نظا م آبپاشی میں اصلاحاتی اقدا ما ت اٹھا نے کی ضرورت ہے ، نو ید اسلم و ڑ ائچ

جمعہ 26 جنوری 2018 16:57

سلانوالی۔26جنوری(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 جنوری2018ء) کاشتکا ر چو ہد ر ی نو ید اسلم و ڑ ائچ نے کہا ہے کہ نظا م آبپاشی میں پا ئے جا نے وا لے نقا ئص دور کر نے کیلئے اصلاحاتی اقدا ما ت اٹھا ئے جا ئیں، کسا نو ں کو ٹیل تک پا نی کی فرا ہمی کو یقینی بنا یا جا ئے اور پا نی وارہ بندی کے نظا م کو بھی درست کیا جا ئے، ا ن خیا لا ت کا اظہا ر ا نہوں نے اے پی پی سے بات چیت کرتے ہو ئے کیا ،انہوں نے کہا کہ ہما ر انظا م آبپاشی ز یا د ہ تر نہر ی نظا م پر مشتمل ہے ،ا س نظا م کے تحت 33ملین ا یکڑ رقبہ سیرا ب کیا جا ر ہا ہے، نہروں کی کل لمبا ئی 56073میل ہے ،پا کستان کے نہر ی نظا م کو انڈس بیس سسٹم کے تحت تین بڑ ے ڈیم، 12بیرا ج ، 44کینا ل سسٹم اور 1لا کھ 7ہزا ر کے قر یب کھا ل مو جو د ہیں، جو ز ر عی رقبہ کو پا نی فر اہم کر ر ہے ہیں، 15سا لو ں میں ملک میں مز ید 6فیصد رقبہ کا شت ہوا ہے جس کی سب سے بڑ ی و جہ بڑھتے ہو ئے ٹیو ب ویل ہے، تقر یبا 39.4ملین ایکڑ پا نی ہر سا ل سمند ر میں ضا ئع ہو ر ہا ہے جبکہ 34.4فیصد پا نی کھیتوں تک پہنچ رہا ہے، اگر سمند ر میں ضا ئع ہو نے وا لے پا نی کو نہر ی سسٹم کے تحت نہروں میں پہنچا یا جا ئے تو ہما را ملک آبپاشی میں خو د کفیل ہو سکتا ہے�

(جاری ہے)