فلم پالیسی کے نفاذ سے سینما گھروں کی رونقیں بحال ہونگی، فلم اور کلچرل پالیسی اور سی پیک کاروان ایک ہی سلسلے کی کڑی ہے ،ہم نے اپنا کلچرل دنیا کے سامنے پیش کرنا ہے،وزیر مملکت اطلاعات مریم

اورنگزیب کے ایجنڈے میں کلچرل پالیسی اولین ترجیح تھی جس پر وزارت اطلاعات و نشریات نے بہت محنت کی‘ سٹیک ہولڈرز کی مشاورت اور تجاویز سے فلم اور کلچر پالیسی لائی جاری ہے وزارت اطلاعات و نشریات کے سیکرٹری سردار احمد نواز سکھیرا کا سی پیک کلچرل کاررواں اور قومی آرٹس کنوینشن کی اختتامی تقریب سے خطاب

پیر 26 فروری 2018 21:45

فلم پالیسی کے نفاذ سے سینما گھروں کی رونقیں بحال ہونگی، فلم اور کلچرل ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 فروری2018ء) وزارت اطلاعات و نشریات کے سیکرٹری سردار احمد نواز سکھیرا نے کہا ہے کہ فلم پالیسی کے نفاذ سے سینما گھروں کی رونقیں بحال ہونگی، فلم اور کلچرل پالیسی اور سی پیک کاروان ایک ہی سلسلے کی کڑی ہے ،ہم نے اپنا کلچرل دنیا کے سامنے پیش کرنا ہے،وزیر مملکت اطلاعات مریم اورنگزیب کے ایجنڈے میں کلچرل پالیسی اولین ترجیح تھی جس پر وزارت اطلاعات و نشریات نے بہت محنت کی اور سٹیک ہولڈرز کی مشاورت اور تجاویز سے فلم اور کلچر پالیسی لائی جاری ہے ۔

وہ پیر کو پاکستان نیشنل کونسل آف دی آرٹس (پی این سی اے ) میںسی پیک کلچرل کاررواں اور قومی آرٹس کنوینشن کی اختتامی تقریب سے خطاب کر رہے تھے ۔تقریب کی مہمان خصوصی وزیر مملکت اطلاعات،نشریات ،قومی تاریخ و ادبی ورثہ مریم اورنگزیب تھیں۔

(جاری ہے)

ملک بھر سے آئے ہوئے 300 سے زائد آرٹسٹس نے تقریب میں شرکت کی۔سیکرٹری وزارت اطلاعات و نشریات کے سیکرٹری سردار احمد نواز سکھیرا نے سی پیک کلچرل کارروان میں شریک ہونے والے فنکاروں ،چائنیزاور غیر ملکی وفود کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ وزیر مملکت اطلاعات مریم اورنگزیب کے ایجنڈے میں کلچرل پالیسی اولین ترجیح تھی جس پر وزارت اطلاعات و نشریات نے بہت محنت کی ،یہ اس وجہ سے بھی اہم ہے کہ حکومت اپنی ثقافت اور تاریخ کو دنیا اور اپنی نئی نسل کے سامنے لاناچاہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ فلم اور کلچرل پالیسی اور سی پیک کاروان ایک ہی سلسلے کی کڑی ہے ،ہم نے اپنا کلچرل دنیا کے سامنے شیئر کرنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ فلم پالیسی کے نفاذ سے فلمی صنعت مستحکم ہوگی ۔ڈی جی پی این سی اے جمال شاہ نے کہا کہ گذشتہ سال مارچ میں یہ آئیڈیا پرویز رشید سے شیئر کیا تو انہوں نے میری ملاقات سابق وزیراعظم محمد نواز شریف سے کرائی تو میں نے یہ آئیڈیاز ان کے ساتھ شیئر کیے تو دو تین منٹ میں محمد نواز شریف نے آئیڈیاز کی منظوری دیدی اور اسکے بعد ہم نے سفر کا آغاز کر دیا ۔

قومی آرٹس کنوونشن کا مقصد ملک بھر کے نمائندہ فنکاروں کو بلوائیں اور اس شعبے کی بہتری،آرٹس کی فلاح و بہبود ،انفراسٹرکچر پر بات کریں اور ایک چارٹر آف ڈیمانڈ بناکر وزیراعظم کو پیش کریں ۔انہوں نے کہا کہ سی پیک کلچرل کاررواں اہم اقدام تھا ۔سی پیک ون روڈ ون بیلٹ ویژن پورے خطے کی ترقی اور استحکام کا باعث بنے گا ۔کاشغر سے کراچی سی پیک کاررواں آیا تو ہم نے یہ آئیڈیا دیا کہ فنکاروں کا کاررواں ہوں ،سیانگ سے یہ سفر شروع ہوا جس میں دونوں ممالک کے فنکار شامل ہیں ۔

