اور چوڑائی 18 فٹ)= 43 میٹر شامل ہیںماہرین کی رائے کی روشنی میں اب کپاس کی چنائی سورج کی روشنی میں صبح 10 بجے شروع کی جارہی ہے جب کِھلے ہوئے ٹینڈوں سے رات کی نمی خشک ہوجائے کیونکہ زیادہ نمی کے باعث کپاس میں آلودگی کے شامل ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔

کپاس کی چنائی سپروائزرز کی نگرانی میں قطار بنا کر پودے کے نچلے حصے سے شروع کر نے کا عمل جاری ہے۔ چنائی کرنے والی /والے جھولی اور پنڈ کیلئے صاف سوتی کپڑا اور کپاس کے کپڑے سے بنے ہوئے دستانے استعمال کر رہی ہیں۔ چنی ہوئی پھٹی کو صاف اور خشک کپڑے پر رکھا جارہا ہے۔ پھٹی کو صرف سوتی بوروں میں اکٹھا کیا جارہا ہے۔