اسٹیٹ بینک کی جانب سے مقامی مارکیٹ سے 4 ارب ڈالرز سے زائد خریدے جانے کا انکشاف

مرکزی بینک کے اس اقدام کی وجہ سے ڈالر 45 روپے تک مہنگا ہوا، مہنگائی میں بھی کم از کم 5 فیصد اضافہ ہوا

muhammad ali محمد علی جمعہ 26 اپریل 2024 23:15

اسٹیٹ بینک کی جانب سے مقامی مارکیٹ سے 4 ارب ڈالرز سے زائد خریدے جانے ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 26 اپریل2024ء) اسٹیٹ بینک کی جانب سے مقامی مارکیٹ سے 4 ارب ڈالرز سے زائد خریدے جانے کا انکشاف، مرکزی بینک کے اس اقدام کی وجہ سے ڈالر 45 روپے تک مہنگا ہوا، مہنگائی میں بھی کم از کم 5 فیصد اضافہ ہوا۔ تفصیلات کے مطابق ملک کے مرکزی بینک کی جانب سے مارکیٹ میں مداخلت کر کے اربوں ڈالرز خریدے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اسٹیٹ بینک کی جانب سے خاموشی سے رواں سال کے دوران 4 ارب ڈالرز سے زائد خریدے گئے، جس کے نتیجے میں ناصرف ڈالر مہنگا ہوا، پاکستانی روپے کی قدر میں کمی ہوئی، بلکہ ساتھ ساتھ مہنگائی میں بھی نمایاں اضافہ ہوا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اسٹیٹ بینک کا یہ اقدام عوام پر مہنگائی میں اضافے کی صورت میں بہت بھاری پڑا۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک نے رواں مالی سال کے دوران اب تک مارکیٹ سے ریکارڈ 4.2 ارب ڈالر سے زائد کی خریداری کی۔

اس اقدام سے اسٹیٹ بینک نے جہاں بھاری قرضوں کی ادائیگیوں کے باوجود زرمبادلہ کے ذخائر کو 8 ارب ڈالر پر مستحکم رکھا وہیں اس نے روپے کی قدر میں اضافہ نہ ہونے دیا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اگر اسٹیٹ بینک کی جانب سے مارکیٹ سے 4 ارب ڈالرز سے زائد کی خریداری نہ کی جاتی تو ممکنہ طور پر ڈالر کی قیمت 250 روپے کی سطح سے نیچے آ جاتی۔ بتایا گیا ہے کہ وفاقی حکومت بیرونی فنانسنگ کیلئے درکار قرضوں کا بندوبست کرنے میں ناکام رہی، اسی لیے اسٹیٹ بینک کے ذریعے اربوں ڈالرز خریدے گئے۔

معروف ماہر معیشت اشفاق یوسف تولہ کے مطابق اسٹیٹ بینک کی ڈالرز خریداری کی وجہ سے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 40 سے 45 روپے کی کمی واقع ہوئی، اس سے مہنگائی میں بھی کم از کم 5 فیصد اضافہ ہوا۔ حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ مارکیٹ میں اس مداخلت کو بند کرے تاکہ ڈالر کی قیمت 235 روپے کی سطح کے قریب آ سکے اور مہنگائی بھی 5 فیصد تک کم ہو۔ ایسا ہونے کی صورت میں شرح سود بھی کم ہو گی۔