سیانگ سے گوادر تک یہ کاررواں جگہ جگہ رکا ۔یہ کاررواں بہت بڑا چیلنج تھا کیونکہ ایسے لوگ ضروری تھے جو طویل سفر طے کریں اور تھک نہ جائیں ۔انہوں نے کہا کہ کلچر کاررواں کے کامیاب انعقاد پر وزیرمملکت مریم اورنگزیب کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ سیکرٹری وزارت اطلاعات و نشریات سردار احمد نواز سکھیرا نے سی پیک کلچرل کارروان میں شریک ہونے والے فنکاروں ،چائنیزاور غیر ملکی وفود کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ وزیر مملکت اطلاعات مریم اورنگزیب کے ایجنڈے میں کلچرل پالیسی اولین ترجیح تھی جس پر وزارت اطلاعات و نشریات نے بہت محنت کی ،یہ اس وجہ سے بھی اہم ہے کہ حکومت اپنی ثقافت اور تاریخ کو دنیا اور اپنی نئی نسل کے سامنے لاناچاہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ فلم اور کلچرل پالیسی اور سی پیک کاروان ایک ہی سلسلے کی کڑی ہے ،ہم نے اپنا کلچرل دنیا کے سامنے شیئر کرنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ فلم پالیسی کے نفاذ سے فلمی صنعت مستحکم ہوگی ۔ مصطفی قریشی نے کہا کہ آج کا دن تاریخی دن ہے ،سی پیک کے کلچرل کاررواں میں فنکار کو بھی شامل کر دیا ہے ۔یہ کاررواں منزل مقصود پر پہنچے گا ہی تب جب فنکار شامل ہونگے ۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان فلم انڈسٹری کی ایک سنہری تاریخ ہے ،شاندار فلمیں دیں ،پاکستان کی پہچان کرائی ہے ،اب فلم انڈسٹری کا حق ہے کہ حکومت فلم انڈسٹری کو فعال کرے ۔انہوں نے کہا کہ فلم انڈسٹری کا رابطہ براہ راست عوام کے ساتھ ہے ،فلم تفریح کے ساتھ ساتھ ایجوکیٹ بھی کرتی ہے ۔20،22سالوں سے فلم انڈسٹری پاکستان میں غیر فعال ہے ۔انہوں نے کہا کہ بھارت روز پاکستانی شہریوں کو شہید کررہا ہے اور پاکستان توڑنے کے لئے کوششیں کررہا ہے اور ہمارے ہاں چند سرمایہ دار بھارتی فلمیں لارہے ہیں اسکی روک تھام ضروری ہے ،بھارتی فلموں کی بجائی چائنیز اور ایرانی فلمیں پاکستانی زبان میں ڈب کر کے چلائیں جائیں ۔

زیبا بیگم نے کہا کہ ہم سب کو جی حضوری سے ہٹ کر سچ کہنا شروع کرنا ہوگا۔ فلم انڈسٹری کے لئے ہمارے سابق وزیراعظم محمد نواز شریف نے بہت مدد کی ہے ۔انہوں نے کہا کہ میاں محمد نواز شریف نے آرٹسٹس فنڈ میں 32کروڑ روپے دیئے ہیں جس سے ہم نے مدد کرنے کی کوشش کی ہے ۔آرٹسٹسوں کے پاس رہنے کے لئے گھر ،دوائی کے لئے پیسے نہیں ہیں ،کسمپرسی کی حالت میں ہیں ۔

بابرہ شریف نے کہا کہ ہمارے ملک کا نام ہمارے فنکاروں سے ہوتا ہے فلم کے میڈیم سے لوگوں کو بہت کچھ سمجھا اور سکھا سکتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے چار صوبے ہیں ،ہمیں سب کو مل جل کر کام کرنے کی ضرورت ہے،چین کے ساتھ ہماری فلمیں پانچ پانچ سال بزنس کرتیں رہیں ہیں ۔انہوں نے کہا کہ مریم اورنگزیب کو جیسے پایا ہے محسوس ہوتا ہے کہ وہ اس شعبے کی ترقی اور بحالی کے لئے بہت سنجیدہ ہیں ۔

