اعلیٰ تعلیم کے شعبہ میں ایڈ ہاک ازم اور توسیع کے کلچر کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے ،ْ انجینئر بلیغ الرحمن

اعلیٰ تعلیم کے اداروں کے سربراہان کا تقرر شفاف اور میرٹ کی بنیاد پر کرنے کیلئے ماہرین پرمشتمل خود مختار کمیٹی کو یہ ذمہ داری سونپنی چاہیے ،ْوزیر مملکت

پیر 13 نومبر 2017 21:28

اعلیٰ تعلیم کے شعبہ میں ایڈ ہاک ازم اور توسیع کے کلچر کی حوصلہ شکنی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 نومبر2017ء) وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت انجینئر محمد بلیغ الرحمن نے کہا ہے کہ اعلیٰ تعلیم کے شعبہ میں ایڈ ہاک ازم اور توسیع کے کلچر کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے ،ْ اعلیٰ تعلیم کے اداروں کے سربراہان کا تقرر شفاف اور میرٹ کی بنیاد پر کرنے کیلئے ماہرین پرمشتمل خود مختار کمیٹی کو یہ ذمہ داری سونپنی چاہیے۔

وہ فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن (فاپواسا) کے وفد سے ملاقات کے دوران بات چیت کررہے تھے۔ قیادت فپواسا کے صدر پروفیسر ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ کی قیادت میں ملاقات کے لئے آنے والے وفد میں ڈاکٹر پروفیسر فرید خان اچکزئی، ڈاکٹر شہزاد اشرف اور دیگر اراکین شامل تھے۔ اٹھارویں ترمیم کے نفاذ کے بعد صوبائی حکومتوں کو چاہیے کہ وہ اپنے متعلقہ صوبوں میں یونیورسٹیوں اور اعلیٰ تعلیم کے شعبہ کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کریں اور مطلوبہ فنڈ فراہم کرے۔

(جاری ہے)

وفد نے وفاقی وزیر کو وفاق اور صوبوں میں اعلیٰ تعلیم کے شعبہ اور یونیورسٹی فیکلٹی کو درپیش مشکلات سے آگاہ کیا اور انہیں تفصیلی بریفنگ دی۔ وفد نے آل پاکستان یونیورسٹی ٹیچرز کنونشن کی منظور کردہ متفقہ قراردادیں بھی وفاقی وزیر کو پیش کیں جس میں یونیورسٹی اساتذہ کی ریٹائرمنٹ کی مدت کو ساٹھ سال سے بڑھا کر 65 سال کرنے اور 75 فیصد ٹیکس چھوٹ کی بحالی کے مطالبات شامل تھے۔ وفاقی وزیر وفد کو یقین دہانی کرائی کہ یونیورسٹی فیکلٹی کو درپیش مسائل کے حل کے لئے بھرپور تعاون کیا جائیگا۔

متعلقہ عنوان :