قصور واقعہ کے ملزمان کو دنوں میں نہیں گھنٹوں میں گرفتار کرلیں گے،طلال چوہدری

بھاگیں گے نہیں واقعہ کی تہہ تک پہنچیں گے ،پنجا ب حکومت کی کوششوں کو جھٹلانا نہیں چاہئیے،واقعہ کی آڑ میں قومی املاک کو نقصان پہنچانا قابل مذمت ہے ،لیگی رہنمائوں کے گھروں کا گھیرائو کیا گیا ،2 درجن سے زائد اہلکار زخمی ہوئے،اکسانے والے 32 افراد کو حراست میں لے لیا،طلال چوہدری مک مکا کا الزام لگایا جاتا ہے ،تصدیق کرتا ہوں سی پیک کے حصول ،فاٹا ریفارمز اور ایسے تمام قومی معاملات جس میں ملک و ملت کے دورس مثبت نتائج نظر آتے ہیں وہاں ہم ضرور مک مکا کرتے ہیں،وزیر مملکت داخلہ

جمعہ 12 جنوری 2018 18:09

قصور واقعہ کے ملزمان کو دنوں میں نہیں گھنٹوں میں گرفتار کرلیں گے،طلال ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 جنوری2018ء) وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ میں ایوان میں کھڑے ہوکر بطور پاکستانی اور بطور ذمہ دار وزیر قصور واقعہ کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں،بھاگیں گے نہیں واقعہ کی تہہ تک پہنچیں گے ،پنجا ب حکومت کی کوششوں کو جھٹلانا نہیں چاہئیے،دنوں میں نہیں گھنٹوں میں ملزمان کو گرفتار کر لیں گے ،ہم پر الزام لگایا جاتا ہے کہ ہم مک مکا کرتے ہیں ،آج تصدیق کرتا ہوں سی پیک کے حصول ،فاٹا ریفارمز اور ایسے تمام قومی معاملات جس میں ملک و ملت کے دورس مثبت نتائج نظر آتے ہیں وہاں ہم ضرور مک مکا کرتے ہیں ۔

(جاری ہے)

جمعہ کے روز قومی اسمبلی اجلاس میں قصور واقعہ پر اپنی رپورٹ پیش کرتے ہوئے طلال چوہدری نے کا کہنا تھا کہ اس طرح کے واقعات میں اس سے قبل سامنے آنے والے مجرموں میں قریبی عزیز اور اساتذہ برادری کے افراد ملوث پائے گئے تھے قصور واقعہ میں جن افراد پر شبہ ہے وہ گرفتار ہیں ہمیں ہمیں ہے کہ پنجاب پولیس اور جے یو آئی ٹی دنوں مل کر جلد حقائق تک پہنچ جائینگی مگر دوسری طرف واقعہ کے ردعمل میں ملکی املاک کو نقصان پہنچائے جانے کی حرکت قابل مذمت ہے اس واقعہ میں دو درجن سے زائد پولیس افسران و اہلار زخمی ہیں جبکہ سی پی او آفس سمیت مسلم لیگ (ن) کے متعدد اراکین قومی اسمبلی کے گھر وں کا گھیرائو بھی کیا گیا اس واقعہ کی آڑ میں عوام شہریوں کے گھروں کو جلانے کیلئے اکسانا ناقابل معافی جرم ہے اس پر یتن مقدمات درج کی گئی ہیں اور فوٹیج موجود ہیں جن میں لوگوں کو اکسایا جارہا ہے 32 افراد گرفتار کئے گئے ہیں جن کے علاوہ چند درجن مزید افراد مطلوب ہی آج کے دن وہاں مکمل امن وامان ہے میں یہاں پر بھی کہنا چاہتا ہوں کہ ایسے واقعات کی آڑ میں ہمیں ذاتی انتقام نہیں لینا چاہیے ہمیں اس معاملے پر بالغ نظری کا مظاہرہ کرنا چاہیے آج پنجاب پولیس کی دیکھا دیکھی دیگر صوبے بھی اپنی پولیس میں ریفارمز لارہے ہیں آئندہ ایسے واقعات سے نمٹنے کیلئے خصوصی کمیٹی بنائی جائے اور سیاسی جماعتوں کے کردار کو بھی مدنظر رکھا جائے صوبائی حکومتوں کو اٹھارہویں ترمیم کے بعد پولیسنگ میں ریفارمز کی ذمہ داری بنتی ہے اور اب صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی پولیس میں ایسی ریفارمز لائیں جن کے مثبت نتائج عوام کو ملیں ۔