پاکستان کی اندرونی سکیورٹی صورتحال میں بڑی بہتری آئی ہے،

جس کے نتیجہ میں اب پاکستان دنیا میں سب سے تیزی سے بڑھتی ہوئی صارفین کی مارکیٹ ہے،2012 کے مقابلہ میں دہشت گردی کے واقعات میں 80 فی صد کمی آئی ہے،وزیر دفاع انجینئر خرم دستگیر خان کا غیر ملکی ٹی وی کو انٹرویو

ہفتہ 27 جنوری 2018 22:49

پاکستان کی اندرونی سکیورٹی صورتحال میں بڑی بہتری آئی ہے،
برسلز ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 جنوری2018ء) وزیر دفاع انجینئر خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ پاکستان کی اندرونی سکیورٹی صورتحال میں بڑی بہتری آئی ہے،اس حوالہ سے ہمارا کام تقریبا ایک معجز ہ ہی ہے اسی لئے اب پاکستان بھر میںامن وامان ہے جس کے نتیجہ میں اب پاکستان دنیا میں سب سے تیزی سے بڑھتی ہوئی صارفین کی مارکیٹ ہے۔ بہت سے بین الاقوامی خوردہ فروش، فوڈ آئوٹ لیٹس اور کمپنیاں پاکستان کے صارفین کی مارکیٹ میں کاروبار کرنا چاہتی ہیں ۔

ان خیالات کا اظہارانہوں نے بیلجیئم کے ایک ٹی وی چینل اور بیلجیئن قومی ریڈیو( وی آر ٹی) کو دئے گئے ایک انٹر ویو میں کیا جو کہ وی آر ٹی نے اپنی ویب سائیٹ پر تحریری مضمون کی صورت میں شائع بھی کیا ۔ افغانستان کی صورتحال کے تناظر میں وفاقی وزیر دفاع انجینئر خرم دستگیر خان نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان کے الزامات کے باعث ہی اپنی سرحد پر خود ہی باڑ لگانا شروع کی تاکہ کوئی ہم پر اپنی حدود سے سرحد پار افغانستان میں کچھ بند ے بھیجنے کا الزام نہ لگا سکے ۔

(جاری ہے)

ہم 2600 کلو میٹرز طویل ساری سرحد پر باڑ لگائیں گے ہم تقریبا 250 کلو میٹر باڑ پہلے سے ہی لگا چکے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ امریکی افغانستان میں ا پنی سولہ سال ناکامی کا الزام بھی پاکستان پر لگاتے ہیں جبکہ امریکی ایک ٹریلین ڈالر خرچ کرنے اور اپنے فوجی ہلاک و زخمی کروانے کے بعد بھی صورتحال پر قابو نہ پاسکے اور ا س وقت بھی افغانستان کے تقریبا 45 فیصد علاقے پر حکومت کا کنٹرول نہیں ہے۔

وزیر نے متنبہ کیا کہ جب تک افغانستان میں صورتحال خراب ہو گی اس وقت تک پاکستان میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔ پاک امریکا تعلقات کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں وزیر نے کہ یورپ امریکیوں کو پاکستان کے موقف کے بارے میں بتائے جو کہ اس وقت پاکستان کا موقف تسلیم نہیں کرتااور امریکیوں کا کہنا ہے کہ اس کی کاوشوں کا انعام ایک مستحکم جمہوری افغانستان ہے۔

پاکستان کی اندرونی سلامتی کی صورتحال کاذکر کرتے ہوئے وزیر نے کہا کہ اندرونی سلامتی کی صورتحال میں بڑی بہتری آئی ہے جبکہ اس حوالہ سے میرے خیال میں ہمارا کام تقریبا ایک معجز ہ ہی ہے اسی لئے اب پاکستان بھر میںامن وامان ہے تاہم پاکستان میں کبھی کبھار دہشت گردی کا واقعہ ہو جاتاہے ۔ 2012 کے مقابلہ میں دہشت گردی کے واقعات میں 80 فی صد کمی آئی ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ 2017 میں آرمی پبلک اسکول میں 142 بچوں کی شہادت سے پاکستان کے عوام پر واضح ہو گیا کہ یہ مذہبی لوگ نہیں یہ امریکیوں کے مخالفین نہیں یہ قوم پرست نہیں تھے بلکہ وہ صرف ایسے شر پسند تھے جو پاکستان کو نقصان پہنچانا چاہتے تھے۔ پاکستان کی معاشی صورتحال میں بہتری کے بارے میں بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر دفاع انجینئر خرم دستگیر خان نے کہا کہ اب پاکستان دنیا میں سب سے تیزی سے بڑھتی ہوئی صارفین کی مارکیٹ ہے۔

بہت سے بین الاقوامی ریٹیلرز، فوڈ آئوٹ لیٹس اور کمپنیاں پاکستان کے صارفین کی مارکیٹ میں کاروبار کرنا چاہتی ہیں اور پاکستان کے اسٹریٹجک جغرافیائی محل و وقوع کی وجہ سے استفادہ کے لئے تیار ہیں جبکہ اسی محل ووقوع کی وجہ سے ہمیں ماضی میں مصائب کا سامنا کرنا پڑا تاہم اب ہم چین پاکستان اقتصادی راہداری اور اس کی سرمایہ کاری سے بھرپور استفادہ کرنے والے ہیں ۔ واضح رہے کہ وزیر دفاع کی قیادت میں پاکستان کے 4 رکنی وفد نے 22 سے لے کر 25 جنوری تک بیلجیئم کا دورہ کیا ہے ۔

متعلقہ عنوان :