سید نور نے کہا کہ یتیم انڈسٹری کو آج یہاں موقع دیا گیا ہے پاکستان بننے کے بعد اس فلم انڈسٹری میں جتنے لوگ آئے اپنی محنت سے مقام بنایا ،یہ پہلی بار ہوا کہ پاکستان فلم انڈسٹری کو سپورٹ کرنے کی بات ہورہی ہے ،ہمارے لیے یہ بہت بڑا موقع ہے کہ سنسان سٹوڈیوز میں جاکر خوشخبری سنائیں کہ زندگی پھر لوٹنے والی ہے ۔ہمارے آرٹسٹس ،ڈائریکٹرز اور فلم انڈسٹری نے پاکستان کی بہت ختم کی ،سب سے زیادہ ٹیکس دیا ،سب سے زیادہ ہسنایا، لازوال میوزک دیا لیکن ہمیں پہلی مرتبہ موقع دیا گیا ۔

لیلی زبیری نے کہا کہ ہم وزارت اطلاعات ونشریات کے شکرگذار ہیں جن کی وجہ سے آج اس شعبے کی ترقی کے لئے بات ہورہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں پہلے ٹیلنٹ تھا لیکن اکیڈمی نہیں تھی اس کے باوجود ہمارے ڈرامے دنیا بھر میں دیکھے جاتے رہیں ہیں ۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی روک تھام کے لئے آرٹسٹس کا کردار بہت اہم ہے ۔تھیٹر کے شعبے کے نامور نام عثمان پیرزادہ نے کہا کہ فنکاروں کو اس سٹیج پر کھڑا ہو کر بات کرنے کے لئے پیلٹ فراہم کرنے پر وزارت اطلاعات اور پی این سی اے کا شکریہ ادا کرتے ہیں ۔

شیما جی نے کہا کہ بہت اچھا موقع ہے ،ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ دیانتداری اور سچ کے ساتھ بات کرنا ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ آج سے پہلی کسی حکومت نے فنکاروں اور کلچرکے شعبے میں کوئی کام نہیں کیا ۔انہوں نے کہا کہ مرنے کے بعد یاد کرنے کی روایات کو ختم کرنا ہوگا ۔بصری آرٹ سے تعلق رکھنے والے اعجاز الاحسن نے وزیرمملکت مریم اورنگزیب کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ثقافت کی ترویج کے لئے یہ اقدامات نئی نسل کے لئے تحفہ سے کم نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر مملکت مریم اورنگزیب کلچر کے ہر پہلوپر توجہ دے رہیں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کلاسیکل کے دور میں ریڈیو کا بہت عروج تھا اورکلاسیکل کی کانفرنسیں ہوتیں تھیں ،بہت رونق رہتی تھی،ہمیں پیدا ریڈیو نے کیا ،وہی سے ہم نے شہرت پائی ہے ۔ہماری دعا ہے کہ جو ایجنڈا موجودہ حکومت نے تیار کیا ہے وہ پورا ہوجائے۔فردوس جمال نے کہا کہ اس ملک میں یہ منظر پہلی بار دیکھا ہے جس میں کلچرل کے تمام شعبوں کے ایک ساتھ دیکھا ہے اسکا کریڈٹ وزیر مملکت مریم اوراورنگزیب کو جاتا ہے ۔

میرا جی نے کہا کہ ہمیں ایک اچھا پلیٹ فارم فراہم کیا گیا ہے ۔ہماری فلم انڈسٹری کے سید نور ،عثمان پیرزادہ،مصطفی قریشی ،قوی خان جیسے لوگوں سے سیکھا ہے ۔20سال میں پہلی مرتبہ موقع ملا ہے کہ سٹیج پر کھڑے ہوکر اپنے شعبے کے حوالے سے بات کر رہے ہیں ۔کلاسیکی میوسیقی کے استاد حامد علی خان نے کہا کہ ہم جیسا چاہتے تھے آج ویسا ہی ہورہا ہے ۔انہوں نے کہا کلاسیکی موسیقی اور غزل کا جو دور ختم ہوگیا تھا اب وہ واپس آتا نظر آرہا ہے ۔چینی فنکاروں کا کہنا تھا کہ فلم کے شعبے میں پاکستان اور چین کا تعاون شاندار آئیڈیا ہے ،پاکستان اور چین کی دوستی مزید مستحکم ہوگی ۔