رواں سال ابھی تک کوئی پولیو کیس رپورٹ نہیں ہوا،

پولیو کے قطرے اور انجیکشن انسانی صحت کے لیے محفوظ ترین ہیں، دنیا بھر استعمال کے بعد کہیں بھی اس ویکسین کے کوئی منفی اثرات سامنے نہیں آئے ، ڈاکٹر رانا صفدر

جمعرات 22 مارچ 2018 12:16

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 مارچ2018ء) کوآرڈینیٹر برائے پولیو تدارک ڈاکٹر رانا صفدر نے کہا ہے کہ 2014ء میں پولیو کے 306 کیسز سامنے آئے تھے، 2015ء میں 54 کیسز، 2016ء میں 20 کیسز اور 2017ء میں 8 کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ 2018ء میں ابھی تک کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ پچھلے سال کی کارکردگی کو سامنے رکھتے ہوئے جبکہ پولیو کے صرف آٹھ کیس سامنے آئے تھے، پاکستان پولیو کے مہلک وائرس کو مکمل ختم کرنے کے لیے درست حکمت عملی پر کارفرما ہے اور یہ امید کی جا سکتی ہے کہ ہم رواں سال میں اس مہلک مرض سے ہمیشہ کے لیے نجات پا لیں گے۔

انھوں نے کہا کہ پولیو کے پھیلائو کے موسم برائے سال 2018-19ء کے لیے مؤثر حکمت عملی اپنانے اور مذکورہ سال میں اہداف کے حصول کے لیے درست سمت میں جدوجہد جاری رکھنے کے حوالے سے تجاویز کو حتمی شکل دی۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ ملک پولیو کے تدارک کی منزل کے بہت قریب پہنچ چکا ہے اور اب تمام مکاتب فکر کو پروگرام کی مدد کرتے ہوئے مثبت پیغامات لوگوں تک پہنچانے چاہئیں تاکہ کوئی بھی پولیو ویکسین کے حوالے سے پھیلائے جانے والے پراپیگنڈہ کا شکار نہ ہونے پائے۔

یہ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ 2017ء میں سامنے آنے والے آٹھ میں سے پانچ کیسز ان گھرانوں سے نکلے جنہوں نے من گھڑت یا منفی پراپیگنڈے کی وجہ سے بچوں کو پولیو ویکسین کے قطرے پلانے سے انکار کر دیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ پولیو کے قطرے اور انجیکشن انسانی صحت کے لیے محفوظ ترین ہیں اور دنیا بھر میں 10 ارب سے زائد قطروں کے استعمال کے بعد کہیں بھی اس ویکسین کے کوئی منفی اثرات سامنے نہیں آئے۔

پاکستان کی پولیو تدارک پروگرام میں عمدہ کارکردگی کو ملکی اور بین الاقوامی تمام اداروں کی جانب سے سراہا گیا ہے، پاکستان میں پولیو سے مکمل نجات کے ہدف کی نشاندہی کے بعد وفاقی حکومت نے صوبائی اور قومی سطح پر فعال ایمرجنسی آپریشنز سینٹرز کی مدد سے نیشنل ایمرجنسی ایکشن پلان کے نفاذ کو یقینی بناتے ہوئے حالیہ کامیابیوں کے حصول میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔

متعلقہ عنوان :