قوم آئندہ عام انتخابات کو ریفرنڈم بنائے گی، سینیٹ الیکشن میں وہ جیت کر بھی ہار گئے اور ہم ہار کر بھی جیت گئے ، بنی گالہ ، بلاول ہائوس اور کے پی کے والوں کا کوئی قدکاٹھ نہیں، یہ قوم کے لیڈر نہیں ، ہمارا کردار عوام کے سامنے ہے

مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کا مسلم لیگ (ن) کی جنرل کونسل کے اجلاس سے خطاب

منگل 13 مارچ 2018 18:20

قوم آئندہ عام انتخابات کو ریفرنڈم بنائے گی، سینیٹ الیکشن میں وہ جیت ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 مارچ2018ء) مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ ’’ووٹ کو عزت دو‘‘ آئندہ الیکشن میں ہمارا منشور ہو گا اور قوم آئندہ عام انتخابات کو ریفرنڈم بنائے گی، سینٹ الیکشن کے حوالہ سے جو تماشا لگا اس میں ’’وہ جیت کر بھی ہار گئے اور ہم ہار کر بھی جیت گئے‘‘، بنی گالہ ، بلاول ہائوس اور کے پی کے والوں کا کوئی قدکاٹھ نہیں، یہ چابی سے چلنے والے کھلونے ہیں، یہ قوم کے لیڈر نہیں شرمندگی ہیں، جن کے دل میں کھوٹ ہو وہ کبھی کامیاب نہیں ہو سکتا، ہمارا کردار عوام کے سامنے ہے، قوم کی رسوائی نہیں چاہتے، مجھے اپنی جان کی پرواہ بھی نہیں، میرا کوئی ذاتی مفاد یا ایجنڈا نہیں، صرف اور صرف قوم کی تقدیر بدلنا میرا ایجنڈا ہے، ہم کسی کے سامنے نہیں جھکیں گے۔

(جاری ہے)

منگل کو مسلم لیگ (ن) کی جنرل کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چار سال تک یہ کوشش کی کہ قوم کو اندھیروں سے نجات دلائوں، چار سالوں میں ملک کو اندھیروں سے نکالنا مشکل نہیں ناممکن تھا، دنیا کی تاریخ میں ایسا نہیں ہو سکتا مگر ہم نے سکھ اور چین کا سانس نہیں لیا، دن رات ایک کرکے کوشاں رہے، شاہد خاقان عباسی آج مجھ سے کہہ رہے تھے کہ آپ نے اتنے منصوبے شروع کئے جن کا افتتاح کرکے کرکے میں تھک گیا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ بجلی، سڑکوں، موٹرویز اور دیگر ترقیاتی منصوبے سب کے سامنے ہیں، شہباز شریف نے 10 سال تک پنجاب میں جو کام کرائے ہیں وہ ملک کی 70 سالہ تاریخ میں کسی نے نہیں کئے، سندھ اور کے پی کے میں اس کی مثال نہیں، جہاں ترقی ہو رہی ہے اسے دل سے تسلیم کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ 2013ء کا نقشہ ذہنوں میں لائیں، پاکستان کس حال میں تھا، ملک میں اندھیرے تھے، فیکٹریاں بند تھیں، پاکستان تیزی کے ساتھ پیچھے جا رہا تھا، دنیا کے ساتھ ساتھ پاکستانی بھی اس صورتحال پر افسردہ تھے، پاکستان کا کیا منظر تھا، روز دھماکے ہوتے تھے، سینکڑوں لوگ جاںبحق ہوئے تھے اور خون بہتا تھا، ہم نے اس صورتحال کو چیلنج سمجھ کر قبول کیا، خزانہ خالی تھا، بجلی کا ایک منصوبہ لگانے کیلئے بھی ہمارے پاس پیسے نہیں تھے، آج درجنوں منصوبے لگ چکے ہیں بہت سارے بجلی پیدا کر رہے ہیں اور بہت سے کرنے والے ہیں، میں نے ارادہ کیا کہ قوم سے اندھیرے مٹانے ہیںم پھر الله نے مہربانی کی، آج قوم سکھ میں زندگی بسر کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ موٹرویز سمیت ملک میں سڑکوں کا جال بچھایا جا رہا ہے، لاہور۔کراچی موٹروے اگلے دو تین ماہ میں مکمل ہو جائے گی، اس کا افتتاح بھی شاہد خاقان عباسی کریں گے، وزیراعظم نے مجھ سے کہا ہے کہ منصوبوں کے افتتاح کے وقت میرے ساتھ آیا کریں، میں نے ان سے کہا ہے کہ میں بھی انسان ہوں جو کچھ میرے ساتھ ہوا ہے میرا جانے کا دل نہیں کرتا، ہزارہ موٹروے جیسے منصوبوں کے ساتھ میرے محبت تھی اس منصوبہ کا افتتاح ہوا دل چاہنے کے باوجود نہیں گیا۔

