مودی میانمار میں روہنگیا پر ہونے والے مظالم روکنے کیلئے اثر و رسوخ استعمال کریں،اہم بھارتی شخصیات کی اپیل

ملک میں مقیم ہزاروں روہنگیا پناہ گزینوں کو جبرا ملک سے نکالنا نہ صرف ملک کی انسانی روایات کے اصول کے منافی ہو گا بلکہ اس سے بین الاقوامی قوانین اور ملک کی اپنی آئینی ذمے داریوں کی خلاف ورزی ہو گی،50 سے زیادہ اہم شخصیات کا خط

جمعہ 13 اکتوبر 2017 18:26

مودی میانمار میں روہنگیا پر ہونے والے مظالم روکنے کیلئے اثر و رسوخ ..
ْنئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 اکتوبر2017ء) بھارت کی 50 سے زیادہ اہم شخصیات نے وزیر اعظم نریندر مودی سے اپیل کی ہے کہ وہ میانمار میں روہنگیا پر ہونے والے مظالم روکنے کے لیے اثر و رسوخ استعمال کریں۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی انڈیا کی 50 سے زیادہ اہم شخصیات نے وزیر اعظم نریندر مودی سے اپیل کی ہے کہ وہ میانمار میں روہنگیا پر ہونے والے مظالم روکنے کے لیے اثر و رسوخ استعمال کریں۔

وزیر اعظم کے نام ایک خط میں انھوں نے یہ بھی کہا ہے کہ ملک میں مقیم ہزاروں روہنگیا پناہ گزینوں کو جبرا ملک سے نکالنا نہ صرف ملک کی انسانی روایات کے اصول کے منافی ہو گا بلکہ اس سے بین الاقوامی قوانین اور ملک کی اپنی آئینی ذمے داریوں کی خلاف ورزی ہو گی۔

(جاری ہے)

یہ خط ایک ایسے وقت میں جاری کیا گیا ہے جب سپریم کورٹ ملک میں مقیم روہنگیا پناہ گزینوں کو جبرا برما بھیجنے کے سوال پر بعض پناہ گزینوں کی درخواست کی سماعت کر رہی ہے۔

خط لکھنے والوں میں سابق وزیر داخلہ پی چدامبرم، سابق داخلہ سکریٹری جی کے پلئی، سابق سفارت کار کے سی سنگھ، حقوق انسانی کے وکیل پرشانت بھوشن اور کامنی جیسوال سمیت 50 سے زیادہ سرکردہ دانشوروں، صحافیوں، ارکان پارلیمان اور کارکنوں کے نام شامل ہیں۔حکومت نے دو ماہ قبل اعلان کیا تھا کہ وہ ملک میں مقیم 40 ہزار روہنگیا پناہ گزینوں کو زبردستی ملک سے باہر نکال دے گی۔

حکومت کا کہنا ہے کہ روہنگیا کا تعلق شدت پسند تنطیموں سے ہے اور وہ ملک کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔ حقوق انسانی کی تنطیموں اور سول سوسائٹی نے حکومت کے اس موقف کی مذمت کرتے ہوئے اسے مسترد کر دیا ہے۔خط میں کہا گیا ہے کہ روہنگیا پناہ گزینون کو اپنے ملک واپس لوٹنے کا حق حاصل ہے۔ لیکن وہاں کی موجودہ صورتحال ان کی واپسی کے لیے کسی طرح بھی محفوظ نہیں ہے۔

جب تک برما میں ان کا قتل عام، اجتماعی ریپ، آتش زنی اور دوسری نوعیت کے تشدد پوری طرح ختم نہیں ہو جاتے تب تک روہنگیا پناہ گزینوں کو مسلمہ بین الاقوامی اصولوں کے تحت انڈیا میں رہنے کا حق حاصل ہے۔دو صفحات پر مشتمل اس خط میں مزید کہا گیا ہے کہ سول سوسائٹی اور اقوام متحدہ کے کمیشن برائے پناہ گزین نے بھی انڈیا پر زور دیا ہے کہ وہ برسوں سے مقیم روہنگیا پناہ گزینوں کو ملک سے باہر نہ نکالے۔

ملک کے آئین کی دفعہ 21 ہر شخص کو، خواہ وہ کسی بھی قومیت کا ہو زندگی کی ضمانت دیتا ہے۔ اور حکومت ایسے غیر ملکی شہریوں کے کسی بھی گروپ کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے آئینی طور پر پابند ہے جنھیں خطرہ لاحق ہے۔خط میں کہا گیا ہے کہ انڈیا اس حقیقت کو تسلیم کرے کہ برما میں بڑے پیمانے پر انسانی بستیوں کو جلانے، ریپ اور سیکیورٹی فورسز کے حملوں کے سبب ہی روہنگیا اپنے ملک سے بھاگنے اور دوسرے ملکوں میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے۔خط میں وزیر اعظم نرینرد مودی سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ رخائن صوبے میں سکیورٹی فورسز کی کارروائیاں روکنے، قانون کا کی بالادستی کا احترام کرنے اور روہنگیا پناہ گزینوں کی محفوظ واپسی کے لیے میانمار پر اپنے اثر و رسوخ کا استعمال کرے۔

متعلقہ عنوان :