کامرس نیوز*
غیر ملکی سرمایہ کاری اور عالمی مسابقتی انڈیکس میں بہتری کے لئے حکومتی پالیسیوں میں تسلسل اور شفافیت ناگزیر ہے، ابراہیم قریشی عالمی اقتصادی فورم نے پاکستان کی درجہ بندی 115 ویں نمبر پر کی جو خطے میں سب سے کم ہے،حکومت کو پاکستانی مصنوعات کو فروغ دینے کیلئے حکمت عملی تیار کرنی چاہئے، صدر آل پاکستان بزنس فورم
ہفتہ 18 نومبر 2017 14:51
(جاری ہے)
غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری کے رجحان سے متعلق انہوں نے کہا کہ اگرچہ پاکستان میں غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری میں 2016-17ء کے دوران 4 فیصد اضافہ ہوا جو 2.5 ارب ڈالر تک پہنچ گئی تھی لیکن یہ ملک کی جی ڈی پی کا ایک فیصد بھی نہیں ہے۔
ماضی میں ریکارڈ کی گئی غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری سمیت غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری کی سطح پاکستان کی صلاحیت اور استعداد سے کم ہے۔ ابراہیم قریشی نے حکومت کو پاکستانی مصنوعات کو فروغ دینے کیلئے حکمت عملی تیار کرنے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے ٹریڈ افسران پر چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کی جانب سے پیش کئے گئے مواقع کا فائدہ اٹھانے پر بھی زور دیا۔ ابراہیم قریشی نے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ کے باوجود غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری کرنٹ اکائونٹ کے خلا کو پُر کرنے کے لئے کافی نہیں ہے۔ اس کے نتیجہ میں ملک کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں مالی سال 2017ء کے دوران 1.7 ارب ڈالر کی کمی واقع ہوئی ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق پورٹ فولیو سرمایہ کاری میں کمی کا رجحان دیکھا گیا جس میں 66 فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے۔ آل پاکستان بزنس فورم کے صدر نے کہا کہ سخت اقدامات معیشت کو بحال کر سکتے ہیں۔ انہوں نے ٹیکس بیس میں اضافہ کی ضرورت پر زور دیا تاکہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح موجودہ 9 فیصد سے بہتر ہو سکے۔ حکومتی چیلنجز کے علاوہ ناموافق سیکورٹی صورتحال، سیاسی عدم استحکام اور غیر ملکی تجارتی دفاتر کا کردار غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ کے تسلسل کیلئے بھی اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ بڑھتا ہوا تجارتی خسارہ حکومت کے موجودہ دور میں سب سے زیادہ سنگین اقتصادی چیلنجوں میں سے ایک ہے۔ جب موجودہ حکومت 2013ء میں اقتدار میں آئی تو ملکی سالانہ تجارتی خسارہ 20.44 ارب ڈالر تھا۔ اس میں اس وقت سے مسلسل اضافہ ہوتا گیا جبکہ مجموعی درآمدی بل میں 18.7 فیصد اضافہ ہوا جو 2016-17ء کے لئے 53 ارب ڈالر تک پہنچ گیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے برآمدی صنعتوں کو 24 گھنٹے بجلی کی فراہمی اور بجلی کے نرخوں میں 3 روپے فی یونٹ کی رعایت کی فراہمی کے دعوئوں کے باوجود برآمدات میں کمی آئی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان میں صنعت کے لئے بجلی بنگلہ دیش سمیت خطے کے دیگر ممالک میں 7 روپے کلو واٹ فی گھنٹہ کے مقابلے میں ساڑھے 10 روپے کلو واٹ فی گھنٹہ میں دستیاب ہے۔ علاوہ ازیں گیس بنگلہ دیش میں 400 روپے کے مقابلے میں پاکستان میں 1000 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو میں دستیاب ہے۔ ۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
جنرل باجوہ کو ایکسٹینشن دینا غلطی تھی، جب شخصیات مضبوط ہوں تو ادارے کمزور ہوتے ہیں
-
یواےای میں سفیر پاکستان فیصل نیاز ترمذی کی راس الخیمہ کے حکمران شیخ بن صقر القاسمی سے ملاقات
-
کسانوں کا آئندہ سال گندم کی فصل کاشت نہ کرنے کا عندیہ
-
حکومت کا پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان
-
کورکمیٹی پی ٹی آئی نے 9 مئی کے بعد علیحدگی اختیار کرنے والوں سے متعلق فیصلہ سنا دیا
-
ججز خط پر عدالتی سماعت کے دوران چیف جسٹس سپیرم کورٹ کا طرزِعمل مایوس کن رہا
-
تحریک انصاف کا مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ
-
بشریٰ بی بی کو زہر دینے کے شواہد نہیں ملے، عدالت نے درخواست نمٹا دی
-
پی ٹی آئی نے اسٹیبلشمنٹ سے بات ہی کرنا تھی تو حملے کی کیا ضرورت تھی ‘ سپیکرملک احمد خان
-
اوگرا نے ایل پی جی کے 11.8 کلو گرام سلنڈر کی قیمت میں 140.88 روپے کمی کردی
-
مزدور اور محنت کش طبقہ ملک کی تعمیر و ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے ، مزدور طبقے کے حقوق کا تحفظ ملک کی تعمیر و ترقی کے لئے ناگزیر ہے، سردارایازصادق
-
ہماری کمزوری ہے کہ فیض آباد دھرناکیس کے ذمہ داروں کو سزا نہیں دے سکے
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.