اس موقع پر انہوں نے اپنے جذبات کا اظہار اس شعر کی صورت میں کیا۔ ہمارا خون بھی شامل ہے تزئین گلستان میں ہمیں بھی یاد کر لینا چمن میں جب بہار آئے انہوں نے کہا کہ اگلے 70 سال گذشتہ 70 سالوں سے قدرے بہتر ہونے چاہیئں، میں آپ کو مجبور کروں گا کہ آپ میرے ساتھ اس کیلئے قدم کے ساتھ قدم ملا کر چلیں۔ انہوں نے ہال کے تینوں طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ کسی کو ملکی ترقی کے حوالہ سے چین سے نہیں بیٹھنے دوں گا۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کا آئندہ منشور صرف ان چار الفاظ پر مشتمل ہو گا ’’ووٹ کو عزت دو‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ووٹ کو عزت دینے کا مطلب ہے عوام کو عزت دو، عوام کے ووٹ کو عزت دو، عوام کے حق حکمرانی کو عزت دو۔ انہوں نے کہا کہ میری ذات کی کوئی حیثیت نہیں ہے، میرے سامنے حیثیت ہے تو عوام کی ہے اور آئندہ آنے والی نسلوں کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں ملک کے کروڑوں عوام کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ مجھے کوئی ذاتی لالچ نہیں ہے، میں آنے والی نسلوں، ملک کی ترقی، ملک کی نوجوان نسل اور اس قوم کی عزت چاہتا ہوں، اگر ووٹ کی عزت ہو گی تو عوام کی عزت ہو گی ، الیکشن 2018ء اس حوالہ سے ریفرنڈم ثابت ہونا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ مجھ پر جو مقدمے قائم ہوئے ہیں اور نیب عدالتوں کے چکر لگا رہا ہوں کوئی مجھے بتائے کہ میں نے کہاں کرپشن کی ہے، میں عدالت کے احترام اور عزت کی بات کرتا ہوں ، پاکستانیوں کیلئے عزت اور ان کے بچوں کی بات کرتا ہوں، میں ملک کو ترقی کرتے ہوئے دیکھنا چاہتا ہوں، میرا کوئی ایجنڈا نہیں ہے، میرا ایجنڈا ملک کی ترقی ہے، میں نے جو کیا وہ کرکے دکھایا، ملک میں مہنگائی کا خاتمہ ہو رہا تھا، میٹرو بس اور اورنج ٹرین منصوبے بنا رہے تھے مجھے اس کی سزا دی جا رہی ہے، مجھے اپنی جان کی بھی پرواہ نہیں ہے، مجھے قوم کی پرواہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ گذشتہ روز ملک کے اندر ایک تماشا لگا تھا، بنی گالہ اور بلاول ہائوس والے بھی کوئٹہ والی جگہ پر جا کر جھک گئے، کے پی کے والوں نے بھی وہاں جا کر سجدہ کر لیا، وہ شخص کیا ہے کہ اس کی ملک کیلئے کیا خدمات ہیں، اس کا کوئی قد کاٹھ نہیںہے، یہ چابی والے کھلونے ہیں، یہ لوگ کیا جواب دیں گے کہ یہ کیوں وہاں جا سجدہ ریز ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ قوم جانتی ہے کہ تم جھوٹے اور منافق ہو، دل میں کچھ اور زبان پر کچھ اور ہے، ایسے قوم کے لیڈر ہوتے ہیں یہ تو شرمندگی ہے، تم جیت کر بھی ہار گئے، ہم ہار کر بھی جیت گئے ہیں۔

نواز شریف نے کہا کہ دل میں کھوٹ ہو تو آپ کبھی کامیاب نہیں ہو سکتے۔ اس موقع پر انہوں نے اپنے جذبات کا اظہار علامہ اقبال اور غالب کے ان اشعار کی صورت میں کیا۔ جو میں سربسجدہ کبھی ہوا تو زمین سے آنے لگی صدا تیرا دل تو ہے صنم آشنا تجھے کیا ملے گا نماز میں کعبہ کس منہ سے جائو گے غالب شرم تم کو مگر نہیں آتی انہوں نے کہا کہ ہم قوم کو بیچنے والے نہیں ہیں، ہم جو بھی ہیں عوام کے سامنے ہیں، ہم قوم کی رسوائی نہیں چاہتے، یہ قوم کو بیچنے والے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم صرف الله تعالیٰ کے سامنے جھکنے والے ہیں، کارکن وعدہ کریں کہ صرف الله کی بارگاہ میں جھکیں گے، ہم کسی انسان کے سامنے نہیں جھکیں گے، ہم پاکستان کو سنواریں گے، آئندہ الیکشن کو ریفرنڈم بنائیں گے اور پاکستان کے مستقبل کو نکھاریں گے۔