Live Updates

اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے خط پر فل کورٹ کی تشکیل سے گریز،عدالتی امور میں انٹیلیجنس ایجنسیوں کی مداخلت کے حوالے سے چیف جسٹس آف پاکستان کا بیان

جمعہ 26 اپریل 2024 22:02

اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے خط پر فل کورٹ کی تشکیل سے گریز،عدالتی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 اپریل2024ء) اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے خط پر فل کورٹ کی تشکیل سے گریز اور عدالتی امور میں انٹیلیجنس ایجنسیوں کی مداخلت کے حوالے سے چیف جسٹس آف پاکستان کے بیان کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف نے کہا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کے خط پر کی جانے والی اب تک کی کارروائی کے معاملے کو سرد خانے کی نذر کرنا ایک سوچی سمجھی سازش ہے ۔

ترجمان پاکستان تحریک انصاف نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کا خط ایک نہایت سنجیدہ، حسّاس اور سنگین نوعیت کا معاملہ ہے چیف جسٹس آف پاکستان کی جانب سے معاملے پر اب تک اٹھائے جانیوالے اقدامات ناکافی، غیرمؤثر اور عدلیہ کے مستقبل کیلئے نہایت خطرناک ہیں اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز نے اپنے خط میں جو بنیادی معاملہ اٹھایا اس پر کسی سنجیدہ اقدام کی بجائے چیف جسٹس نے اپنے خطبے میں اس کی نفی کرنے کی کوشش کی۔

(جاری ہے)

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ریاستی اداروں خصوصاً عدلیہ اور انتظامیہ میں خفیہ ایجنسیوں کے اہلکاروں کی غیرقانونی مداخلت ملک و قوم کیلئے تباہی کے دروازے کھول رہی ہے انٹیلیجنس ایجنسیوں کی مداخلت عوامی مینڈیٹ کی کھلی توہین کے ذریعے پاکستان میں جمہوریت کی قبر کھود رہی ہے جس کی گواہی کمشنر راولپنڈی نے پوری دنیا کے سامنے دی پاکستان تحریک انصاف نے عدلیہ کی آزادی کیلئے 2008 کے عام انتخابات کا بائیکاٹ کیا جبکہ بانی چیئرمین عمران خان سمیت سینکڑوں کارکنان نے قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ تاریخ کے بدترین ریاستی جبر و فسطائیت کا نشانہ بننے اور ناحق قید میں ڈالے جانے کے باوجود بھی بانی چیئرمین عمران خان اور تحریک انصاف عدلیہ کی آزادی اور ملک میں قانون کی حکمرانی کیلئے لازوال قربانیاں پیش کررہے ہیں۔بانی چیئرمین عمران خان نے چیف جسٹس آف پاکستان کے نام جیل سے بھجوائے گئے اپنے مکتوب میں بھی ان سے معاملے پر مؤثر اقدامات اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کے مجموعی طرزِ عمل اور ججز کے خط پر اب تک کی جانے والی کارروائی پر قوم ہرگز مطمئن نہیں عدلیہ کی آزادی اور شہریوں کو فراہمء انصاف سے جڑے اس سنگین نوعیت کے معاملے پر تین، پانچ اور سات رکنی بنچ کی بجائے کم از کم فل کورٹ کی تشکیل بنیادی ضرورت ہے چیف جسٹس صاحب سنجیدہ اور حساس ترین معاملات کو خطبوں کی نذر کرنیکی بجائے اپنے منصبی فرائض،دستور اور عدلیہ کے مفادات کو پیشِ نظر رکھ کر سنجیدہ اقدامات اٹھائیں۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات