حیدرآباد میں یوم عاشور پر سخت حفاظتی انتظامات ، مرکزی ماتمی جلوس اختتام پذیر ہو گیا

اتوار 1 اکتوبر 2017 20:00

حیدرآبادیکم اکتوبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 اکتوبر2017ء) یوم عاشور پر حیدرآباد میں سخت حفاظتی انتظامات میں مرکزی ماتمی جلوس اختتام ہو گیا، وزیر اعلیٰ سندھ ، وزیر داخلہ ، آئی جی ، ڈی آئی جی ، ایس ایس پی نے دورہ کیا ، حیدرآباد میں یوم عاشور پر قدم گاہ مولیٰ علیؓ پر بعد نماز فجر مجلس عزا منعقد ہو ئی جس سے علامہ ضمیر علی شیخ نے خطاب کرتے ہو ئے کربلا میں درد ناک واقعہ کو تفصیل سے بیان کیا اور سوز خوانی ہو ئی صبح عاشورکے بعد وہاں سے مرکزی انجمن حیدری کے زیر اہتمام ماتمی جلوس برآمد ہوا جو اسٹیشن روڈ کے روایتی راستے سے گزرا۔

جلوس کے راستے میں سخت ترین حفاظتی انتظامات کئے گئے تھے، اطراف کی گلیوں کو خار دار تار ڈال کر اور قناتیں لگاکر بند کیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

داخلے کا راستہ قدم گاہ مولیٰ علیؐ اور اورنگ زیب مسجد کے پاس سے رکھا گیا تھا جہاں واک تھرو گیٹ لگائے گئے تھے اور عزاداروں کی جامہ تلاشی کے بعد انہیں جلوس میں جانے دیا گیا جلوس کے راستے میں 70مقامات پر کلوز سرکٹ کیمرے لگائے گئے جنہیں ڈی ایس پی آفس سٹی تھانہ سے کنٹرول کیا جارہا تھاجبکہ پولیس و رینجرز اور بلدیہ حیدرآباد سمیت مختلف سماجی و نوجوانوں کی تنظیموں نے پانی و شربت کی سبیلیں و طبی امداد کے کیمپس لگائے ہو ئے تھے طبی کیمپس پر عزاداروں کو امدادی طبی امداد دی جارہی تھی جبکہ دو درجن سے زائد شدید زخمیوں کو سول اسپتال منتقل کیا گیاجلوس کے شرکاء کے لیے حلیم ، بریانی ، حلوہ اور میوہ جات تقسیم کئے گئے نماز ظہرین کا اہتمام فوجداری روڈ پر سینٹ میری اسکول کے سامنے کیا گیا جہاں علامہ وسیم حیدر زیدی نے مجلس عزا سے خطاب کرتے ہو ئے امام عالی مقام حسین ؓکے فلسفہ شہادت پر روشنی ڈالی جس کے بعد جلوس کربلا دادن شاہ کی طرف رواں دواں ہو گیا جلوس نہر ہو نے کے بعد وہاں نماز مغربین و مجلس شامِ غریباں منعقد ہو ئی جس سے علامہ ذیشان علی حیدر نے شہداء کربلا کی قربانیوں اور امام حسین ؓ کی شہادت ،صبر استقامت پر بیان کیا حیدرآباد میں یوم عاشور پر712ماتمی جلوس نکالے گئے جو مرکزی جلوس میں شامل ہوئے جبکہ ضلع کے مختلف مقامات پر783مجالس منعقد ہو ئیں جن میں خواتین کی مجالس بھی شامل تھیں عزاداروں کی حفاظت کے لیے چارہزار پولیس اہلکار 250کمانڈوز 400رضا کار ، امن کمیٹی کے اراکین کے علاوہ700رینجرز اہلکار بھی تعینات کئے جبکہ پچاس عمارتوں پر ماہر نشانہ باز تعینات کئے گئے بم ڈسپوزل اسکواڈ بھی متحرک رہا جلوس کے آغاز سے قبل بم ڈسپوزل اسکواڈ نے کلیئرنس دی۔

ایس ایس پی حیدرآباد پیر محمد شاہ ، اے ایس پی سٹی سرفراز ورک اور دیگر افسران جلوس کے آغا ز پر موجود رہے بعد ازاں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ ، وزیر داخلہ سہیل انور سیال ، آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ ، ڈی آئی جی خادم حسین رِند نے بھی ماتمی جلوس کا دورہ کیا اور امن و امان کی صورتحال کا زمینی و فضائی معائنہ بھی کیاحیدرآباد میں رات گئے تک مجالس کا سلسلہ جاری تھا جبکہ ذوالجناح کے جلوس اور تعزیہ داری کا سلسلہ بھی جاری تھاحیدرآباد میں امن و امان کی مجموعی صورتحال تسلی بخش رہی تاہم عزاداروں کو طویل فاصلے پیدل طے کرنا پڑے اور راستے بند ہو نے کی وجہ سے شہریوں کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا-

متعلقہ عنوان :