وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے محکمہ آبپاشی کو وادی پشاور میں آبپاشی پلان بشمول انڈس ریور کنال سسٹم میں بہتری، چھوٹے ڈیموں کی تعمیر اور ایریگیشن
سکیموںکیلئے مزید پانچ ارب روپے کے انتظام کا یقین دلا دیا
پیر 11 دسمبر 2017 22:07
(جاری ہے)
وہ وزیراعلیٰ ہائوس پشاور میں دریائے کابل کے اطراف میں زرعی اراضی اور دیہات کی آبادیوں کوسیلاب کی دستبرد سے محفوظ بنانے اور دریا کو ملانے والے برساتی نالوں اور نہروں کے آبپاشی نظام کو جدید بنانے سے متعلق اجلاس کی صدارت کر رہے تھے ۔
صوبائی وزیر ایکسائز و ٹیکسیشن میاں جمشید الدین کاکا خیل،سیکرٹری منصوبہ بندی و ترقیات اور وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری سید شہاب علی شاہ، سیکرٹری آبپاشی طارق رشید، ڈائریکٹر آبپاشی صاحبزادہ محمد شبیر، ایکسین نوشہرہ ،چارسدہ و پشاوراور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی ۔وزیر اعلیٰ کو بتایا گیا کہ دریائے کابل کے دونوں اطراف میں 13 ارب روپے کی لاگت سے حفاظتی پشتوں کی تعمیراور آبپاشی کا نظام بہتر بنانے پر کام تیزی سے جاری ہے۔ دریائے کابل پر حفاظتی پشتوں پراب تک ساڑھے 3 ارب روپے سے زیادہ خرچ ہو چکے ہیں۔ جس کے لئے صوبائی حکومت 2 ارب روپے فراہم کر چکی ہے ۔وزیراعلیٰ نے اس موقع پر نوشہرہ اورچارسدہ کی حدود میں دریائے کابل سے ملحقہ بڑے برساتی نالوں اور جاری و نئی آبپاشی سکیموں کی جلد تکمیل اور سیلاب سے تحفظ کیلئے محکمہ آبپاشی کو درکار فنڈز کی فوری فراہمی کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ان علاقوں کی زرخیز اراضی کو سیراب کرنے کا جدید نظام یقینی بنانے کے علاوہ انہیں سیلاب کی تباہ کاریوں سے بچانا ان کی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے تاہم انہوں نے محکمہ آبپاشی کے حکام کو پر یہ بھی واضح کیا کہ وہ آبپاشی کے نالوں اور نہروں کے دونوں کناروں پر سڑکوں کا معیار بہتر بنائیں بصورت دیگر وہ ان سڑکوں کی تعمیر کیلئے متبادل پلان سوچنے پر مجبور ہوں گے۔انہوں نے معیار کی بہتری کیلئے ایک مہینے کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے واضح کیا کہ صورت حال بہترنہ ہونے کی صورت میں صوبائی حکومت کیلئے یہ تلخ فیصلہ بھی ناگزیر بن جائے گا۔ اسی طرح انہوںنے کہاکہ آبپاشی کے نالوں اور نہروں کی صفائی کے دوران نکلنے والے ملبے کو فوری ٹھکانے لگانے کی ہدایت کی۔کیونکہ یہ ملبہ واپس نہروں میں چلا جاتا ہے اور وہ مقصد ہی فوت ہو جاتا ہے۔انہوں نے دریائے کابل میں جانے والے ڈرین سسٹم کو مختلف جگہوں پر یکجا کرکے سانئسی خطوط پر کرنے کی ہدایت کی۔انہوں نے دریائے کابل پر پشتوں ، مختلف علاقوں کے ڈرین سسٹم کیلئے پورے پلان کی ریچ ون اور ریچ ٹو کی تفصیلات مانگیں ، پلان میں ممکنہ رکاوٹیں دور کرنے اور پشاور سے دریائے سندھ اور دریائے کابل کے سنگم تک پشتوں کی تعمیر میں اعلیٰ معیار اور مطلوبہ اہداف حاصل کرنے کی ہدایت کی۔وزیر اعلیٰ نے نوشہرہ کلاں بریج کے نیچے نالے کی تکمیل، جبہ داؤد زئی ڈرین، موٹر وے سے ڈاؤن سٹریم، باڑہ ریور فلڈ کنٹرول، مومن گڑی ڈرین، چھلا نالہ ڈرین، بانڈہ محب ڈرین، امان گڑھ ڈرین، پھینڈے ڈرین، ڈاگئی ڈرین، چارسدہ، شاہ کریم ڈیم، اضا خیل فلڈ، ایریگیشن کی سڑکوں اور ماحولیاتی خوبصورتی کو درپیش رکاوٹوں سے متعلق مکمل تفصیلات طلب کیں اور متعلقہ ایم پی ایز کو ترقیاتی کاموں کو کوالٹی چیک کرنے کی ہدایت کی۔مزید اہم خبریں
-
وزیر اعظم شہباز شریف کے وزرات فوڈ سیکورٹی کا انچارج وزیر ہوتے ہوئے ملک میں6لاکھ ٹن گندم درآمد کیئے جانے کا انکشاف
-
اسرائیل سے الجزیرہ نیوز چینل پر پابندی کا فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ
-
جنگ ہو یا امن دائیاں خدمات سرانجام دیتی رہتی ہیں
-
سوڈان: یو این اداروں کو ڈارفر میں قحط برپا ہونے کا خدشہ
-
پی آئی اے کی آمدنی اچانک بڑھ گئی، آمدن سے 99 کروڑ روپے زیادہ کمالیے
-
غریب کو روٹی سستی ملی، گندم بیرون ملک سے منگوانے میں کوئی کرپشن نہیں ہوئی، انوارالحق کاکڑ
-
کئی ماہ بعد شاہدرہ سٹیشن سے میٹروبس سروس دوبارہ چل پڑی
-
سعودی سرمایہ کاروں کا اعلیٰ سطح کا وفد اسلام آباد پہنچ گیا
-
حماس کا مطالبہ تسلیم کرنا، اسرائیل کی بدترین شکست ہو گی، نیتن یاہو
-
فیض آباد دھرنا انکوائری کمیشن کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع
-
گندم خریداری میں تاخیر، کسان اتحاد کا ملک گیر احتجاج کا اعلان
-
خاموشی – ڈاکٹر مبارک علی کی تحریر
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.