سورج مکھی کے کاشتکار بہتر پیداوار کیلئے فصل کو ضرر رساں کیڑوں کے حملہ سے محفوظ رکھیں، محکمہ زراعت

منگل 20 مارچ 2018 19:04

لاہور۔20 مارچ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 مارچ2018ء) سورج مکھی کے کاشتکار فی ایکڑ زیادہ پیداوار کے حصول کیلئے فصل کو مختلف ضرر رساں کیڑوں کے حملہ سے محفوظ رکھیں۔ سفید مکھی سورج مکھی کے پتوں سے رس چوس لیتی ہے۔ یہ سورج مکھی کے پتوں پر ایک میٹھی رطوبت خارج کرتی ہے جس سے پتے کالے رنگ کے ہو جاتے ہیں اور خوراک بنانے کا عمل متاثر ہو جاتا ہے۔

چست تیلا کے بالغ اور بچے دونوں پتوں کی پچھلی جانب سے رس چوستے ہیںجس سے پتے پیلے ہو جاتے ہیں اور سرخ ہو کر زمین پرگر جاتے ہیں۔جب سورج مکھی کا ہیڈ پیازکی شکل والی حالت میں آ جائے تو روزانہ فصل کا معائنہ کریں کیونکہ اِس مرحلہ پر امریکن سنڈی کا حملہ زیادہ ہوتا ہے جبکہ امریکن سنڈی کا حملہ مارچ کے مہینے میں شروع ہوتا ہے اور اپریل کا پورا مہینہ رہتا ہے۔

(جاری ہے)

یہ فصل کا بہت اہم مرحلہ ہوتا ہے کاشتکار اِس مرحلہ پر فصل کا باقاعدگی سے معائنہ کرتے رہیں۔ لشکری سنڈی ابتدائی مر حلہ میں نر م پتوں اور پودوں کے شگوفوں کو کھاتی ہیں اس کے بعد یہ سنڈیاں پرانے پتوں کو بھی کھاجا تی ہیں۔ سنڈیاں شدید حملہ کی صورت میں مر کزی تنے کے علاوہ شگوفوں اور شاخوں میں بھی سرنگ بناتی ہیں۔ چورکیڑا بھی سورج مکھی پر حملہ کر تا ہے۔

یہ صر ف سنڈی کی حالت میں نقصان پہنچاتا ہے۔ ٹوکا کھیتوں میں چھوٹی چھوٹی اُڑان کرتااور پھدکتا نظر آتا ہے۔ بچے اور بالغ سورج مکھی کے اُگتے ہوئے پودوں کو کھا کر تباہ کر دیتے ہیں۔ بالدار سنڈیاں بھی سور ج مکھی کی فصل پر حملہ آور ہو تی ہیں۔ پورے قد کی سنڈی تقریباً 25 سے 45 ملی میٹر لمبی ہو تی ہے اور اس کاپورا جسم لمبے اور میٹالے رنگ کے بالوں سے ڈھکا ہو ا ہو تا ہے۔

سنڈیاں پتوں، تنوں اور شاخوں کے نرم حصوں کو کھاتی ہیں۔ ان سنڈیوں کا حملہ اگرچہ کبھی کبھار دیکھنے میں آتا ہے لیکن جب حملہ ہو جائے تو کافی نقصان ہوتا ہے جس سے پودے کافی متاثر ہوجاتے ہیں اور شدید حملہ کی صورت میں پودے ٹنڈ منڈ نظر آتے ہیں۔ سورج مکھی کی فصل پر حملہ کی صورت میں کاشتکار محکمہ زراعت توسیع و پیسٹ وارننگ کے مقامی عملے سے مشورہ کریں۔

متعلقہ عنوان :