عوامی نمائندوں کو غلط ناموں سے پکارنا قابل قبول نہیں ،شاہد خاقان عباسی

تمام ادارے اپنی آئینی حدود میں رہ کر کام کریں،عوامی نمائندگی آسان کام نہیں ،ہر پانچ سال بعد احتساب ہوتا ہے ، لودھراں کی عوام نے نواز شریف کی سیاست کا فیصلہ کردیا ، غریب لوگوں کو صحت کی مفت سہولتیں دینا نواز شریف کا ویژن تھا ، ہم نے 10ہزار میگا واٹ بجلی نظام میں شامل کی ہے ، ملک میں وافر مقدار میں گیس کی فراہمی کو یقینی بنایا ہے،وزیر اعظم کا تقریب سے خطاب

ہفتہ 17 فروری 2018 18:56

عوامی نمائندوں کو غلط ناموں سے پکارنا  قابل قبول نہیں ،شاہد خاقان عباسی
حافظ آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 فروری2018ء) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ تمام ادارے اپنی آئینی حدود میں رہ کر کام کریں ، عوامی نمائندوں کو غلط ناموں سے پکارنا قابل قبول نہیں ہے ، عوامی نمائندگی آسان کام نہیں ،ہر پانچ سال بعد احتساب ہوتا ہے ، لودھراں کی عوام نے نواز شریف کی سیاست کا فیصلہ کردیا ہے ، غریب لوگوں کو صحت کی مفت سہولتیں دینا نواز شریف کا ویژن تھا ، ہم نے 10ہزار میگا واٹ بجلی نظام میں شامل کی ہے ، ملک میں وافر مقدار میں گیس کی فراہمی کو یقینی بنایا ہے ۔

قومی صحت کارڈ کے اجراء کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ قومی صحت کارڈ سکیم میں غریبوں کو بلاامتیاز سہولتیں فراہم کی جار ہی ہیں اور اس کا دائرہ پورے ملک تک پھیلایا جارہا ہے کیونکہ غریب لوگوں کو صحت کی مفت سہولتیں فراہم کرنا نواز شریف کا وژن ہے اور پنجاب حکومت نے صحت کے شعبے میں بے مثال کام کیا ہے انہوں نے کہا کہ جب حکومت سنبھالی تو ملک میں گیس نہیں تھی انڈسٹری اور کارخانے بند تھے لیکن آج وافر مقدار میں گیس موجود ہے جبکہ سی این جی اسٹیشنوں پر لائنیں ختم ہوچکی ہیں ۔

(جاری ہے)

وزیراعظم نے کہا کہ ہماری حکومت نے ملک سے توانائی کا بحران ختم کیا ہے اور دس ہزار چار سو میگا واٹ بجلی نظام میں شامل کی ہے جبکہ گزشتہ چار برس میں ملک میں اتنے ترقیاتی کام ہوئے ہیں جتنے ستر سال میں بھی نہ ہوسکے تھے اور گزشتہ حکومتوں نے دعوئے کئے لیکن عملی طور پر کام نہیں کئے ۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ قومی صحت کارڈ سکیم سے غریبوں کو بلاامتیاز طبی سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں مستحق افراد میں قومی صحت کارڈ تقسیم کرتے ہوئے وزیراعظم کاکہنا تھا کہ 2018ء کے انتخابات میں عوام ایک بار پھر فیصلہ کرینگے کیونکہ فیصلہ وہی ہوتا ہے جو عوام کرتے ہیں اور عوامی نمائندگی آسان کام نہیں ہے کیونکہ عوامی نمائندوں کا ہر پانچ سال بعد احتساب ہوتا ہے جبکہ کسی اور ادارے کا احتساب نہیں ہوتا اور عوامی نمائندگی کا حق صرف عوامی نمائندگی والے کو ہے انہوں نے کہا کہ عوامی نمائندوں کو غلط ناموں سے پکارنا قابل قبول نہیں ہے ۔