بھارت میں ناپسندیدہ لڑکیوں کی تعداد 2کروڑ10لاکھ ہوگئی

والدین کے گھر میں ننھی پری قدم رکھتی ہے تو اسے ناپسندیدہ قراردے دیا جاتا ہے ہر سال 20لاکھ لڑکیاں پیدا ہونے سے پہلے ہی مار دی جاتی ہیں ، سرکاری اعداد وشمار

منگل 30 جنوری 2018 19:57

بھارت میں ناپسندیدہ لڑکیوں کی تعداد 2کروڑ10لاکھ ہوگئی
نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 30 جنوری2018ء) بھارت میں 2کروڑ10 لاکھ سے زیادہ ناپسندیدہ لڑکیاں موجود ہیں جن کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ والدین کی خواہش کے برعکس پیدا ہوئی ہیں ،والدین لڑکے کی خواہش رکھتے تھے لیکن ان کے گھر میں ننھی پری نے قدم رکھا تو اسے ناپسندیدہ قراردے دیا ۔2017-18سالانہ بھارتی معاشی سروے میں سرکاری اعداد وشمار کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اکثر جوڑے بیٹے کی پیدائش کو ترجیح دیتے ہیں اورپیدا ہونے والی بچی کو ناپسندیدہ تصور کیا جاتا ہے ۔

اعدادوشمار کے مطابق 63ملین خواتین کا بھارتی آبادی میں اندراج ہی نہیں ہوسکا جن میں ہر عمر کی 20لاکھ خواتین ہر سال اپنا اندراج کرانے سے محروم ہوجاتی ہیں کیونکہ اکثر والدین کو جب پتہ چلتا ہے کہ ان کے ہاں بیٹی کی پیدائش ہونے والی ہے تو وہ اسقاط حمل کرا دیتے ہیں ، اس طرح بھارت میں ہر سال 20لاکھ سے زیادہ بچیاں پیدا ہونے سے پہلے ہی موت کی وادی میں چلی جاتی ہیں ۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ بھارت میں بچیوں کی خوراک ، تعلیم اور تربیت پر بھی زیادہ توجہ نہیں دی جاتی اور انہیں لڑکوں کے مقابلے میں نظر انداز کردیا جاتا ہے جس کی وجہ سے وہ خوراک کی کمی اور دیگر امراض کا شکار ہو کر موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں ۔ حکومت کا کہنا ہے کہ یہ مسئلہ بھارتی معاشرے کی عکاسی کرتا ہے ۔بچوں کے مقابلے میں بچیوں کو جائیداد میں بھی حصہ نہیں دیا جاتا اور انہیں مال جہیز پر ٹرکا دیا جاتا ہے ۔

واشنگٹن پوسٹ میں بھارت کے اقتصادی امور کے سربراہ آرونڈ سبرامنین کے مطابق 1991سی2011کے اعداد وشمار کے مطابق اگرچہ بھارت کے کئی ریاستوں میں لوگوں کی آمدنی میں کچھ اضافہ ہوا ہے تاہم جنسی شرح میں کمی ہوئی ہے ۔ شمالی پنجاب اور ہریانہ کی ریاستوں میں سات سال کے 1200بچوں کے مقابلے میں ایک ہزار سے بھی کم لڑکیاں موجود ہیں ۔اگرچہ یہ ریاستیں ہندوستان میں امیر تصور کی جاتی ہیں ۔

متعلقہ عنوان :