اندرون لاہورمیںشاہی حمام سیاحوں کی توجہ کا مرکز ، روزانہ ہزاروں کی آمد

محققین ،غیر ملکی سیاحوں ، تعلیم اداروں کے وفود اور مقامی افراد روزانہ حمام وزیر خان کی سیاحت کو آتے ہیں وزیراعلی شہبازشریف کی ہدایت پر لاہور سمیت پنجاب بھر کے آثار قدیمہ کی بحالی اورتحفظ کا عمل بھر پور طریقے سے جاری

اتوار 5 نومبر 2017 18:21

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 نومبر2017ء) حکومت پنجاب کی کاوشوں سے والڈ سٹی میں واقع شاہی حمام سیاحوں کی توجہ کا مرکز بن گیا، شاہی حمام کے نام سے معروف حمام وزیر خان میں ہر ماہ دس ہزارسے 25 ہزار سیاح وزٹ کرنے آتے ہیں جن میں غیر ملکی سیاح ،محققین ،میڈیا ،یونیورسٹی ،کالج اورسکول کے وفود او رمقامی افراد بہت بڑی تعداد شامل ہے -حمام وزیر خان کو دریافت کرنے کا کام سب سے پہلے 1991ء میں شروع کیاگیا اور 2005 ء میں حمام کی دیواروں خوبصورت نقاشی کو دریافت کرنے کا کام کیاگیا لیکن اس کے باوجود یہ تحیر آمیز عمارت بے پناہ تجاوزات اور امتداد زمانہ کا شکار ہو کر سیاحو ںکی نظر سے اوجھل رہی ۔

(جاری ہے)

2013 ء میں حکومت پنجاب کی والڈ سٹی اتھارٹی نے آغاخان کلچر ل سروس پاکستان کے اشتراک اور ناروے کی مالی معاونت سے اس حکام کو مکمل طور پر دریافت کرنے کا بھر پور کام کیا - یہ عمل جولائی 2014 ء سے جون 2015 ء تک جاری رہا - پاکستانی ماہرین ،معمار، کاریگروں اور کارکنوں کی انتھک محنتوں اور کاوشوں سے حمام کو اصل شکل میں بحال کرنے کا عمل مکمل کیاجاسکا تو بہت سی حیرت انگیز امور سامنے آئے ان میں بجلی ، مشینری اور گیس کے بغیر پانی اور عمارت کو گرم کرنے کا نظام شامل ہے - پانی کی رسد کا حیرت انگیز نظام سامنے آیا - اس نظام کو آجکل ’’ہائپو کاسٹ‘‘ سسٹم کہاجاتا ہے - یہ حیران کن چیزیں 2013 ء سے 2015 ء تک وزیراعلی محمدشہبازشریف کی ہدایت پر والڈ سٹی آغا خان کلچرل سروس فار پاکستان او رنارویجن ایمبیسی کے جوائنٹ ونچر کے نتیجے میں سامنے آئیں - اس کمپین کے دوران ماہرین دیواروں میں زگ زیگ کی شکل میں سامنے آنے والی آبشاروں ،تالاب کے وسط میں چبوتروں ، مخصوص پتھر سے بنے ہوئے فرش اورفرش کو سہارا دینے والے چبوتروں کو انتہائی نفاست سے اصل حالت میں بحال کرنے کی قابل قدر کوشش کی - اس پراجیکٹ میں لوہے کی ریلنگ او ر مضبوط شیشے کی چھوٹی چھوٹی دیواروں کی ساتھ سیاحوں کے لئے مضبوط گذر گاہیں بنائی گئیں ہیں - عمارت کو ہوا دار بنانے کے لئے چبوترا نما روشن دانوں میں خصوصی فین نصب کئے گئے - عمارت میں داخل ہونے کیلئے سیکورٹی گیٹ اور بائیں جانب ٹکٹ گھر بنایاگیاہے - پائیں باغ کے احاطے میں صدیوں پرانے درخت کے نیچے چھوٹی اینٹ کے فرش پر منعقش کرسیاں ، میز اور سایہ دان لگائے گئے ہیں - جہاں لذت کام ودہن کا روایتی لاہوری سامان میسر ہے اور کیفے ٹیریا کے ساتھ سوینئر شاپ سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے - اسی لان میں موجود مغلیہ انداز کے تحت پر رکھے دو گاؤ تکیے کسی سیاح کی منچلی طبیعت کو بہت بھاتے ہیں تو ان پر چڑھ بیٹھتا ہے - عمارت کے اندر جگہ جگہ ہر حمام کے ساتھ اس کے استعمال سے متعلق تصاویر اور مختصر تحریر بھی موجود ہے -انتظار گاہ میں وفود کو عمارت کی تاریخی اہمیت سے آگاہ کرنے کے لئے پروجیکٹر بھی موجود ہے - اس عمارت کی بحالی او ر اس کے اندر موجود آثار قدیمہ میںوہ کشش موجود ہے جو سیاحو ں کو کشاں کشاں اپنی طرف کھینچتی ہے جہاں والڈ سٹی کا با اخلاق او رمستعد عملہ سیاحوں کی خدمت کے لئے ہر وقت تیار ہے اور ٹور گائیڈ انہیں عمارت کے بارے میں جزیات سے آگاہ کرکے انہیں حیران کرتی ہیں - ٹور گائیڈ کا کہنا ہے کہ اس عمارت میں آنے والوں سیاحوں کی تعداد روزبروز اضافہ ہورہاہے - دہلی گیٹ سے داخل ہوں تو وہاں والڈ سٹی کا مستعد عملہ اور رنگیلے رکشے استقبال کو موجود ہوتے ہیں - نانک چندی اینٹوں پر چلتے ہوئے ہر سیاح خود کو دور مغلیہ میں موجود پاتا ہے - دہلی گیٹ بازار میں ایک ہی طرز کی دکانیں جہاں حقے تمباکو ، لکڑی ، سٹیل اور سلور کے روایتی برتن اور بچوں ، بڑوںکے ملبوسات،انواع و اقسام اچار او رمربے ، لڈو پیٹھیاں ، سموسے ،داس کلچہ اور خطائی ، قیمے کی ٹکیاں اور شاہی ٹکڑے غرض کہ کیا کچھ نہیں جو آنے والو ںکو اچھا نہیں لگتا ۔