پولن الرجی کی شرح میں اضافہ،طبی ماہرین کی احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت

بدھ 14 مارچ 2018 15:02

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 مارچ2018ء) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بدلتے موسم کی وجہ سے پولن الرجی کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے،طبی ماہرین نے الرجی کے مریضوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی ہے۔ تفصیلات کے مطابق بہار کی آمد کے ساتھ ہی الرجی کے مریضوں کی مشکلات میں اضافہ ہوتا ہے اور انھیں سانس لینے میں تکلیف ہوتی ہے۔

اسلام آباد سرسبز و شادابی کی وجہ سے منفرد حیثیت رکھتا ہے تاہم پولن الرجی کا سبب بننے والے خود رو جنگلی شہتوت بھی یہاں پائے جاتے ہیں، گھاس اور سبزہ پھوٹنے اور باغیچوں اور کیاریوں میں پھولدار پودوں کی کونپلیں نکلنے کے ساتھ ہی فضاء میں پولن پھیلنے کی مقدار میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ گذشتہ ایک ہفتے کے دوران پمز میں پولن الرجی کے 5000 مریض لائے گئے۔

(جاری ہے)

ہسپتال کے ترجمان کے مطابق ایمرجینسی سینٹر میں پولن الرجی کے مریضوں کے لئے علاج معالجے کی تمام تر سہولیات موجود ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ڈاکٹرز کی اضافی ڈیوٹیاں لگا دی گئی ہیں تاکہ مریضوں کو پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ دارالحکومت میں پولن الرجی کا سیزن شروع ہو گیا ہے اور آنے والے دنوں میں اس میں اضافہ ہو جائے گا۔

انھوں نے کہا کہ الرجی کے مریض انتہائی ضرورت کے علاوہ گھر سے نہ نکلیں۔ متاثرہ افراد گھر سے نکلتے وقت اور موٹر سائیکل و سائیکل سوار ماسک پہن کر نکلیں۔ طلوع صبح اور غروب آفتاب کے اوقات میں غیرضروری باہر نکلنے سے اجتناب کیا جائے۔ ماہر صحت ڈاکٹر اسلم نے بتایا کہ سورج طلوع ہونے سے پہلے پولن زمین پر بچھی ہوتی ہے اور سورج طلوع ہونے کے ساتھ ہی یہ زمین سے بلند ہونے لگتی ہے ،یہ صبح 10، 11 بجے تک زمین کی سطح سے 6 فٹ بلند ہو چکی ہوتی ہے اس لیے صبح 8 سے 11 بجے تک اسلام آباد میں مقیم پولن الرجی سے متاثرہ افراد گھروں سے باہر نکلنے سے اجتناب کریں۔

پولن کا یہ سلسلہ وسط فروری سے 30 اپریل تک جاری رہے گا۔ پولن الرجی کا اٹیک ہونے کی صورت میں مریض کو فوری طور پر قریبی ہسپتال پہنچا دینا چاہیے تاکہ اسے ایمرجنسی میں آکسیجن لگا کر اس کی جان بچائی جا سکے۔